حالیہ ہفتے ملک میں مہنگائی کی شرح میں ایک مرتبہ پھر 0.67 فیصد اضافہ ہوا ہے جبکہ سالانہ بنیادوں پر بھی مہنگائی کی شرح 4.16 فیصد سے بڑھ کر 4.92 فیصد ہوگئی ہے۔
ادارہ شماریات کے مطابق 21 نومبر 2024 ء کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران خواتین سینڈل (55.62 فیصد)، ٹماٹر (20.72 فیصد)، آلو (3.81 فیصد)، لہسن (3.42 فیصد)، انڈے (3.16 فیصد)، سبزی گھی (2.30 فیصد) اور ویجیٹیبل گھی (1.73 فیصد) کی قیمتوں میں اضافہ ہے۔
ادارہ شماریات کے مطابق مہنگائی میں سالانہ 4.92 فیصد کا اضافہ دیکھا گیا ہے، جو بنیادی طور پر خواتین کی چپل (75.09 فیصد)، چنے کی دال (70.95 فیصد)، مونگ (38.53 فیصد)، پاؤڈرڈ دودھ (25.74 فیصد)، گائے کا گوشت (23.79 فیصد)، پیاز (21.05 فیصد)، ٹماٹر (19.69 فیصد)، لہسن (16.08 فیصد)، پہلی سہ ماہی کے لیے گیس کے چارجز (15.52 فیصد)، شیٹنگ (15.27 فیصد)، بکرا گوشت (14.80 فیصد) اور جارجیٹ (13.07 فیصد) کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے ہے، جبکہ آٹے کی قیمت میں (35.49 فیصد)، مرچ پاؤڈر (20.00 فیصد)، ڈیزل (13.92 فیصد)، پٹرول (11.64 فیصد)، ٹی لیپٹن (11.07 فیصد)، باسمتی چاول ٹوٹا (8.25 فیصد)، مسور دال (7.21 فیصد)، روٹی (5.99 فیصد)، پہلی سہ ماہی کے لیے بجلی کے چارجز (5.07 فیصد)، چینی (3.67 فیصد) اور 5 لیٹر تیل (2.98 فیصد) کی قیمتوں میں کمی دیکھی گئی ہے۔
حالیہ ہفتے 17 اشیاء مہنگی اور 11 اشیاء سستی ہوئیں جبکہ 23 اشیاء کی قیمتیں مستحکم رہیں۔
جائزہ لینے والے ہفتے کے دوران اسٹرکچرل پرائس انڈیکس (ایس پی آئی) 324.11 پوائنٹس ریکارڈ کیا گیا جو پچھلے ہفتے کے اسی دورانیے میں 321.94 پوائنٹس تھا۔
اعدادوشمار کے مطابق حالیہ ہفتے کے دوران17 ہزار 732 روپے، 17 ہزار 732 سے 22 ہزار 888 روپے، 22 ہزار 889 سے 29 ہزار 517 روپے، 29 ہزار 518 سے 44 ہزار 175 روپے اور 44 ہزار 175 روپے تک کے صارفین کے لیے ایس پی آئی میں بالترتیب 0.91 فیصد، 0.85 فیصد، 0.72 فیصد، 0.70 فیصد اور 0.61 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024