امریکہ کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مضبوط افواج کے ذریعے روس اور یوکرین کے درمیان جنگ کے خاتمے کے اپنے عزم کا اعادہ کیا ہے۔
’امریکہ فرسٹ‘ خارجہ پالیسی پر مہم چلانے والے ٹرمپ اس سے قبل کہہ چکے ہیں کہ وہ کیف اور ماسکو کے درمیان معاہدہ کرنا چاہتے ہیں اور مشرق وسطیٰ میں خونریزی کا خاتمہ چاہتے ہیں۔
امریکی فرسٹ پالیسی انسٹیٹیوٹ کی جانب سے فلوریڈا کے پام بیچ میں مار لاگو ریزورٹ میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمیں کم ٹیکسوں اور مضبوط فوج کے ساتھ ایک عظیم ملک کی طرف واپس جانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنی فوج کو ٹھیک کرنے جا رہے ہیں، ہم نے ایک بار ایسا کیا تھا اور اب ہمیں دوبارہ ایسا کرنا پڑے گا۔
ٹرمپ نے کہا کہ ہم مشرق وسطیٰ پر کام کریں گے اور روس اور یوکرین پر بہت محنت کریں گے، اس جنگ کا خاتمہ ہونا چاہیئے۔
انہوں نے افغانستان پر امریکی اخراجات کے ’بڑے حصے‘ کو بھی ہدف تنقید بنایا، جہاں سے دو دہائیوں تک طالبان کی شورش کے خلاف لڑنے کے بعد 2021 میں امریکی فوجیوں کا انخلا ہوا تھا۔
ٹرمپ کی دوبارہ انتخاب کی کوشش کے نتیجے میں روس اور یوکرین کے تقریباً تین سالہ تنازعے کو نئے رخ مل سکتا ہے، جس سے واشنگٹن کی جانب سے کیف کے لیے ملٹی بلین ڈالر کی حمایت پر سوالات اٹھ سکتے ہیں، جو کہ اس کی دفاعی صلاحیت کے لیے بہت ضروری ہے۔
ریپبلیکن پارٹی کے صدر نے انتخابی مہم کے دوران کہا تھا کہ وہ چند گھنٹوں کے اندر لڑائی ختم کر سکتے ہیں اور انہوں نے اشارہ دیا ہے کہ وہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے براہ راست بات کریں گے۔
ٹرمپ نے یہ نہیں بتایا کہ وہ یوکرین پر امن معاہدہ کیسے کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں یا وہ کون سی شرائط تجویز کریں گے۔
ٹرمپ نے فاکس نیوز کے میزبان اور نیشنل گارڈ کے تجربہ کار پیٹ ہیگسیتھ کو وزیر دفاع کے طور پر دنیا کی سب سے طاقتور فوج کی قیادت کے لیے نامزد کیا ہے۔
اگر سینیٹ کی جانب سے اس کی توثیق ہو جاتی ہے تو ہیگ سیٹھ تقریبا 3.4 ملین فوجیوں اور شہریوں کی کمان کریں گے اور تقریبا 850 ارب ڈالر کے سالانہ بجٹ کی نگرانی کریں گے۔
نومنتخب صدر نے دنیا کے امیر ترین شخص ایلون مسک کو وفاقی حکومت کے 7 ٹریلین ڈالر کے بجٹ میں سے 2 ٹریلین ڈالر کی کمی کی تجویز پیش کرنے کی ذمہ داری سونپی ہے۔