اسرائیل نے اتوار کے روز کہا تھا کہ اس نے ایران کے حمایت یافتہ گروپ کے رہنما حسن نصر اللہ کے قتل کے بعد لبنان میں حزب اللہ کے ”درجنوں“ اہداف پر نئے فضائی حملے کئے ہیں
حزب اللہ نے ہفتے کے روز اس بات کی تصدیق کی ہے کہ اس کے رہنما نصراللہ ایک روز قبل بیروت کے جنوبی مضافات میں ایک اسرائیلی حملے میں مارے گئے ، جس سے اس گروپ کو بہت بڑا دھچکا لگا ہے جس کی وہ دہائیوں سے قیادت کر رہے تھے۔
ان کی ہلاکت حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان سرحد پار سے تقریبا ایک سال سے جاری لڑائی میں تیزی سے اضافے کی علامت ہے اور اس سے پورے خطے کو وسیع تر جنگ میں دھکیلنے کا خطرہ ہے۔
اسرائیل نے اتوار کے روز بھی لبنان پر بمباری جاری رکھی اور فوج کا کہنا ہے کہ اس نے گزشتہ چند گھنٹوں کے دوران لبنان کے علاقے میں درجنوں افراد کے ٹھکانوں پر حملے کیے ہیں۔
ان حملوں میں ان عمارتوں کو نشانہ بنایا گیا جہاں تنظیم کے ہتھیار اور فوجی تنصیبات موجود تھی۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ فوج نے ہفتے کے روز سے اب تک لبنان بھر میں حزب اللہ کے سیکڑوں ٹھکانوں پر حملے کیے ہیں کیونکہ وہ گروپ کی فوجی کارروائیوں اور بنیادی ڈھانچے کو غیر فعال کرنا چاہتی ہے۔
حزب اللہ نے 7 اکتوبر کو اپنے فلسطینی اتحادی حماس کی جانب سے اسرائیل پر غیر معمولی حملے کے ایک دن بعد اسرائیلی فوجیوں پر کم شدت کے حملے شروع کیے تھے، جس کے بعد غزہ کی پٹی میں جنگ چھڑ گئی تھی۔
اسرائیل نے حزب اللہ کے خلاف زمینی کارروائی کا امکان ظاہر کیا ہے جس پر بین الاقوامی سطح پر تشویش پائی جاتی ہے۔
نصراللہ کی ہلاکت کے بعد نیتن یاہو نے کہا تھا کہ اسرائیل نے اسرائیلیوں اور امریکیوں سمیت دیگر ممالک کے شہریوں کے قتل کا بدلہ لیا ہے۔