ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے اتوار کے روز اس بات کی تردید کی کہ خطے میں سرگرم گروہ تہران کیلئے پراکسی کے طور پر کام کررہے ہیں۔ انہوں نے انتباہ کیا کہ اگر ایران نے کارروائی کا ارادہ کیا تو اسے ان گروہوں کی ضرورت نہیں پڑے گی۔
خامنہ ای کا ایک برس بعد سامنے آیا ہے جب جنگوں کے دوران لبنان میں ایران کی حمایت یافتہ حزب اللہ اور غزہ میں حماس کو اسرائیل کے ہاتھوں بھاری نقصان اٹھانا پڑا۔ اس کے علاوہ یہ تبصرہ اس وقت کیا گیا جب دو ہفتے قبل شام میں بشار الاسد کی حکومت کا خاتمہ ہوا جو تہران کے نام نہاد مزاحمتی محاذ کی ایک اہم کڑی تھی۔
یمن کے حوثی باغی، جو اس محاذ کا حصہ ہیں، بھی امریکی اور برطانوی حملوں کا نشانہ بنے ہیں کیونکہ انہوں نے فلسطینیوں کی حمایت میں بحیرہ احمر کی شپنگ لائنز پر حملے کیے تھے۔
انہوں نے تہران میں ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے پاس کوئی پراکسی فورس نہیں ہے، یمن اس لیے لڑ رہا ہے کیونکہ اس کے پاس ایمان ہے، حزب اللہ لڑتی ہے کیونکہ ایمان کی طاقت اسے میدان میں کھینچتی ہے، حماس اور (اسلامی) جہاد لڑائی کررہے ہیں کیونکہ ان کے عقائد انہیں ایسا کرنے پر مجبور کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وہ (امریکی) کہتے رہتے ہیں کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے خطے میں اپنی پراکسی فورسز کھو دی ہیں، وہ غلطی پر ہیں، اگر کسی روز ہم نے کارروائی کرنا چاہی تو ہمیں پراکسی کی ضرورت نہیں پڑے گی۔
رواں ماہ کے اوائل میں شامی باغیوں کی برق رفتار پیش قدمی کرکے دمشق تک پہنچ کر اسد کے خاندان کی دہائیوں پر محیط حکمرانی کا خاتمہ کیا، جو تہران کا اتحادی تھا۔
خامنہ ای نے پیش گوئی کی کہ شام میں ایک مضبوط اور قابلِ فخر گروپ کا ابھار ہوگا، شامی نوجوانوں کے پاس کھونے کیلئے اب کچھ نہیں بچا۔
انہوں نے کہا کہ شامی نوجوان کی یونیورسٹی، اسکول، گھر، گلی اور زندگی غیر محفوظ ہے، اسے کیا کرنا چاہیے؟ اسے ان لوگوں کے خلاف مضبوطی اور عزم کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے جنہوں نے یہ عدم تحفظ پیدا کیا اور جنہوں نے اس پر عمل درآمد کیا اور مجھے یقین ہے کہ شام کے نوجوان اس پر عملدرآمد کریں گے۔
بشار الاسد نے طویل عرصے تک ایران کے اسرائیل مخالف محاذ میں ایک اسٹریٹجک کردار ادا کیا جس میں لبنان میں حزب اللہ کو ہتھیاروں کی فراہمی قابل ذکر ہے۔
مزاحمتی محاذ میں حماس، حوثی اور عراق میں چھوٹے شیعہ ملیشیا گروپ بھی شامل ہیں۔
تمام گروہ اسرائیل اور اس کے اہم حامی امریکہ کی مخالفت میں متحد ہیں۔
سپریم لیڈر، جو اہم ریاستی پالیسیوں میں حتمی فیصلہ رکھتے ہیں، نے امریکہ پر ایران میں افراتفری اور بدامنی پیدا کرنے کی کوشش کرنے کا بھی الزام عائد کیا۔
انہوں نے کہا کہ ایرانی قوم اس سلسلے میں امریکہ کے کرائے کے کردار کو قبول کرنے والے ہر شخص کو اپنے مضبوط پیروں تلے روند دے گی۔