وی پی این کی رجسٹریشن: ڈیڈ لائن میں توسیع کا امکان

30 نومبر 2024

ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ حکومت ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورکس (وی پی اینز) کی رجسٹریشن کی ڈیڈ لائن دسمبر 2024 کے آخر تک بڑھا سکتی ہے۔

وی پی این کی رجسٹریشن کی موجودہ ڈیڈ لائن 30 نومبر ہے تاہم شدید تنقید کا سامنا کرتے ہوئے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے ڈیڈ لائن میں توسیع کی درخواست کی۔

ملک میں تقریباً ایک ملین فری لانسز ہیں جو تقریباً 400 ملین ڈالرز پاکستان میں لاتے ہیں اور وہ 30 نومبر سے وی پی این کی بندش کی وجہ سے خطرے میں ہیں۔

بہت سے اسٹیک ہولڈرز نے رجسٹریشن کی مدت میں توسیع اور رجسٹریشن کے آسان طریقہ کار دونوں کا مطالبہ کیا ہے۔

اس سے قبل وزارت داخلہ نے پی ٹی اے کو ہدایت کی تھی کہ نومبر کے آخر تک تمام وی پی اینز کی رجسٹریشن کو یقینی بنایا جائے۔ پی ٹی اے نے یہ بھی اعلان کیا تھا کہ یکم دسمبر سے غیر رجسٹرڈ وی پی اینز بلاک کردیے جائیں گے۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ ٹیلی کمیونیکیشن نے مجوزہ وی پی این بلاکنگ کی وجہ سے آئی ٹی ترسیلات زر کی مد میں کروڑوں ڈالر کے نقصان کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے اسے غیر قانونی قرار دیا کیونکہ کسی ایپ کو بلاک کرنا قانون میں نہیں ہے۔

وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کمیونیکیشن کے ساتھ پی ٹی اے 30 نومبر سے وی پی این کی مجوزہ بلاکنگ پر کمیٹی کو مطمئن کرنے میں ناکام رہا۔

پی ٹی اے کی رائے تھی کہ اگر وی پی این رجسٹرڈ ہوجائیں تو پاکستان میں انٹرنیٹ شٹ ڈاؤن نہیں ہوگا۔ پی ٹی اے نے 2016 میں شروع کی گئی پالیسی کے تحت پہلے ہی 25 ہزار سے زائد وی پی این رجسٹرڈ کیے ہیں۔ وی پی این کے اندراج سے پاکستان میں کاروباری اداروں کے لئے انٹرنیٹ کے تمام مسائل کم ہوجائیں گے۔

پی ٹی اے نے یہ بھی اعلان کیا تھا کہ کاروباری اداروں اور فری لانسرز کے لیے وی پی این کی رجسٹریشن کا عمل آسان بنا دیا گیا ہے۔

پی ٹی اے کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق سافٹ ویئر ہاؤسز، کال سینٹرز، بینک، سفارت خانے اور فری لانسرز اب پی ٹی اے کی آفیشل ویب سائٹ کے ذریعے اپنے وی پی این رجسٹر کروا سکتے ہیں۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ پاکستان سافٹ ویئر ایکسپورٹ بورڈ (پی ایس ای بی) کے ممبران اس سہولت سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ وی پی این رجسٹریشن مکمل کرنے کے لیے پی ٹی اے نے وضاحت کی کہ درخواست دہندگان کو ایک آن لائن فارم پر کرنا ہوگا اور بنیادی تفصیلات فراہم کرنا ہوں گی۔

کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024

Read Comments