پاکستان کی مختلف وزارتوں نے ابوظہبی (اے ڈی) پورٹس کے ساتھ چار مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کیے جبکہ اس موقع پر وزیر اعظم شہباز شریف بھی موجود تھے۔
وزیراعظم آفس کی جانب سے جاری بیان کے مطابق متحدہ عرب امارات کے سرمایہ کاروں کے ایک اعلیٰ سطح وفد نے متحدہ عرب امارات کے وزیر مملکت برائے خارجہ تجارت ڈاکٹر ثانی بن احمد الزیودی کی قیادت میں وزیراعظم سے ملاقات کی۔
وزیراعظم شہباز شریف نے وفد کا خیر مقدم کیا اور انہوں نے متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زید اور وزیر اعظم محمد بن راشد المکتوم کی جانب سے پاکستان کیلئے مسلسل حمایت پر ان کا شکریہ ادا کیا۔
ڈاکٹر ثانی بن احمد الزیودی نے پرتپاک استقبال اور مہمان نوازی پر وزیراعظم کا شکریہ ادا کیا۔ پاکستان میں ابوظہبی پورٹس کی موجودہ سرمایہ کاری پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے متحدہ عرب امارات کے معزز مہمان نے پاکستان میں شپنگ، بندرگاہوں کی کارکردگی میں اضافہ، لاجسٹکس اور کسٹمز کی ڈیجیٹلائزیشن میں سرمایہ کاری کو مزید وسعت دینے کی خواہش کا اظہار کیا۔
مفاہمتی یادداشتیں
ابوظہبی (اے ڈی) پورٹس گروپ کے ساتھ یہ مفاہمتی یادداشتیں میری ٹائم افیئرز، ایوی ایشن، ریلوے اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی وزارتوں سے متعلق تھیں۔
ان مفاہمتی یادداشتوں کے تحت پاکستان اور اے ڈی پورٹس گروپ کسٹمز، ریل، ایئرپورٹ انفراسٹرکچر اور میری ٹائم شپنگ اور لاجسٹکس کے شعبوں میں ممکنہ تعاون کی تلاش کریں گے۔ ان مفاہمتی یادداشتوں کا مقصد ڈیجیٹل کسٹم کنٹرولز کو بہتر بنانا، فریٹ ریل کوریڈور ز کی ترقی، پاکستان کے بحری بیڑے اور میرین سروسز کے ساتھ ساتھ پاکستان کے بین الاقوامی ہوائی اڈوں کو اپ گریڈ کرنا ہے۔
متحدہ عرب امارات کے وفد میں کہل گروپ کے چیئرمین شیخ احمد دلموک المکتوم، ابوظہبی پورٹس گروپ کے منیجنگ ڈائریکٹر اور گروپ چیف ایگزیکٹو آفیسر کیپٹن محمد الشامیسی، پاکستان میں متحدہ عرب امارات کے سفیر حماد عبید ابراہیم سلیم الزابی اور اے ڈی پورٹس کے سینئر حکام شامل تھے۔
پاکستانی وفد میں نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار، وزیر دفاع خواجہ محمد آصف، وزیر تجارت جام کمال خان، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب، وزیر بحری امور قیصر احمد شیخ، معاون خصوصی طارق فاطمی اور سینئر سرکاری حکام شامل تھے۔
اس سے قبل وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ نے کہا تھا کہ پاکستان کو متحدہ عرب امارات سے سرمایہ کاری ملنے کی توقع ہے اور فریقین کے درمیان ایک اور مفاہمت کی توقع ہے۔