اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے گورنر جمیل احمد نے کہا ہے کہ اسٹیٹ بینک سکوک کے اجرا میں اضافے کے لیے متبادل ڈھانچے پر کام کر رہا ہے۔
اسلامک بینکنگ سسٹم پر پریزنٹیشن کے دوران گورنر اسٹیٹ بینک نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کو بتایا کہ مارکیٹ میں سکوک کی مانگ بڑھ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سکوک کا ڈھانچہ دیگر ممالک سے مختلف ہے کیونکہ ہمارے پاس اثاثوں پر مبنی سکوک ڈھانچہ ہے۔
اسٹیٹ بینک اسلامی اسکالرز کی مشاورت سے سکوک کے اجرا کے لیے متبادل ڈھانچے کو حتمی شکل دینے کا خواہاں ہے۔ اثاثوں پر مبنی ڈھانچے کے بارے میں شرعی علما کے کچھ تحفظات ہیں جن کو دور کیا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم اس سلسلے میں علمائے اسلام سے رابطے میں ہیں۔
دریں اثنا اسٹیٹ بینک کے حکام نے کمیٹی کو اسلامی بینکاری اور روایتی بینکاری نظام کی فنانسنگ شرحوں کا موازنہ کرنے کے بارے میں آگاہ کیا۔ واجب الادا قرضوں اور فنانسنگ کے رجحان پر اوسط شرح سے پتہ چلتا ہے کہ جولائی 2024 میں روایتی بینکوں کی شرح 22.2 فیصد ہے جبکہ اسلامی بینکوں کے لئے یہ شرح 21.1 فیصد ہے۔
اثاثوں کے لحاظ سے جون 2024ء تک مجموعی بینکاری صنعت میں اسلامی بینکاری کا حصہ 18.8 فیصد تھا۔
ڈپازٹس کے زمرے میں جون 2024 تک مجموعی بینکاری صنعت میں اسلامی بینکاری کا حصہ 22.7 فیصد تھا۔
کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024