حزب اللہ اسرائیل کے خلاف تنہا کھڑی نہیں ہو سکتی، ایرانی صدر

24 ستمبر 2024

ایران کے صدر مسعود پیزشکیان نے منگل کو کہاہے ایران کی اتحادی حزب اللہ اسرائیل کیخلاف تنہا کھڑی نہیں ہوسکتی جس نے 2006 کے بعد لبنان پر گزشتہ روز سب سے زیادہ تباہ کن حملے کیے ہیں۔

پیزشکیان نے سی این این کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ حزب اللہ ایک ایسے ملک کیخلاف اکیلے نہیں کھڑی ہوسکتی جس کی مدد امریکہ و دیگر یورپی ممالک کی جانب سے کیا جارہا ہو۔

اس سوال کے جواب میں کہ کیا ایران حزب اللہ کے ساتھ اپنا اثر رسوخ استعمال کرے گا مسعود پیزشکیان نے کہا کہ انہوں نے بین الاقوامی برادری پر زور دیا کہ وہ لبنان کو ایک اور غزہ بننے کی اجازت نہ دے۔

لبنانی وزارت صحت کے مطابق پیر کو اسرائیلی حملوں میں تقریباً 500 افراد، جن میں 35 بچے بھی شامل تھے، جاں بحق ہوئے۔

اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے پیر کے روز حزب اللہ کے تقریبا 1600 ٹھکانوں کو نشانہ بنایا جس میں ’بڑی تعداد میں‘ جنگجو مارے گئے۔

ایران نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیل کی بڑھتی ہوئی کشیدگی کے خلاف فوری کارروائی کرے۔

ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے پیر کی رات ایک پوسٹ میں کہاکہ ایران لاتعلق نہیں رہے گا۔

انہوں نے کہا کہ ہم لبنان اور فلسطین کے عوام کے ساتھ کھڑے ہیں۔

اسرائیلی حملے حزب اللہ کے مواصلاتی آلات کو نشانہ بنانے والے مربوط تخریبی حملوں کے ایک ہفتے سے بھی کم عرصے بعد ہوئے ہیں جن میں 39 افراد جاں بحق اور تقریبا 3،000 زخمی ہوئے تھے۔

ایرانی ذرائع ابلاغ نے اسرائیل کو جنگ کی طرف بڑھنے کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔

انتہائی قدامت پسند اخبار جاون نے کہا کہ صہیونی حکومت نے جنگ کا بٹن دبا دیا ہے جبکہ اس کے حریف کیحان نے سوال کیا کہ کیا بڑی جنگ شروع ہو گئی ہے؟

ایران کے سرکاری روزنامے نے متنبہ کیا ہے کہ یہ خطہ ایک بڑی تباہی کے دہانے پر ہے۔ اصلاح پسند اخبار اتحاد نے لکھا ہے کہ ’لبنان میں امن ایک دھاگے سے لٹکا ہوا ہے۔

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس میں شرکت کے لیے نیویارک میں موجود پیزشکیان نے اسرائیل پر جنگی جنون کا الزام عائد کیا۔

پیزیشکیان نے ایک گول میز کانفرنس کے دوران صحافیوں کو بتایاکہ ہم کسی سے بھی بہتر جانتے ہیں کہ اگر مشرق وسطیٰ میں ایک بڑی جنگ چھڑ جاتی ہے تو اس سے عالمی سطح پر کسی کو فائدہ نہیں ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ یہ اسرائیل ہے جو اس وسیع تر تنازعہ کو پیدا کرنا چاہتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایران نے گزشتہ 100 برسوں میں کبھی جنگ شروع نہیں کی اور نہ ہی وہ عدم تحفظ پیدا کرنا چاہتا ہے۔

تاہم انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ایران کسی بھی ملک کو اس بات کی اجازت نہیں دے گا کہ وہ ہمیں کسی چیز پر مجبور کرے اور ہماری سلامتی اور علاقائی سالمیت کو خطرے میں ڈالے۔

Read Comments