پی ٹی آئی کا احتجاج، دھرنا، دارالحکومت میں سیکیورٹی ہائی الرٹ

24 نومبر 2024

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان کی رہائی کے مطالبے پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے حامیوں کی جانب سے بڑے احتجاج کے پیش نظر حکومت نے ہفتے کے روز سخت حفاظتی اقدامات اور ٹرانسپورٹیشن پر پابندیاں عائد کر دی ہیں۔

حکام نے اسلام آباد اور راولپنڈی میں امن و امان برقرار رکھنے کے لیے اسلام آباد، پنجاب، سندھ، آزاد جموں و کشمیر پولیس کے ساتھ ساتھ رینجرز اور فرنٹیئر کانسٹیبلری (ایف سی) کے اہلکاروں سمیت سیکیورٹی فورسز کی بھاری نفری تعینات کی ہے۔

حکومت نے سیکیورٹی اقدامات کے طور پر ریڈ زون کے تمام داخلی راستوں کو سیل کردیا ہے اور سرینگر ہائی وے، جناح ایونیو، مری روڈ، اسلام آباد ایکسپریس وے، مارگلہ روڈ، نائنتھ ایونیو، آئی جے پی روڈ اور ناظم الدین روڈ سمیت اہم شاہراہوں کو شپنگ کنٹینرز کا استعمال کرتے ہوئے بند کردیا ہے۔ اس کی وجہ سے کافی ٹریفک جام ہوگیا اور رہائشیوں اور مسافروں کو جڑواں شہروں کے درمیان نقل و حرکت میں شدید رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

رکاوٹوں کے علاوہ وفاقی دارالحکومت کے تمام داخلی اور خارجی راستوں کو شپنگ کنٹینرز اور خاردار تاروں سے سیل کر دیا گیا ہے تاکہ پی ٹی آئی کے حامیوں کو اسلام آباد میں داخل ہونے سے روکا جا سکے، خاص طور پر خیبر پختونخوا اور پنجاب سے آنے والوں راستوں کو بند کردیا گیا۔

نیشنل ہائی ویز اینڈ موٹروے پولیس (این ایچ ایم پی) نے بھی امن عامہ میں ممکنہ خلل کے خدشے کے پیش نظر اہم موٹر ویز کو بند کردیا ہے جن میں ایم ون (اسلام آباد سے پشاور)، ایم ٹو (اسلام آباد سے لاہور) اور ایم تھری (لاہور سے عبدالحکیم) شامل ہیں۔

پبلک ٹرانسپورٹ سروسز بھی بری طرح متاثر ہوئی ہیں۔ مقامی انتظامیہ نے جڑواں شہروں میں میٹرو بس سروس معطل اور بس اسٹینڈ ز کو بند کردیا ہے جس کا مقصد مظاہرین احتجاج میں شامل ہونے کے لیے پبلک ٹرانسپورٹ استعمال کرنے سے روکنا ہے۔ اس کی وجہ سے ہزاروں مسافر پھنس گئے ہیں، خاص طور پر راولپنڈی اور اسلام آباد کے درمیان سفر کرنے والے۔ اہم ٹرانسپورٹ روٹس کی بندش کے باعث راولپنڈی ریلوے اسٹیشن پر رش بڑھ گیا ہے کیونکہ مسافر نقل و حمل کے متبادل ذرائع تلاش کر رہے ہیں۔

سیکیورٹی کو بہتر بنانے کے لیے ضلعی انتظامیہ نے پنجاب، سندھ اور آزاد کشمیر سے ہزاروں اضافی پولیس افسران کو تعینات کیا ہے تاکہ ہجوم کو کنٹرول کرنے میں مقامی فورسز کی مدد کی جا سکے۔ کسی بھی ممکنہ بدامنی سے نمٹنے کے لیے رینجرز اور فرنٹیئر کور (ایف سی) کے تقریبا پانچ ہزار اہلکار بھی دارالحکومت میں تعینات کیے گئے ہیں۔

حکومت نے بڑھتی ہوئی کشیدگی پر اضافی سکیورٹی فورسز کی تعیناتی کا باضابطہ نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے۔ یہ فیصلہ اسلام آباد کمشنر کی درخواست کے بعد سامنے آیا ہے، جس میں منظم احتجاج کے دوران نظم و نسق برقرار رکھنے اور کسی بھی پرتشدد حالات کو روکنے کے لئے اضافی افرادی قوت کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔

وسیع پیمانے پر سڑکوں کی بندش اور ٹرانسپورٹ کی معطلی نے علاقے میں کاروباری سرگرمیوں کو نمایاں طور پر متاثر کیا ہے ، جس سے بہت سے مسافر پھنس گئے ہیں۔ اہم موٹر وے اور سڑکیں بند ہونے کی وجہ سے راولپنڈی، لاہور، ملتان، پشاور اور خیبر پختونخوا کے لوگوں کو دارالحکومت میں داخل ہونے یا باہر نکلنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024

Read Comments