امریکہ کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پیر کے روز کہا ہے کہ وہ منشیات کی غیر قانونی تجارت اور امیگریشن کے جواب میں میکسیکو اور کینیڈا کی مصنوعات پر 25 فیصد ٹیرف عائد کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں جبکہ چین سے درآمدات پر 10 فیصد ٹیرف عائد کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر متعدد پوسٹس میں اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ امریکہ کے چند بڑے تجارتی شراکت داروں کی ملک میں داخل ہونے والی تمام اشیا پر بھاری محصولات عائد کریں گے۔
انہوں نے لکھا کہ 20 جنوری کو میں میکسیکو اور کینیڈا سے امریکہ میں آنے والی تمام مصنوعات پر 25 فیصد ٹیرف عائد کرنے پر دستخط کروں گا۔
اس کے چند لمحوں بعد ایک اور پوسٹ میں انہوں نے کہا کہ وہ فینٹانیل کی اسمگلنگ سے نمٹنے میں ناکامی کے جواب میں امریکہ میں داخل ہونے والی تمام مصنوعات پر 10 فیصد ٹیرف عائد کریں گے۔
محصولات ٹرمپ کے معاشی ایجنڈے کا ایک اہم حصہ ہیں، نومنتخب ریپبلکن صدر نے 5 نومبر کو اپنی جیت سے قبل انتخابی مہم کے دوران اتحادیوں اور مخالفین پر وسیع پیمانے پر ٹیرف عائد کرنے کا عہد کیا تھا۔
بہت سے ماہرین اقتصادیات نے متنبہ کیا ہے کہ محصولات سے ترقی کو نقصان پہنچے گا اور افراط زر میں اضافہ ہوگا ، کیونکہ یہ بنیادی طور پر درآمد کنندگان کی طرف سے ادا کیے جاتے ہیں جو امریکہ میں سامان لاتے ہیں ، جو اکثر ان اخراجات کو صارفین پر منتقل کرتے ہیں۔
لیکن ٹرمپ کے اندرونی حلقوں میں شامل افراد کا اصرار ہے کہ محصولات امریکہ کے لیے سودے بازی کا ایک مفید ذریعہ ہیں تاکہ وہ اپنے تجارتی شراکت داروں کو زیادہ سازگار شرائط پر راضی کرنے اور بیرون ملک سے مینوفیکچرنگ کی ملازمتوں کو واپس لانے پر مجبور کر سکے۔