طالبان سے تعلقات منقطع ہونے کے بعد برطانیہ میں افغان سفارت خانہ بند

27 ستمبر 2024

لندن میں افغانستان کا سفارت خانہ جمعے کے روز اس وقت بند کر دیا گیا تھا جب طالبان حکام نے کابل میں سابق حکومت کی جانب سے قائم کیے گئے سفارتی مشنوں سے تعلقات منقطع کر لیے اور اپنے برطانوی عملے کو برطرف کر دیا۔

اے ایف پی کے ایک رپورٹر نے قونصلر سیکشن کے گیٹ پر ایک نوٹس لٹکا ہوا دیکھا جس پر لکھا تھا: “جمہوریہ افغانستان کا سفارت خانہ بند ہے۔

کسی نے دروازے پر جواب نہیں دیا لیکن ملک کا جھنڈا اب بھی لہرا رہا تھا۔

برطانیہ میں افغانستان کے سفیر زلمی رسول نے رواں ماہ کے اوائل میں سوشل میڈیا پر اعلان کیا تھا کہ سفارت خانہ میزبان ملک کی باضابطہ درخواست پر 27 ستمبر کو بند کر دیا جائے گا۔

برطانیہ کے فارن کامن ویلتھ اینڈ ڈیولپمنٹ آفس (ایف سی ڈی او) نے اس بات کی تردید کی ہے کہ اس بندش کے پیچھے ان کا ہاتھ ہے۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ برطانوی حکومت کی جانب سے نہیں کیا گیا۔ افغانستان نے لندن میں افغان سفارت خانے کو بند کرنے اور اس کے عملے کو برطرف کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ہم افغانستان کے عوام کی حمایت جاری رکھیں گے اور ضرورت مندوں کو انسانی امداد فراہم کرتے رہینگے۔

ایف سی ڈی او نے یہ اشارہ نہیں دیا ہے کہ آیا نئے افغان سفیر کو لندن میں قبول کیا جائے گا یا نہیں۔

برطانیہ طالبان حکومت کو جائز تسلیم نہیں کرتا اور نہ ہی اس کے ساتھ باضابطہ سفارتی تعلقات رکھتا ہے۔

لیکن امریکہ اور یورپی یونین کے مطابق لندن اس بات کو تسلیم کرتا ہے کہ ’افغانستان کی موجودہ انتظامیہ کے ساتھ عملی طور پر بات چیت کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے۔‘

افغانستان کیلئے برطانیہ کا مشن اس وقت دوحہ میں قائم ہے۔

لندن میں افغان سفارت خانے کا قونصلر سیکشن 20 ستمبر کو بند کر دیا گیا تھا۔

جمعے کے روز زلمی رسول نے ایک ایکس پوسٹ کو دوبارہ پوسٹ کیا جس میں برطانیہ میں جرمنی کے سفیر نے کہا کہ اپنے افغان ہم منصب کے ساتھ برسوں سے کام کرنا ”خوشی“ کی بات ہے اور انہوں نے ”طالبان حکومت کے تحت خواتین اور لڑکیوں کے لئے خوفناک صورتحال“ کی مذمت کی۔

گزشتہ تین سالوں کے دوران، طالبان نے سخت قوانین نافذ کیے اور آہستہ آہستہ خواتین کو عوامی مقامات سے بے دخل کر دیا ہے۔

اگست 2021 میں طالبان کی اقتدار میں واپسی کے باوجود، سفارت خانے سابقہ غیر ملکی حمایت یافتہ حکومت کے وفادار سفارتی عملے کے ساتھ کام کرتے رہے۔

جولائی کے آخر میں طالبان کی وزارت خارجہ نے کہا کہ وہ ان دستاویزات بشمول پاسپورٹ اور ویزا کی ذمہ داری نہیں لینگے جو ان مشنز کی جانب سے جاری کیے گئے ہیں جو کابل کے نئے حکمرانوں کے نمائندے نہیں ہیں۔

ان میں فرانس، بیلجیئم، سوئٹزرلینڈ، جرمنی، کینیڈا اور آسٹریلیا میں افغان سفارت خانے شامل ہیں۔

طالبان حکومت نے کہا ہے کہ بیرون ملک مقیم افغانوں کو امارت اسلامیہ افغانستان سے وابستہ مشنوں سے رجوع کرنا چاہیے جو طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے ملک کا نیا نام ہے۔

طالبان حکومت کو کسی بھی ملک کی جانب سے باضابطہ طور پر تسلیم نہیں کیا گیا ہے، لیکن پاکستان، چین اور روس طالبان حکومت کیلئے کام کرنے والے افغان سفارت خانوں کی میزبانی کر رہے ہیں۔

برطانیہ میں موجود افغان سفارت کاروں کو مبینہ طور پر برطانیہ چھوڑنے یا سیاسی پناہ کے لیے درخواست دینے کا مشورہ دیا گیا ہے۔

Read Comments