پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) میں منگل کے کاروباری روز خریداری کا رجحان دیکھا گیا اور پالیسی ریٹ میں کمی کی توقعات کی بدولت بینچ مارک کے ایس ای 100 انڈیکس 690 پوائنٹس کے اضافے کے ساتھ بند ہوا ہے۔
کے ایس ای 100 نے سیشن کا آغاز خریداری کے ساتھ کیا جو پورے سیشن میں بڑے پیمانے پر جاری رہا۔
کاروبار کے اختتام پر بینچ مارک انڈیکس 690.39 پوائنٹس یا 0.85 فیصد اضافے کے ساتھ 81,804.59 پر بند ہوا۔
بروکریج ہاؤس ٹاپ لائن سیکورٹیز نے کہا کہ مارکیٹ میں تیزی کے اہم محرکات میں ایچ یو بی سی، ایم اے آر آئی، او جی ڈی سی، بی اے ایچ ایل اور پی پی ایل جیسی ہیوی ویٹ کمپنیاں شامل تھیں، جنہوں نے مجموعی طور پر انڈیکس میں 533 پوائنٹس کا اضافہ کیا۔ اس کے برعکس بی اے ایف ایل، ایچ بی ایل، پی او ایل، یو بی ایل اور ایم ای بی ایل کے سبب انڈیکس میں مجموعی طور پر 170 پوائنٹس کی کمی ہوئی۔
اسماعیل اقبال سیکیورٹیز کے تجزیہ کار سعد حنیف نے بزنس ریکارڈر کو بتایا کہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے ٹی بلز کی دوبارہ خریداری ایکویٹی مارکیٹ کے لیے مثبت علامت ہے۔
تجزیہ کار نے کہا کہ افراط زر کی شرح 7 سے 7.5 فیصد تک رہنے کی توقع ہے، مارکیٹ آنے والے مہینوں میں پالیسی ریٹ میں مزید کمی کی توقع کررہی ہے۔
اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ ستمبر 2024 میں پاکستان میں افراط زر سالانہ بنیادوں پر 6.9 فیصد رہی جو مارکیٹ کی توقعات سے کم ہے۔
حکومت نے ایک تاریخی قدم اٹھاتے ہوئے پیر کو ٹی بل بائی بیک پروگرام کا آغاز کیا جس کے تحت 500 ارب روپے کے ہدف کے مقابلے میں 351 ارب روپے مالیت کے ٹی بلز کی دوبارہ خریداری کی گئی۔
عارف حبیب لمیٹڈ نے ایک نوٹ میں کہا کہ اس جرات مندانہ اقدام سے توقع ہے کہ حکومت کے قرضوں کو اسٹریٹجک طور پر دوبارہ پورا کیا جائے گا، جو طویل مدت کی طرف منتقل ہوگا جب کہ قرضوں کی ادائیگی کے اخراجات کا بوجھ بھی کم ہوگا۔
ایک اور اہم پیش رفت میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو مالی سال 25-2024 کی پہلی سہ ماہی (جولائی تا ستمبر) کے دوران 87 ارب روپے سے زائد کے بڑے شارٹ فال کا سامنا کرنا پڑا۔
بجٹ (2024-25) میں 1800 ارب روپے کے ٹیکس اقدامات کے باوجود ایف بی آر رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی کے لیے مقرر کردہ 2539 ارب روپے کے ہدف کے مقابلے میں صرف 2452 ارب روپے جمع کرنے میں کامیاب رہا۔
یاد رہے کہ پیر کو کے ایس ای 100 انڈیکس 177.93 پوائنٹس یا 0.22 فیصد کمی سے 81114.20 پر بند ہوا۔
عالمی سطح پر منگل کو ایشیائی حصص کی قیمتوں میں ڈھائی سال کی بلند ترین سطح کے قریب کمی واقع ہوئی اور فیڈرل ریزرو کے چیئرمین جیروم پاول کے سخت بیانات کے بعد امریکی ڈالر مستحکم ہوا۔
جاپان سے باہر ایشیا پیسیفک کے حصص کا ایم ایس سی آئی کا وسیع ترین انڈیکس منگل کو 0.13 فیصد کمی کے ساتھ 620.05 پر تھا، جو پیر کو ڈھائی سال کی بلند ترین سطح 627.66 سے کچھ ہی نیچے تھا۔
سال میں اب تک انڈیکس میں 17 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
جاپان کے نکی میں پیر کو 4.8 فیصد کی کمی کے بعد ابتدائی کاروبار کے دوران 1.5 فیصد اضافہ ہواہے۔
آل شیئر انڈیکس کا حجم پیر کے روز 297.99 ملین سے بڑھ کر 359.08 ملین ہو گیا۔
حصص کی مالیت گزشتہ سیشن کے 14.10 ارب روپے سے بڑھ کر 17.16 ارب روپے ہوگئی۔
فوجی سیمنٹ 29.12 ملین حصص کے ساتھ سب سے آگے رہا، اس کے بعد حب پاور کمپنی ایکس ڈی 19.62 ملین حصص کے ساتھ اور ورلڈ کال ٹیلی کام 19.05 ملین حصص کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہا۔
منگل کو 436 کمپنیوں کے حصص کا کاروبار ہوا جن میں سے 243 کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں اضافہ، 139 میں کمی جبکہ 54 میں استحکام رہا۔