شام کی نئی حکومت کے ترجمان نے جمعرات کے روز اے ایف پی کو بتایا ہے کہ صدر بشار الاسد کی برطرفی کے بعد ملک کے آئین اور پارلیمنٹ کو تین ماہ کی عبوری مدت کے لیے معطل کر دیا جائے گا۔
عبیدہ ارناوت نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ آئین کا جائزہ لینے اور اس کے بعد ترامیم پیش کرنے کے لیے عدالتی اور انسانی حقوق کی کمیٹی قائم کی جائے گی۔
موجودہ آئین 2012 کا ہے اور اس میں اسلام کو ریاستی مذہب کے طور پر بیان نہیں کیا گیا ہے۔
باغی گروپ حیات تحریر الشام نے اتوار کے روز دارالحکومت دمشق پر قبضہ کر لیا تھا جس کے بعد بشار الاسد فرار ہوکر جلا وطن ہوگئے ہیں۔منگل کے روز باغی گروپ نے محمد البشیر کو یکم مارچ تک ملک کا عبوری وزیر اعظم نامزد کیا، جو اپنے شمال مغربی گڑھ ادلب میں باغیوں کی خود ساختہ ”سالویشن حکومت“ کے سربراہ تھے۔
ارناوت نے کہا کہ اقتدار کی منتقلی کے لیے منگل کے روز سالویشن حکومت کے وزراء اور اسد انتظامیہ کے سابق وزراء کے درمیان ایک اجلاس منعقد کیا جائے گا۔
انہوں نے اے ایف پی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں مزید کہا کہ یہ عبوری مدت تین ماہ تک جاری رہے گی، ہماری ترجیح اداروں کا تحفظ ہے۔
سرکاری ٹیلی ویژن کے ہیڈکوارٹر میں خطاب کرتے ہوئے ارناوت نے عزم ظاہر کیا ہے کہ وہ ’قانون کی حکمرانی‘ قائم کریں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ شام کے عوام کے خلاف جرائم کا ارتکاب کرنے والے تمام افراد کو قانون کے مطابق سزا دی جائے گی۔
مذہبی اور ذاتی آزادیوں کے بارے میں پوچھے جانے پر انہوں نے کہا کہ ہم شام میں مذہبی اور ثقافتی ہم آہنگی کا احترام کرتے ہیں اور تبدیلی سے یہ متاثر نہیں ہوں گی۔