ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے اقوام متحدہ میں ایرانی سفیر کی امریکی ارب پتی شخصیت ایلون مسک کے ساتھ ملاقات سے متعلق نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کی سختی سے تردید کی ہے۔
سرکاری خبر رساں ادارے ارنا کو دیے گئے ایک انٹرویو میں ترجمان اسماعیل باقائی نے اس ملاقات کی واضح طور پر تردید کی اور اس حوالے سے امریکی میڈیا کی کوریج پر حیرت کا اظہار کیا۔
امریکی اخبار ٹائمز کے مطابق نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے قریبی ساتھی مسک نے رواں ہفتے کے اوائل میں اقوام متحدہ میں ایران کے سفیر امیر سعید روحانی سے ملاقات کی تھی۔
اخبار نے نامعلوم ایرانی ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے اس ملاقات کو ”مثبت“ قرار دیا تھا۔
ایرانی اخبارات، خاص طور پر صدر مسعود پیزشکیان کی حمایت کرنے والی اصلاح پسند جماعت سے وابستہ اخبارات نے باقائی کے بیان سے پہلے اس ملاقات کو زیادہ تر مثبت الفاظ میں بیان کیا تھا۔
ٹرمپ کے دوبارہ منتخب ہونے سے چند ہفتے قبل ایرانی حکام نے مغرب کے ساتھ معاملات کو حل کرنے پر آمادگی کا اشارہ دیا تھا۔
ایران اور امریکہ نے 1979 کے اسلامی انقلاب کے فورا بعد سفارتی تعلقات منقطع کر دیے تھے جس کے نتیجے میں امریکہ کے حمایت یافتہ شاہ ایران محمد رضا پہلوی کا تختہ الٹ گیا تھا۔
اس کے بعد سے دونوں ممالک تہران میں سوئس سفارت خانے اور عمانی سلطنت کے ذریعے رابطے میں رہے ہیں۔