مشکلات کا شکار پاکستان کو انگلش کرکٹ ٹیم کا کڑا امتحان درپیش

05 اکتوبر 2024

پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز پیر سے ملتان میں شروع ہو رہی ہے جس میں مہمان ٹیم شکستوں کے شکنجے میں جکڑے گرین شرٹس کو ہرانے کیلئے فیورٹ ہے۔

انگلینڈ نے 2022 میں پاکستان کا دورہ کیا تھا جس میں اس نے حریف میزبان ٹیم کو 3 صفر سے وائٹ وائش کیا تھا جو کسی بھی مہمان ٹیم کی جانب سے پاکستان کیخلاف پہلا کلین سویپ تھا۔ اس سیریز کے بعد پاکستان ٹیم مزید تنزلی کا شکار ہوئی اور اپنے گزشتہ 10 ہوم ٹیسٹ میں ایک بھی میچ نہ جیت سکی۔

مہمان ٹیم اس خوشگوار فتح کی یادوں سے محظوظ ہوگی لیکن سیریز کا آغاز بین اسٹوکس کے بغیر ہوگا جو ہیمسٹرنگ انجری کے سبب پہلے ٹیسٹ میچ سے باہر ہورہے ہیں۔

انگلینڈ کی ٹیم آئی سی سی ٹیسٹ رینکنگ میں پاکستان سے پانچ درجے اوپر تیسرے نمبر پر ہے جبکہ جیمز اینڈرسن اور اسٹورٹ براڈ کی ریٹائرمنٹ کے بعد وہ ناتجربہ کار فاسٹ اٹیک کے ساتھ پاکستان کا دورہ کررہی ہے۔

دریں اثنا پاکستان ٹیم ناقابل تصور ہونے کے اعتبار سے جانی جاتی ہے اور یہ انگلینڈ کیخلاف سیریزمیں گزشتہ ماہ رینکنگ میں اپنی سے نیچے ٹیم بنگلہ دیش کیخلاف 2 صفر کی حیران کن شکست کا داغ مٹانے کیلئے بے تاب ہوگی۔

کپتان شان مسعود، جن کے دور میں مسلسل پانچ شکستیں ہوئی ہیں، نے کہا کہ ان کے کھلاڑی خود کو ثابت کرنے کے لئے حوصلہ پر عزم ہیں۔

شان مسعود نے رواں ہفتے کہا تھا کہ ہم نے شکست کے باوجود آسٹریلیا میں درست سمت میں اقدامات اٹھائے لیکن ہم بنگلہ دیش کے خلاف سیریز میں ان پر عملدرآمد نہ کرسکے۔

انہوں نے کہا کہ ہم اس اہم سیریز میں اپنی فارم بحال کرنے کیلئے پرعزم ہیں۔

بابر اعظم کا امتحان

پاکستان کرکٹ تمام فارمیٹس میں مسلسل ناکامی کی طرف بڑھ رہی ہے اور ارباب اختیار پر اقربا پروری کے الزامات لگ رہے ہیں جس سے ملک میں مقبول ترین کھیل کو نقصان پہنچ رہا ہے۔

سپر اسٹار بلے باز بابر اعظم نے رواں ہفتے وائٹ بال کی کپتانی سے دستبرداری کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ اپنی بیٹنگ پر توجہ مرکوز کرنا چاہتے ہیں کیوں کہ انہوں نے گزشتہ 16 ٹیسٹ اننگز میں ایک بھی نصف سنچری اسکور نہیں کی اور انتہائی کم رنز بنائے۔

ملتان اور راولپنڈی میں 28 اکتوبر کو ختم ہونے والے تین ٹیسٹ میچز 29 سالہ کرکٹر کے عزم کا پہلا امتحان ہوگا۔

شان مسعود نے کہا کہ ہم سب جانتے ہیں کہ وہ کتنا اچھا کھلاڑی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اچھی بات یہ ہے کہ وہ آؤٹ آف فارم نہیں ہیں اور ہم امید کر سکتے ہیں کہ وہ اپنی بہترین کارکردگی دکھانے سے صرف ایک اننگز دور ہیں۔

اس وقت سب کی نظریں بابر اعظم پر مرکزو ہیں جبکہ پاکستان کو امید ہے کہ فاسٹ بولر شاہین شاہ آفریدی ،جو گھٹنے کی انجری کی وجہ سے 2022 کے ٹیسٹ میچ سے باہر ہوگئے تھے، اور نسیم شاہ انگلینڈ کے مضبوط بیٹنگ آرڈر کیخلاف بہتر کارکردگی دکھاسکتے ہیں۔

شان مسعود نے کہا کہ ہم نے اپنے فاسٹ بولرز سے کہا ہے کہ مخالف بیٹنگ لائن کیخلاف ان کا کردار کلیدی ہوگا۔

اسٹوکس کے بغیر ثابت قدمی

اسٹوکس پہلے ٹیسٹ میچ میں شرکت نہیں کریں گے کیونکہ وہ 11 اگست کو دی ہنڈریڈ میں ناردرن سپرچارجرز کی جانب سے کھیلتے ہوئے ہیمسٹرنگ انجری سے صحت یاب ہونے کے مراحل سے گزر رہے ہیں۔

15 اکتوبر سے شروع ہونے والے دوسرے میچ میں بھی ان کی واپسی مشکوک ہے تاہم ان کی غیر موجودگی میں انگلینڈ کا ریکارڈ مضبوط رہا ہے۔

ٹاپ آرڈر بلے باز اولی پوپ کی قیادت میں ٹیم نے ویسٹ انڈیز کو تین صفر سے وائٹ واش اور سری لنکا کو دو ایک سے شکست دی ہے۔

دو سال پہلے قبل انگلینڈ کی بیٹنگ نے سیریز کے پہلے ہی دن تین صفر کی فتح کا ماحول تیار کیا تھا کیوں کہ بلے بازوں نے پہلے ٹیسٹ کے پہلے ہی دن 4 وکٹوں کے نقصان پر 506 رنز بناکر نیا ریکارڈ قائم کیا تھا۔

ٹاپ بلے باز جو روٹ کی نظریں بھی ریکارڈ بک پر ہوں گی اور انہیں ایلسٹر کک کے 12,472 رنز کا ریکارڈ توڑنے کیلئے صرف 71 رنز کی ضرورت ہے، جو انگلینڈ کے کسی بھی بلے باز کی جانب سے سب سے زیادہ رنز ہیں۔

اسٹوکس کے بغیر بھی انگلینڈ کے پاس پانچ فاسٹ بولر ہوں گے جن کی قیادت فاسٹ بولر گس ایٹکنسن کریں گے جنہوں نے رواں سال کے اوائل میں اپنے ڈیبیو کے بعد سے 34 وکٹیں حاصل کی ہیں۔ لیکن کوئنٹ پہلی بار پاکستانی کنڈیشنز میں بولنگ کریں گے۔

تجربہ کار جیک لیچ اسپن اٹیک کی قیادت کر رہے ہیں جبکہ شعیب بشیر اور ریحان احمد بھی ان کے ہمراہ ہیں۔

ہیری بروک نے 2022 کی سیریز میں تین سنچریاں اسکور کیں جبکہ زیک کرولی، بین ڈکٹ اور پوپ نے بھی سست اور ہموار وکٹ پر بہترین کارکردگی دکھائی تھی۔

اسٹوکس نے اس سے قبل کہا تھا کہ میں جانتا ہوں کہ شان مسعود اپنے فاسٹ بولرز کے لیے تیز اور زیادہ جاندار وکٹوں کا مطالبہ کررہے ہیں، گزشتہ سیریز میں جب ہم یہاں آئے تھے تو وکٹیں سست، خشک ہونے کے ساتھ ساتھ سکڑ رہی تھیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں اس حکمت عملی کے ساتھ پاکستان جانا ہوگا کہ وہاں ہمیں کس کنڈیشنز کا سامنا ہوسکتا ہے۔

Read Comments