کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے مالی سال 2024-25 کے لیے گردشی قرضہ مینجمنٹ پلان کی منظوری دے دی جس کا مقصد بجلی کے شعبے میں واجبات کو کم کرنا اور مالیاتی استحکام کو بڑھانا ہے۔
وفاقی وزیر خزانہ و ریونیو سینیٹر محمد اورنگزیب کی زیر صدارت کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں کئی اہم ایجنڈا آئٹمز پر تبادلہ خیال کیا گیا اور فیصلے کیے گئے۔
وزارت توانائی (پاور ڈویژن) نے مالی سال 2024-25 کے لیے سرکلر ڈیٹ مینجمنٹ پلان پیش کردیا۔
وزارت توانائی (پٹرولیم ڈویژن) کی سمری بھی پیش کی گئی جس میں پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) اور ایس او سی اے آر آذربائیجان کے درمیان پی او ایل مصنوعات کی فراہمی کے لیے سیلز پرچیز ایگریمنٹ (ایس پی اے) کی منظوری کی درخواست کی گئی تھی۔ ای سی سی نے ایس پی اے پر دستخط کی منظوری دے دی۔
وزارت اطلاعات و نشریات (ایم او آئی بی) نے ایک سمری پیش کی، جس میں شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کی 23ویں کونسل آف ہیڈز آف گورنمنٹ (سی ایچ جی) اجلاس سے متعلق بقایا جات کی ادائیگی کے لیے 95.822 ملین روپے کی تکنیکی ضمنی گرانٹ (ٹی ایس جی) کی درخواست کی گئی۔ غوروفکر کے بعد، ای سی سی نے وزارت کو مالی سال 2024-25 کے مختص بجٹ سے فنڈز دوبارہ مختص کرنے کی ہدایت کی۔مالی سال کے اختتام پر فنڈز کی کمی کی صورت میں فنانس ڈویژن ضرورت کے مطابق ٹی ایس جی مختص کرے گا۔
ایم او آئی بی کی جانب سے 536.1 ملین روپے کی اضافی ٹی ایس جی کی درخواست پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا، جو کہ اہم ڈیجیٹل اقدامات کے لیے تھی۔ای سی سی نے وزارت کو مالی سال 2024-25 کے بجٹ سے مطلوبہ رقم دوبارہ مختص کرنے کی ہدایت کی اور امکان ظاہر کیا کہ ضرورت پڑنے پر بعد میں ضمنی فنڈز مختص کیے جاسکتے ہیں۔
وزارت صنعت و پیداوار نے خیبر پختونخوا سے چینی برآمد کرنے سے متعلق پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کے حوالے سے سمری پیش کردی۔ وزارت نے اس بات پر زور دیا کہ قومی اعداد و شمار کی بنیاد پر خیبر پختونخوا میں چینی کی پیداوار صوبے کی سالانہ کھپت 0.979 ملین میٹرک ٹن سے کم ہے۔مقامی کمی کو عام طور پر پنجاب اور سندھ جیسے اضافی پیداواری صوبوں سے فراہم کی جانے والی چینی سے پورا کیا جاتا ہے۔ لہٰذا ای سی سی کی جانب سے موجودہ اور مستقبل کی برآمدات کی اجازت کے باوجود خیبرپختونخوا میں چینی کی کوئی قلت متوقع نہیں ہے۔ نتیجتاً، ای سی سی نے فراہم کردہ قومی اعداد و شمار کی بنیاد پر اپنے پہلے فیصلے کی توثیق کی۔ تاہم، خیبر پختونخوا کے صوبے کی جانب سے کی جانے والی درخواستیں اور تجاویز کو باقاعدگی سے نوٹ کیا گیا۔
وزارت قانون و انصاف نے وزارت ہاؤسنگ اینڈ ورکس کی جانب سے 151.787 ملین روپے واپس کرنے کی سمری سپریم کورٹ آف پاکستان میں پیش کی جو عمارتوں کی مرمت اور دیکھ بھال کے لیے سپریم کورٹ آف پاکستان کو منتقل کی جائے گی۔ ای سی سی نے مالی سال 2024-25 کے لیے ٹی ایس جی کے ذریعے ان فنڈز کی منتقلی کی منظوری دی۔
وزارت داخلہ نے شنگھائی تعاون تنظیم سربراہ اجلاس 2024ء، پرتشدد مظاہروں کے دوران تباہ ہونے والے سیف سٹی کیمروں کی مرمت اور اسلام آباد میں امن و امان برقرار رکھنے سے متعلق اخراجات کو پورا کرنے کے لیے 650.35 ملین روپے کی ٹی ایس جی کی درخواست کی تھی۔ ای سی سی نے وزارت کو مالی سال 2024-25 کے لیے مختص بجٹ میں سے فنڈز دوبارہ مختص کرنے کی ہدایت کی۔
ایک اور معاملے میں وزارت داخلہ نے 23 ویں شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہ اجلاس کے انتظامات اور اسلام آباد کی خوبصورتی پر خرچ ہونے والے 2.70 ارب روپے کی سمری پیش کی۔
تفصیلی غور و خوض کے بعد ای سی سی نے فیصلہ کیا کہ کیپیٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) اور وزارت داخلہ سمری کو مزید غور کے لیے واپس لانے سے قبل تھرڈ پارٹی لاگت اور اخراجات کی تصدیق کرائیں۔
اجلاس کے اختتام پر ای سی سی نے دالوں (چنا اور ماش) اور چکن کی قیمتوں میں اضافے کی صورتحال کا بھی جائزہ لیا۔ ای سی سی نے صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے این پی ایم سی کو ہدایت کی کہ وہ وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ اور صوبائی انتظامیہ کی مشاورت سے صورتحال کی نگرانی کرے تاکہ عام آدمی کو جلد از جلد ریلیف فراہم کیا جاسکے۔ علاوہ ازیں ای سی سی نے اشیائے ضروریہ کی قیمتوں کا جائزہ لینے کا فیصلہ کیا تاکہ مہنگائی میں کمی کے ثمرات عام آدمی تک پہنچ سکیں۔
اجلاس میں وزیر پٹرولیم مصدق مسعود ملک، وزیرتوانائی سردار اویس احمد خان لغاری، وزیر اقتصادی امور احمد خان چیمہ، گورنر اسٹیٹ بینک، چیئرمین ایس ای سی پی ، چیئرمین بورڈ آف انویسٹمنٹ ، وفاقی سیکرٹری، متعلقہ وزارتوں اور محکموں کے اعلیٰ افسران نے شرکت کی۔
کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024