عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان کے لیے سرکاری اخراجات میں 2.1 فیصد کے نمایاں اضافے کا تخمینہ لگایا ہے جو 2024 میں مجموعی مقامی پیداوار (جی ڈی پی) کے 19.3 فیصد سے بڑھ کر 2025 میں 21.4 فیصد ہوجائے گا۔
آئی ایم ایف کی رپورٹ ’فسکل مانیٹر،پٹنگ اے لڈ آن پبلک ڈیٹ ا‘ کے مطابق پاکستان کے لیے حکومتی مجموعی قرضہ 2024 میں جی ڈی پی کے 69.2 فیصد سے بڑھ کر 2025 میں 71.4 فیصد ہونے کا امکان ہے۔
فنڈ نے 2024 میں پاکستان کے لئے خالص قرضے میں جی ڈی پی کے 63.5 فیصد سے 2025 میں 65.6 فیصد تک اضافے کا تخمینہ لگایا ہے۔
سال 2025 میں حکومت کی آمدنی جی ڈی پی کا 15.4 فیصد اور 2026 کے لئے 15 فیصد رہنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے جو 2024 کی اسی مدت کے دوران 12.6 فیصد اور 2023 میں 11.5 فیصد تھی۔
آئی ایم ایف نے 2024 میں 0.9 فیصد کے مقابلے میں 2025 کے لئے سرکاری پرائمری بیلنس 2.1 فیصد رہنے کا تخمینہ لگایا ہے۔
عالمی بینک نے کہا ہے کہ مالی سال 2025 میں پرائمری بیلنس جی ڈی پی کے 0.7 فیصد سے زیادہ ریکارڈ ہونے کی توقع ہے ، جس کی بنیادی وجہ مرکزی بینک کے اعلی منافع سے متوقع غیر متوقع منافع ہے۔
یہ منافع مالی سال 2024 میں پالیسی ریٹ میں اضافے سے ایک بار کے منافع کی نمائندگی کرتے ہیں اور مالی سال 2025 میں حکومت کو نان ٹیکس ریونیو کے طور پر مختص کیے جائیں گے۔ بینک نے مزید کہا کہ مالی سال 2026 میں پرائمری بیلنس جی ڈی پی کے 0.2 فیصد خسارے میں تبدیل ہونے کا امکان ہے۔
اس کے علاوہ حکومت کا مجموعی بیلنس 2025 میں منفی 6 فیصد رہنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے جو 2024 میں منفی 6.7 فیصد تھا۔
رپورٹ کے مطابق 2024 میں میچور ہونے والے قرض کا اوسط تخمینہ جی ڈی پی کا 18.8 فیصد ہے۔ 2024 میں جی ڈی پی کے تقریباً 22 فیصد کے برابر مجموعی مالیاتی ضرورت ہوگی۔
سال 29-2024 میں شرح سود کا فرق منفی 3.6 فیصد ہے جبکہ 2022 میں عام سرکاری قرضوں کی غیر رہائشی ہولڈنگ کا تخمینہ 31.7 فیصد لگایا گیا ہے۔
کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024