بدھ کے روز تیل کی قیمتوں میں 3 فیصد سے زائد اضافہ ہوا ہے کیوں کہ اسرائیل اور امریکہ نے ایران کی جانب سے خطے میں اپنے سے سب بڑے دشمن پر براہ راست حملے ، جس میں 180 سے زیادہ بیلسٹک میزائل داغے گئے، کا بدلہ لینے کا عزم ظاہر کیا ہے۔
اسرائیل کی جانب سے ایران کے حمایت یافتہ عسکریت پسند گروپ حزب اللہ سے لڑنے کے لیے لبنان میں مزید فوجی بھیجنے کا حکم دیے جانے کے بعد تنازع تیزی سے شدت اختیار کر گیا ہے اور بین الاقوامی درخواستوں کے باوجود کشیدگی میں کمی کے بہت کم اشارے مل رہے ہیں۔
ان عوامل کے سبب تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے اور برینٹ کروڈ کے سودے 2.26 ڈالر یا 3.07 فیصد اضافے سے 75.82 ڈالر فی بیرل پر طے ہوئے۔ امریکی ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ (ڈبلیو ٹی آئی) خام تیل 2.38 ڈالر یا 3.42 فیصد اضافے کے ساتھ 72.22 ڈالر پر پہنچ گیا۔
منگل کے روز خام تیل کے دونوں بینچ مارک میں 5 فیصد سے زیادہ کا اضافہ ہوا اور یہ تقریبا 2.5 فیصد اضافے کے ساتھ بند ہوئے۔
ایران نے بدھ کی صبح کہا تھا کہ اس نے مزید اشتعال انگیزی روکنے کیلئے اسرائیل پر حملے روک دیے ہیں۔
تیل کی بروکر کمپنی پی وی ایم کے تماس ورگا نے کہا کہ اسرائیل اور امریکہ کی جوابی کارروائی میں ایران کی تیل تنصیبات کو نقصان پہنچانا یا تباہ کرنا شامل ہوسکتا ہے۔
تہران کا کہنا ہے کہ اس حملے کے جواب میں اسرائیل کا کوئی بھی ردعمل بڑے پیمانے پر تباہی کا سبب بنے گا۔
ورگا نے کہا کہ ایران یا اس کے اتحادیوں کی جوابی کارروائی 2019 کی طرز کی ہوسکتی ہیں جس میں سعودی تیل تنصیبات پر حملہ کیا گیا تھا یا پھر ایران آبنائے ہرمز کو بند کرسکتا ہے، ان میں سے کوئی بھی واقعہ تیل کی قیمتوں میں ناقابل واپسی طور پر تیل ی قیمتوں میں نمایاں اضافہ کرے گا۔
تنازعے میں ایک اور اضافے کے طور پر اسرائیلی فوج نے بدھ کے روز جنوبی لبنان میں ایران کی حمایت یافتہ حزب اللہ کے خلاف زمینی کارروائیوں میں شامل ہونے کے لیے باقاعدہ انفنٹری اور بکتر بند دستے بھیجے ہیں۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے بدھ کے روز مشرق وسطیٰ کے بارے میں ایک اجلاس کا شیڈول بنایا، جبکہ یورپی یونین نے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔
اے این زیڈ کے تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگست میں ایران کی تیل کی پیداوار چھ سال کی بلند ترین سطح 3.7 ملین بیرل یومیہ (بی پی ڈی) تک پہنچ گئی۔
کیپٹل اکنامکس نے ایک رپورٹ میں کہا کہ ایران کی جانب سے کسی بڑے تصادم کے بڑھنے سے امریکہ کے جنگ میں شامل ہونے کا خطرہ ہے، ایران عالمی تیل کی پیداوار کا تقریباً 4 فیصد فراہم کرتا ہے لیکن ایک اہم نکتہ یہ ہوگا کہ اگر ایرانی سپلائی متاثر ہوتی ہے تو سعودی عرب پیداوار میں اضافہ کرتا ہے یا نہیں۔
اوپیک پلس کے وزراء کا ایک پینل ، جس میں روس بھی شامل ہے ، مارکیٹ کا جائزہ لینے کے لئے بدھ کو اجلاس منعقد کرے گا جس میں پالیسی میں کوئی تبدیلی متوقع نہیں ہے۔ گروپ دسمبر سے ہر ماہ پیداوار میں 180،000 بی پی ڈی اضافہ کرنے کے لئے تیار ہے۔
اے این زیڈ کے تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پیداوار میں اضافے کا کوئی بھی مشورہ مشرق وسطیٰ میں رسد میں خلل کے خدشات کو دور کر سکتا ہے۔
تاہم سعودی عرب کے وزیر تیل نے کہا ہے کہ اگر اوپیک پلس کے رکن ممالک نے طے شدہ پیداواری حدود پر عمل نہیں کیا تو تیل کی قیمتیں 50 ڈالر فی بیرل تک گر سکتی ہیں۔