اقوام متحدہ کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق جنوبی سوڈان میں تباہ کن سیلاب سے تقریبا 14 لاکھ افراد متاثر ہو رہے ہیں جبکہ 3 لاکھ 79 ہزار سے زائد افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔
امدادی اداروں کا کہنا ہے کہ دنیا کا سب سے کم عمر ملک، جو موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے بہت زیادہ حساس ہے، میں حالیہ دہائیوں کے دوران سب سے شدید سیلاب آ رہا ہے اور یہ زیادہ تر شمالی علاقوں کو متاثر کر رہا ہے۔
اقوام متحدہ کے دفتر برائے رابطہ برائے انسانی امور (او سی ایچ اے) نے کہا ہے کہ 43 کاؤنٹیوں اور متنازعہ ابائی علاقے میں تقریبا 1.4 ملین افراد سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں، جس پر جنوبی سوڈان اور سوڈان دونوں دعویٰ کرتے ہیں۔
جمعے کے روز جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ 22 کاؤنٹیوں اور ابائی میں تین لاکھ 79 ہزار سے زائد افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کئی ریاستوں میں ملیریا میں اضافے کی اطلاع ملی ہے جس سے صحت کے نظام کو شدید نقصان پہنچا ہے اور سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں صورتحال اور اثرات میں اضافہ ہوا ہے۔
2011 میں سوڈان سے آزادی حاصل کرنے کے بعد سے دنیا کا سب سے کم عمر ملک دائمی عدم استحکام، تشدد اور معاشی جمود کے ساتھ ساتھ خشک سالی اور سیلاب جیسی موسمیاتی آفات کا شکار رہا ہے۔
70 لاکھ افراد غذائی عدم تحفظ کا شکار
عالمی بینک نے گزشتہ ماہ کہا تھا کہ حالیہ سیلاب پہلے سے ہی سنگین انسانی صورتحال کو بدتر بنا رہا ہے جس میں شدید غذائی عدم تحفظ، معاشی تنزلی، مسلسل تنازعات، بیماریوں کے پھیلنے اور سوڈان تنازعے کے اثرات شامل ہیں جس میں کئی لاکھ افراد جنوبی سوڈان میں داخل ہو چکے ہیں۔
اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام کے مطابق جنوبی سوڈان میں 70 لاکھ سے زائد افراد غذائی عدم تحفظ کا شکار ہیں جبکہ 16 لاکھ 50 ہزار بچے غذائی قلت کا شکار ہیں۔
ستمبر میں صدر کے دفتر کی جانب سے 2018 کے امن معاہدے کے تحت طے پانے والی عبوری مدت میں ایک اور توسیع کے اعلان کے بعد ملک کو ایک اور سیاسی مخدوش صورتحال سامنا ہے جس کے بعد انتخابات دو سال کے لیے دسمبر 2026 تک ملتوی کر دیے گئے ہیں۔
عبوری معاہدے کی اہم دفعات ابھی تک پوری نہیں ہو سکیں جن میں آئین کا قیام اور صدر سالوا کیر اور ان کے حریف ریک مشار کی مخالف افواج کا انضمام شامل ہے۔
اس تاخیر نے جنوبی سوڈان کے شراکت داروں اور اقوام متحدہ کو مایوس کر دیا ہے جب کہ اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی نکولس ہیسم نے جمعرات کو اسے ”افسوسناک پیشرفت“ قرار دیا۔
ہیسم نے مزید کہا کہ تمام مقامی اور بین الاقوامی فریقوں کو مل کر اس موقع سے فائدہ اٹھانا چاہیے تاکہ یہ توسیع آخری ہو اور جنوبی سوڈان کے عوام کے لیے امن اور جمہوریت فراہم کی جائے جو ان کا حق ہے۔
جنوبی سوڈان میں تیل کی وافر سہولیات موجود ہیں لیکن آمدنی کا یہ اہم ذریعہ فروری میں اس وقت تباہ ہو گیا تھا جب ہمسایہ جنگ زدہ سوڈان میں ایک برآمدی پائپ لائن کو نقصان پہنچا تھا۔