امریکی انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ کی کامیابی نے مارکیٹ کے شرکاء کو فروخت کے جنون میں مبتلا کر دیا کیونکہ سیشن کے دوسرے نصف میں منافع کے حصول سے انٹرا ڈے میں ملنے والے اضافہ ختم ہوگیا اور انڈیکس بدھ کو 283 پوائنٹس کی کمی کے ساتھ بند ہوا۔
کے ایس ای-100 نے سیشن کا آغاز مثبت انداز میں کیا اور انٹرا ڈے کی بلند ترین سطح 92,966.95 پر پہنچ گیا۔
تاہم 47 ویں امریکی صدارتی الیکشن میں ڈونلڈ ٹرمپ کی کامیابی سے متعلق رپورٹس سامنے آنے کے بعد فروخت شروع ہونے سے انٹرا ڈے میں ہونے والی تیزی ختم ہوگئی اور انڈیکس دن کی کم ترین سطح 91,891.47 پوائنٹس پر جا پہنچا۔
اختتام پر بینچ مارک انڈیکس 282.88 پوائنٹس یا 0.31 فیصد کی کمی سے 92,021.44 پر بند ہوا۔
ٹرمپ کی صدارت کو وائٹ ہاؤس میں پالیسی میں تبدیلی کے طور پر دیکھا گیا اور کچھ ماہرین نے اسے پاکستان کی معیشت کے لیے مجموعی طور پر منفی قرار دیا۔
عارف حبیب لمیٹڈ (اے ایچ ایل) میں ریسرچ کی سربراہ ثنا توفیق نے بزنس ریکارڈر کو بتایا کہ ریپبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کے امریکی صدارتی انتخاب جیتنے کی خبروں کے درمیان سرمایہ کاروں کی جانب سے یہ ایک فوری ردعمل سامنے آیا ہے۔
تجزیہ کار کا کہنا تھا کہ ٹرمپ کی جانب سے کیا پالیسیاں نافذ کی جائیں گی، خاص طور پر پاکستان اور امریکہ کے تعلقات کے حوالے سے غیر یقینی صورتحال سرمایہ کاروں کے ذہنوں پر اثر انداز ہو رہی ہے۔
تاہم ان کا مزید کہنا تھا کہ اس کے اثرات عارضی ہوں گے کیونکہ معاشی بنیادیں مضبوط ہیں۔
اس سے قبل آٹوموبائل اسمبلرز، سیمنٹ، کمرشل بینکوں، او ایم سیز، بجلی کی پیداوار اور ریفائنری سمیت اہم شعبوں میں خریداری دیکھی گئی۔
پی ایس ایکس میں حالیہ ہفتوں کے دوران تیزی دیکھنے میں آئی ہے اور مارکیٹ کے ماہرین نے اس امید کو اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کی جانب سے شرح سود میں 250 بی پی ایس کی حالیہ کمی سے منسوب کیا ہے جس سے شرح سود 15 فیصد تک کم ہوگئی ہے۔
اس بڑی مالیاتی نرمی نے سرمایہ کاروں کی دلچسپی میں اضافہ کیا ہے جس کی عکاسی پی ایس ایکس میں بڑھتی ہوئی خریداری سے ہوتی ہے۔
یاد رہے کہ منگل کے روز بینچ مارک انڈیکس نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا تھا جس میں مقامی سرمایہ کاروں نے ادارہ جاتی حمایت حاصل کرکے مرکزی کردار ادا کیا۔ کے ایس ای 100 انڈیکس 366.32 پوائنٹس یا 0.40 فیصد اضافے سے تاریخی 92 ہزار کی نفسیاتی سطح عبور کرکے 92 ہزار 304.32 پوائنٹس پر بند ہوا جو اس کی اب تک کی بلند ترین سطح ہے۔
بین الاقوامی سطح پر بدھ کے روز امریکی ڈالر کی قدر میں اضافہ ہوا اور بٹ کوائن ریکارڈ سطح پر پہنچ گیا جبکہ ایکویٹی مارکیٹس میں اضافہ ہوا کیونکہ ٹریڈرز نے ٹرمپ کی جیت کے اندازے لگائے تھے۔
بٹ کوائن تقریبا 6,000 ڈالر اضافے کے ساتھ 75,005.06 ڈالر کی ریکارڈ سطح پر پہنچ گیا اور مارچ میں اسکی بلند ترین سطح 73,797.98 ڈالر تھی۔
ٹرمپ نے انتخابی مہم کے دوران امریکہ کو ”بٹ کوائن اور کرپٹو کرنسیوں کا عالمی دارالحکومت“ بنانے کا وعدہ کیا تھا۔
دریں اثنا انٹربینک مارکیٹ میں امریکی ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر میں 0.02 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی اور روپیہ 5 پیسے گرنے کے بعد 277 روپے 89 پیسے پر بند ہوا۔
آل شیئر انڈیکس پر حجم منگل کے روز 752.66 ملین سے بڑھ کر 889.17 ملین ہو گیا۔
تاہم حصص کی قیمت گزشتہ سیشن کے 32.83 ارب روپے سے گھٹ کر 30.47 ارب روپے رہ گئی۔
بی او پنجاب 88.68 ملین حصص کے ساتھ سب سے آگے، سنرجیکو پی کے 71.64 ملین حصص کے ساتھ دوسرے پاور سیمنٹ 39.15 ملین حصص کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہی۔
بدھ کو 452 کمپنیوں کے حصص کا کاروبار ہوا جن میں سے 200 کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں اضافہ، 200 میں کمی جبکہ 51 میں استحکام رہا۔