ایران کے سپریم لیڈر نے اپنے روایتی دشمن پر میزائل حملے کا دفاع کرتے ہوئے اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ خطے میں ایران کے اتحادی اسرائیل کے خلاف لڑتے رہیں گے۔
ایران کی جانب سے اسرائیل پر دوسرے حملے اور لبنان میں حزب اللہ کے جنگجوؤں اور اسرائیلی فوجیوں کے درمیان بڑھتی ہوئی جھڑپوں، جو ایک مکمل جنگ میں تبدیل ہوچکی ہیں، کے بعد آیت اللہ خامنی کا یہ پہلا خطاب ہے۔
7 اکتوبر کو حماس کے حملوں کے جواب میں اسرائیلی جارحیت شروع ہونے کے تقریبا ایک برس بعد اسرائیل نے اعلان کیا کہ وہ لبنان کے ساتھ اپنی سرحد کو محفوظ بنانے پر توجہ مرکوز کر رہا ہے۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس کا مقصد حزب اللہ کی جانب سے ایک سال سے جاری سرحد پار راکٹ حملوں کے نتیجے میں بے گھر ہونے والے 60 ہزار اسرائیلیوں کی گھر واپسی کو یقینی بنانا ہے۔
لبنانی وزارت صحت کے مطابق 23 ستمبر سے اب تک لبنان کے گرد حزب اللہ کے مضبوط ٹھکانوں پر اسرائیل کے حملوں میں ایک ہزار سے زائد افراد جاں بحق ہو چکے ہیں اور لاکھوں افراد پہلے ہی معاشی بحران کا شکار ملک میں اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہو چکے ہیں۔
اسرائیل نے حزب اللہ کے متعدد کمانڈروں، ایک ایرانی جنرل کو بھی نشانہ بنایا ہے اور کئی دہائیوں میں اس گروپ کو سب سے بڑا دھچکا دیتے ہوئے اس کے رہنما حسن نصراللہ کو قتل کر دیا ہے۔
ایران میں فارسی زبان بولی جاتی ہے تاہم خامنہ ای نے ہزاروں افراد کے اجتماع سے عربی زبان میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شہادتوں کے باوجود خطے میں مزاحمت سے پیچھے نہیں ہٹیں گے اور فتح ہماری ہی ہوگی۔
یہ خطاب ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اسرائیل حزب اللہ کے حامی ایران کے میزائل حملے کا بدلہ لے رہا ہے جس کے بارے میں تہران کا کہنا ہے کہ یہ حسن نصراللہ اور دیگر اعلیٰ شخصیات کے قتل کا بدلہ ہے۔
خامنہ ای نے حزب اللہ کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ وہ پورے خطے اور پوری اسلامی دنیا کی انتہائی قابل قدر خدمت کررہی ہے۔
اس کشیدگی نے لبنان میں لوگوں کو خوف زدہ کر دیا ہے کہ ان کے ملک میں تشدد کا فوری خاتمہ نہیں ہوگا۔
بیروت میں بے گھر ہونے والی 35 سالہ نرس فاطمہ صلاح کا کہنا تھا کہ لوگ اپنے بچوں کے لیے خوفزدہ ہیں اور یہ جنگ طویل ہونے جا رہی ہے۔
اسرائیل کے وزیر دفاع یواو گیلنٹ نے متنبہ کیا ہے کہ جو لوگ اسرائیلی ریاست پر حملہ کرتے ہیں انہیں بھاری قیمت چکانی پڑتی ہے۔
ایران نے کہا ہے کہ اگر اسرائیل نے جوابی حملہ کیا تو وہ اپنا ردعمل تیز کرے گا۔
اسرائیل نے ایران کی جانب سے داغے گئے 200 میزائلوں میں سے بیشتر کو ناکام بنا دیا ہے تاہم اس حملے سے اسرائیل میں مزید تشدد کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔ مغربی کنارے میں ایک فلسطینی کو تیز دھار آلے کے وار سے قتل کردیا گیا۔
یوکرین کے شہر عمان کی زیارت پر گئے 37 سالہ اسرائیلی شہری رونی ایلی یا نے کہا کہ یہ ایک معجزہ تھا کہ راکٹ حملے سے کوئی بھی یہودی ہلاک نہیں ہوا۔
خطے کے مزید ممالک میں تشدد کے خدشات کے پیش نظر امریکی صدر بائیڈن نے کہا ہے کہ ہم مشرق وسطیٰ میں ہر قسم کی جنگ سے بچ سکتے ہیں لیکن ابھی بہت کچھ کرنا باقی ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ امریکہ ایرانی تیل تنصیبات پر ممکنہ اسرائیلی حملوں پر ”تبادلہ خیال“ کر رہا ہے۔
سرحد ی گزرگاہیں بند
لبنان نے کہا کہ جمعہ کو اسرائیلی حملے کے سبب شام کی طرف جانے والی اہم بین الاقوامی سڑک مسدود ہوگئی ہے۔ اس کے بعد اسرائیل نے دعویٰ کیا کہ حزب اللہ اس چھوٹے اہم زمینی سرحدی گزرگاہ کے ذریعے ہتھیار منتقل کر رہی تھی۔
یہ حملہ، جس پر اسرائیل نے کوئی تبصرہ نہیں کیا، اس کے بعد ہوا جب تقریباً 310,000 افراد، جن میں زیادہ تر شامی ہیں، حالیہ دنوں میں لبنان میں اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان جاری جنگ سے بچنے کے لیے ہمسایہ شام کی طرف ہجرت کر چکے ہیں۔یہ شام کے ساتھ سرحد لبنان سے باہر جانے کا واحد زمینی راستہ ہے اور یہ حملہ ہزاروں افراد کے پھنسنے کا سبب بن سکتا ہے جو فضائی سفر کرنے سے قاصر ہیں۔
لبنان کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کے مطابق ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی لبنانی حکام کے ساتھ مذاکرات کے لیے بیروت پہنچ گئے ہیں۔
وہ جنوبی مضافات میں حزب اللہ کے اہم گڑھ پر رات بھر شدید بمباری کے بعد یہاں پہنچے۔ ایک امریکی اور ایک اسرائیلی نیوز ویب سائٹ نے کہا کہ اسرائیل نے حزب اللہ گروپ کے ممکنہ جانشین کو حسن نصراللہ کے قتل کے صرف ایک ہفتے بعد نشانہ بنایا۔
اے ایف پی کے ایک فوٹوگرافر نے بتایا کہ ان حملوں میں کم از کم پانچ عمارتیں تباہ ہو گئیں اور سڑک پر ایک بڑا گڑھا پڑ گیا۔
امریکی نیوز سائٹ ایگزیوس نے تین اسرائیلی عہدیداروں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل کے حالیہ بیروت حملوں میں سے ایک کا ہدف حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ کے ممکنہ جانشین ہاشم صفی الدین تھے۔
اسرائیلی نیوز ویب سائٹ وائی نیٹ کے مطابق صفی الدین کو نشانہ بنایا گیا جبکہ اسرائیلی فوج نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ وہ ان رپورٹس کا جائزہ لے رہی ہے۔
لبنان میں، حزب اللہ کے قریب ایک ذریعے نے کہا کہ نصراللہ کو ایک خفیہ مقام پر عارضی دفن کیا گیا ہے تاکہ عوامی تدفین کا انتظار کیا جاسکے۔
اسرائیل نے رواں ہفتے اعلان کیا تھا کہ اس کی افواج نے حزب اللہ کے مضبوط گڑھ جنوبی لبنان کے کچھ حصوں میں زمینی حملے شروع کر دیے ہیں۔
حزب اللہ نے کہا ہے کہ اس نے جمعے کے روز جنوبی لبنان کے ایک سرحدی علاقے میں اسرائیلی فوجیوں پر گولہ باری کی۔
حزب اللہ گروپ نے یہ بھی کہا ہے کہ اس نے اپنے راکٹ حملے جاری رکھے ہوئے ہیں اور جمعے کے روز شمالی اسرائیل میں سائرن بجنے کی وارننگ دی گئی ہے۔
لبنان کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران اسرائیلی حملوں میں 37 افراد شہید اور 151 زخمی ہوئے ہیں۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ لبنان میں لڑائی کے دوران اس کے 9 فوجی اہلکار ہلاک ہوچکے ہیں۔
طولکرام حملہ
مقبوضہ مغربی کنارے میں فلسطینی سکیورٹی سروسز کے ایک ذرائع نے اے ایف پی کو بتایا کہ طولکرام کے پناہ گزین کیمپ پر فضائی حملہ، جس میں 18 افراد شہید ہوئے، گزشتہ 24 برس کے دوران سب سے بدترین حملہ ہے۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ شمالی مغربی کنارے میں اس کے حملے میں حماس کے رہنما زاہی یاسر عبد الرزاق اوفی مارے گئے ہیں۔
اس علاقے سے تعلق رکھنے والے ایک سماجی کارکن علاء سروجی نے کہا کہ اسرائیلی لڑاکا طیارے نے ایک چار منزلہ عمارت کے کیفے ٹیریا کو نشانہ بنایا۔
تحمل سے کام لینے کی اپیلوں میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے لیکن غزہ میں لڑائی روکنے کے لیے کئی ماہ سے کی جانے والی اسی طرح کی اپیلیں جنگ بندی میں ناکام رہی ہیں۔
اسرائیلی سرکاری اعداد و شمار کی بنیاد پر اے ایف پی کے اعداد و شمار کے مطابق حماس کے 7 اکتوبر کو اسرائیل پر حملے کے نتیجے میں اسرائیل میں 1205 افراد ہلاک ہوئے جن میں زیادہ تر عام شہری تھے۔
حماس کے زیر انتظام علاقے کی وزارت صحت کے فراہم کردہ اعداد و شمار کے مطابق غزہ میں اسرائیل کی جوابی کارروائی میں کم از کم 41,788 افراد شہید ہوئے ہیں، جن میں اکثریت عام شہریوں کی ہے۔
اقوام متحدہ نے ان اعداد و شمار کو قابل اعتماد قرار دیا ہے۔