یوکرین نے منگل کے روز اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ اس کی افواج روس کے سامنے کبھی ہتھیار نہیں ڈالیں گی جبکہ ماسو نے بھی اپنی جارحیت کے ہزار دن بعد بھی فتح کا عزم ظاہر کیا اور جوہری حملوں کی دھمکیاں بھی بڑھادیں۔
یوکرین پر حملے کا ایک اور سال مشرقی علاقے سومی میں رات بھر روسی حملوں سے مکمل ہوا جس میں سوویت دور کی ایک رہائشی عمارت کو نذر آتش کر دیا گیا اور ایک بچے سمیت کم از کم نو افراد ہلاک ہو گئے۔
صدر ولادیمیر زیلنسکی نے ملبے سے لاشیں نکالنے والے امدادی کارکنوں کی تصاویر شائع کیں اور کیف کے اتحادیوں پر زور دیا کہ وہ کریملن کو امن پر مجبور کریں۔
وزارت خارجہ نے برسی کے موقع پر ایک بیان میں زیلنسکی کے بیان کی تائید کرتے ہوئے اتحادیوں پر زور دیا کہ وہ جنگ کے ”پائیدار“ خاتمے کے لئے اپنی فوجی حمایت میں اضافہ کریں۔
یوکرین کی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ یوکرین کبھی بھی قابضین کے سامنے سر تسلیم خم نہیں کرے گا اور روسی فوج کو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی پر سزا دی جائے گی۔
یوکرین کو جنگ کے خاتمے کے لیے روس کے ساتھ مذاکرات کی میز پر بیٹھنے کے بڑھتے ہوئے مطالبے کا حوالہ دیتے ہوئے وزارت خارجہ نے مزید کہا کہ ہمیں طاقت کے ذریعے امن کی ضرورت ہے بجائے اس کے کہ ہمیں تسلیاں دی جائیں۔
کریملن نے یوکرین کو شکست دینے کا بھی عہد کیا ہے۔
کریملن کے ترجمان دیمتری پیسکوف نے کہا کہ کیف کے خلاف فوجی آپریشن جاری ہے انہوں نے اپنے حملے کے لیے روس کی پسندیدہ زبان استعمال کرتے ہوئے نامہ نگاروں کو بتایا کہ یہ کام مکمل ہو جائے گا۔
یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے ایک حکم نامے پر دستخط کیے ہیں جس میں مغرب اور یوکرین کو واضح انتباہ دیا گیا ہے کہ ماسکو جوہری ہتھیاروں کے استعمال پر غور کرے گا۔
ہاسٹل پر تباہ کن حملہ
کرملن کا کہنا ہے کہ یہ اقدام، جو روس کو جوہری طاقتوں کی حمایت حاصل ہونے کی صورت میں غیر جوہری ریاستوں کے خلاف جوہری ہتھیار استعمال کرنے کی اجازت دیتا ہے، ہمارے اصولوں کو موجودہ صورتحال کے مطابق لانے کے لیے ضروری تھا۔یہ اقدام امریکہ کی جانب سے کیف کو روس کے اندر فوجی اہداف کو نشانہ بنانے کے لیے طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل استعمال کرنے کی اجازت دیے جانے کے فورا بعد سامنے آیا ہے۔
یورپی یونین کے سبکدوش ہونے والے اعلیٰ سفارت کار جوزف بوریل نے منگل کے روز رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ واشنگٹن کے ساتھ مل کر کیف کو طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں کے ذریعے روس کے اندر حملہ کرنے کی اجازت دیں۔
سومی میں ایک روسی حملے میں گلوخیف قصبے کے ایک ہاسٹل کو نشانہ بنایا گیا جس کی آبادی جنگ سے پہلے تقریبا 30،000 افراد پر مشتمل تھی اور یہ روس کے کرسک علاقے سے صرف 10 کلومیٹر (چھ میل) کے فاصلے پر واقع ہے جہاں یوکرینی فوجیوں نے اگست میں ایک بڑا زمینی حملہ شروع کرنے کے بعد علاقے کے بڑے حصے پر قبضہ کر لیا تھا۔
ایمرجنسی سروسز کا کہنا ہے کہ ڈرون حملے میں ایک بچے سمیت 9 افراد ہلاک ہوئے جبکہ 4 افراد کے ملبے تلے دبے ہونے کا خدشہ ہے۔
کیف نے کہا کہ روس نے یوکرین پر رات کے وقت 87 ڈرون داغے جس میں سے 51 کو مار گرایا گیا۔
سومی پر یہ حملہ سرحدی علاقے میں ایک اور روسی فضائی بمباری کے چند روز بعد ہوا ہے جس میں 12 افراد ہلاک اور 84 زخمی ہوئے تھے۔
’پرانی‘ روسی خلاف ورزیاں
جنوبی یوکرین میں یونیسکو کے زیر انتظام شہر اوڈیسا پر پیر کے روز ایک اور میزائل حملے میں 10 افراد ہلاک اور 55 زخمی ہو گئے۔
یوکرین کی افواج مسلسل کرسک کے علاقے میں اپنی پوزیشن کھو رہی ہیں اور انہوں نے متنبہ کیا ہے کہ روس نے علاقے پر قبضہ کرنے کے لیے شمالی کوریا کی افواج سمیت تقریبا 50 ہزار افراد پر مشتمل فوج جمع کر لی ہے۔
روس کی یلغار کی سالگرہ، جو 24 فروری 2022 کو شروع ہوئی تھی، یوکرینی افواج کے لیے ایک خطرناک وقت میں آئی ہے اور یہ خاص طور پر جنگ سے تباہ حال شہروں کوپیانسک اور پوکرووسک کے قریب منائی جارہی ہے۔
یوکرین نے روسی افواج پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ آگے بڑھنے کے لیے ممنوعہ کیمیائی مادے استعمال کر رہی ہیں اور منگل کے روز انہوں نے اپنے اتحادیوں پر زور دیا ہے کہ وہ کیمیائی ہتھیاروں کی روک تھام کی تنظیم (او پی سی ڈبلیو) کی ایک رپورٹ کا جواب دیں جس میں کہا گیا ہے کہ اسے فرنٹ لائن سے یوکرین کی مٹی میں ممنوعہ فسادات پر قابو پانے والی گیس ملی ہے۔