سپریم کورٹ سے درخواست کی گئی ہے کہ 26 ویں آئینی ترمیم ایکٹ 2024 کو ابتدا سے ہی کالعدم قرار دے، کیونکہ یہ آئین کی اہم خصوصیات کے منافی ہے۔
سپریم کورٹ میں 26 ویں آئینی ترمیم کے خلاف ایک اور درخواست دائر کر دی گئی، جس می آئینی ترمیم کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ بار کے سابق 8 سابق صدور کی جانب سے 26 ویں آئینی ترمیم کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی گئی ہے۔ درخواست گزاروں میں حامد خان، امان اللہ کنرانی، عابد حسن منٹو، علی احمد کرد، اکرم شیخ، قاضی محمد انور، منیر اے ملک اور عابد زبیری شامل ہیں۔ یہ درخواست سردار لطیف کھوسہ اور بیرسٹر صلاح الدین کے ذریعے دائر کی گئی۔
دائر درخواست میں موقف ہے کہ بصورت دیگر، عدلیہ کے آزادی، وفاقیت اور اختیارات کی علیحدگی کے اصولوں کے خلاف اور بنیادی حقوق کے منافی ہونے کی بناء پر سپریم کورٹ 26ویں ترمیم کے سیکشن 7، 14، 17 اور 21 کو آئین سے ماورا، ابتدا سے ہی کالعدم قرار دے یا ان سیکشنز کو آئین کی اہم خصوصیات کے مطابق ڈھالنے کے لیے ان کی تشریح کرے۔ 26 ویں آئینی ترمیم مخصوص نشستوں کے فیصلے کے بغیر نہیں ہوسکتی تھی۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ حتمی فیصلے تک 26 آئینی کے نتیجے میں ہونے والے تمام اقدامات کو معطل کیا جائے۔