عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کا ایگزیکٹو بورڈ بدھ کے روز(آج) پاکستان کیلئے 37 ماہ کے توسیعی فنڈ سہولت انتظامات (ای ایف ایف) پر غور کریگا۔
آئی ایم ایف کی ویب سائٹ پر دستیاب ایگزیکٹو بورڈ کے شیڈول کے مطابق بورڈ ”پاکستان - 2024 آرٹیکل 4 مشاورت اور توسیعی فنڈ سہولت کے تحت توسیعی انتظامات کی درخواست“ پر غور کرے گا۔
پاکستانی حکام اور آئی ایم ایف کی ٹیم نے 12 جولائی کو 5,320 ملین سعودی ریال (یا تقریبا 7 بلین امریکی ڈالر) کے مساوی رقم میں 37 ماہ کے ای ایف ایف پر عملے کی سطح کا معاہدہ کیا تھا۔
یہ معاہدہ آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کی منظوری اور پاکستان کے ترقیاتی اور دوطرفہ شراکت داروں کی جانب سے ضروری مالی یقین دہانیوں کی بروقت تصدیق سے مشروط تھا۔
حکام نے انکشاف کیا کہ پاکستان نے تمام پیشگی شرائط پوری کر لی ہیں اور اس بات کے قوی امکانات ہیں کہ آئی ایم ایف کا ایگزیکٹو بورڈ تقریبا 7 ارب ڈالر کے 37 ماہ کے ای ایف ایف کی منظوری دے گا۔
فنانس ڈویژن نے گزشتہ ہفتے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کو ان کیمرہ بریفنگ دیتے ہوئے بتایا تھا کہ آئی ایم ایف کو دوست ممالک کی جانب سے موجودہ قرضوں کے رول اوور کی یقین دہانیوں سے آگاہ کیا گیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ان یقین دہانیوں نے آئی ایم ایف کو قائل کیا کہ وہ پاکستان کے پروگرام پر مزید تبادلہ خیال کے لیے اجلاس منعقد کرے۔ مزید برآں آئی ایم ایف کو پاکستان کے توانائی کے شعبے میں اصلاحات پر اعتماد میں لیا گیا ہے۔
کمیٹی کو یہ بھی بتایا گیا کہ پاکستان کی مالی ضروریات آئی ایم ایف کے موجودہ بیل آؤٹ پیکج سے زیادہ ہیں۔ مزید انکشاف کیا گیا کہ 7 ارب ڈالر آئی ایم ایف سے آئیں گے جبکہ اضافی 5 ارب ڈالر کمرشل بینکوں اور دیگر قرض دہندگان سے حاصل کرنے ہوں گے۔
کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024