یمنی باغیوں کا بحیرہ احمر اور اسرائیلی بندرگاہ جانے والے جرمن جہازوں کو انتباہ

18 نومبر 2024

جرمن بحری جہازوں کے مالکان کی ایسوسی ایشن وی ڈی آر نے پیر کے روز کہا ہے کہ یمن کے حوثی باغیوں نے بحیرہ احمر کے قریب سے گزرنے یا اسرائیلی بندرگاہوں کو استعمال کرتے ہوئے جرمن شپنگ کمپنیوں کے جہازوں کو نشانہ بنانے کی تیاری کر لی ہے۔

حوثی باغیوں نے حماس کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے بین الاقوامی جہاز رانی کے خلاف مہم چلائی ہے اور بحیرہ احمر میں بحری جہازوں پر ڈرون اور میزائل داغے ہیں جو بین الاقوامی تجارت کا ایک اہم راستہ ہے۔

وی ڈی آر کی ایگزیکٹو ایرینا ہیسلر نے کہا کہ حالیہ مہینوں میں جرمن صنعت کے ادارے اور کارگو کیریئرز کو بھیجے گئے ای میل انتباہ ”ڈرانے دھمکانے کی کوشش“ تھے۔

ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ یہ دھمکیاں اسرائیلی بندرگاہوں پر جانے والے بحری جہازوں کے ساتھ ساتھ بحیرہ احمر، آبنائے باب المندب، خلیج عدن، بحیرہ عرب اور بحر ہند سے گزرنے والے بحری جہازوں کیلئے تھیں۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ’ان کے محل وقوع سے قطع نظر، اسرائیل سے مبینہ روابط رکھنے والے جہازوں کو ممکنہ ہدف سمجھا جاتا ہے۔‘

غزہ میں اسرائیل کی مہم پر غصہ، جو 7 اکتوبر کو حماس کے غیر معمولی حملے کے بعد شروع ہوا تھا، نے لبنان، عراق، شام اور یمن میں ایران کے حمایت یافتہ گروہوں کے ساتھ کشیدگی کو ہوا دی ہے۔

اے ایف پی نے حوثیوں کی جانب سے ایسی ہی ایک ای میل دیکھی جس میں جرمن بحری جہازوں کے مالکان کو خبردار کیا گیا تھا کہ وہ ’اسرائیلی دشمن کے خلاف بحری ناکہ بندی کریں گے‘۔

اس میں کہا گیا ہے کہ ”اس سے تعلق رکھنے والے تمام جہاز، جو اس سے وابستہ ہیں یا اس کے پابند ہیں“ ”سزا کے حقدار ہوں گے اور … یمنی مسلح افواج کی کارروائیوں کے علاقے کو عبور کرنے پر پابندی ہے“۔

وی ڈی آر کے ایک ترجمان نے اے ایف پی کو بتایا کہ ان ای میلز کی صداقت کی تصدیق جرمن بحریہ اور انٹرنیشنل چیمبر آف شپنگ نے کی ہے۔

زیادہ تر بڑی شپنگ کمپنیاں بحیرہ احمر سے گریز کر رہی ہیں اور افریقہ کے ارد گرد طویل اور زیادہ مہنگا سفر کر رہی ہیں۔

امریکہ اور دیگر ممالک نے حوثیوں کے حملوں سے جہاز رانی کو بچانے کے لیے فوجی بحری جہاز تعینات کیے ہیں اور یمن میں باغیوں کے ٹھکانوں پر بار بار فضائی حملے کیے ہیں۔

Read Comments