احتساب عدالت نے سابق صدر آصف علی زرداری اور سابق وزرائے اعظم نواز شریف اور یوسف رضا گیلانی کی جانب سے توشہ خانہ ریفرنس قومی احتساب بیورو (نیب) کو واپس لینے کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
احتساب عدالت کی جج عابدہ سجاد نے آصف زرداری، نواز شریف اور گیلانی کی جانب سے توشہ خانہ کیس نیب کو منتقل کرنے کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا کیونکہ سپریم کورٹ کی جانب سے ترمیمی نیب آرڈیننس 1999 کی بحالی کے بعد معاملہ نیب کے دائرہ کار میں نہیں آتا اور فیصلہ سنانے کے لیے 14 اکتوبر کی تاریخ مقرر کی گئی ہے۔
آصف زرداری کے وکیل فاروق ایچ نائیک اور نواز شریف کے وکیل قاضی مصباح الحسن اور وکیل رانا عرفان عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔
سماعت کے دوران فاروق نائیک نے عدالت کے روبرو نیب کا نیا ترمیمی قانون پڑھ کر سنایا اور دلائل دیے کہ ترمیم شدہ قانون کے تحت یہ کیس اب اس عدالت کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا۔
انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ یہ کیس چیئرمین نیب کو واپس بھیجا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس کیس کی مجموعی مالیت صرف 8 کروڑ 5 لاکھ روپے ہے جو 50 کروڑ روپے کی حد سے کم ہے لہٰذا اسے واپس اینٹی کرپشن باڈی کو بھجوایا جائے۔
جج عابدہ سجاد نے استفسار کیا کہ کیا تمام فریقین اس بات پر متفق ہیں کہ عدالت کے دائرہ اختیار میں کمی آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ زرداری کو صدارتی استثنیٰ نہیں دیا گیا تھا جب ابتدائی طور پر یہ کیس سامنے لایا گیا تھا۔
نواز شریف کے وکیل قاضی مصباح الحسن نے عدالت کو بتایا کہ سابق چیف جسٹس عمر عطا بندیال کے فیصلے کے بعد اسی طرح کا ایک کیس پہلے بھی نیب کو واپس کیا جا چکا ہے اور بعد میں اسی عدالت کو واپس بھیج دیا گیا تھا۔
نیب پراسیکیوٹر نے مزید کہا کہ عدالت پہلے ہی آصف زرداری کو صدارتی استثنیٰ دے چکی ہے اور نواز شریف کے کیس کو واپس بھیجتے ہوئے آصف زرداری کے لیے کیس روکنا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ الزام ہے کہ زرداری نے چیک دیا جو باؤنس ہو گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ جب یہ کیس اس عدالت کے دائرہ اختیار میں نہیں آئے گا تو میرٹ پر بات نہیں ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ یہ عدالت فیصلہ کرے گی کہ اس کیس کو نیب کو واپس بھیجا جائے یا نہیں، زرداری اور نواز شریف دونوں کے مقدمات الگ الگ ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ کیس کو نیب کو واپس بھیجنے کے بجائے دوسری عدالت میں منتقل کرنا کیس کے میرٹ پر بحث کے مترادف ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس عدالت کے پاس حکم امتناع جاری کرنے کے ساتھ ساتھ کیس کو آگے بڑھانے کا اختیار نہیں ہے۔
نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ عدالت پہلے ہی آصف زرداری کو استثنیٰ دے چکی ہے لہٰذا زرداری کے صدر رہنے تک کیس یہی رکا رہے گا۔ اس پر فاروق نائیک نے کہا کہ اگر عدالت اس کیس کو اپنے پاس رکھتی ہے تو یہ قانون کی خلاف ورزی ہے۔
پراسیکیوٹر نے کہا کہ عدالت نواز شریف کی حد تک ریفرنس واپس بھیجے اور آصف زرداری کی حد تک اس پر روک لگائے۔
عدالت نے تمام فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ 14 اکتوبر تک محفوظ کرلیا۔
کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024