وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ عوام نے انتشار کی سیاست کو مسترد کردیا ہے اور اس کے بجائے ایسی اقتصادی پالیسیوں کو ترجیح دی ہے جو براہ راست مہنگائی کا مقابلہ کریں اور لوگوں کے معیار زندگی کو بہتر بنائیں۔
وزیراعظم آفس سے جاری بیان میں وزیراعظم نے کہا کہ عوام مہنگائی میں کمی، اپنے مسائل کا حل اور معاشی بہتری چاہتے ہیں۔
وزیراعظم نے عوام کے معاشی خدشات کو دور کرنے کی فوری ضرورت پر زور دیتے ہوئے سیاسی ترجیحات میں تبدیلی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ریلیوں اور سیاسی اجتماعات پر توجہ مرکوز کرنے کے بجائے عوام کی معاشی حالت کو بہتر بنانے کی فوری ضرورت ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ ہم 2028 میں ریلیاں نکالیں گے لیکن اب وقت وقت وقت آگیا ہے کہ عوام سے کئے گئے وعدوں کو پورا کرنے کے لئے سخت محنت کی جائے۔
انہوں نے ملک کی معاشی بحالی کی کامیابی کو براہ راست سیاسی استحکام سے جوڑتے ہوئے متنبہ کیا کہ سیاسی افراتفری عوام کو ریلیف فراہم کرنے کی کوششوں میں خلل ڈالے گی۔
معاشی بحالی سیاسی استحکام سے وابستہ ہے۔ سیاسی افراتفری کا مطلب عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے عمل کو متاثر کرنا ہے۔
انہوں نے سیاسی استحکام کو فروغ دے کر معاشی ترقی کی حمایت میں عوام کے کردار کی تعریف کی اور اس بات پر زور دیا کہ اس ترقی کو برقرار رکھنے کے لئے قومی اتحاد انتہائی ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ سیاسی استحکام کیلئے قومی اتحاد پاکستان کے روشن معاشی مستقبل اور مہنگائی سے نجات کی ضمانت ثابت ہوگا۔
ملک کو درپیش معاشی اور سیکیورٹی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے وزیراعظم نے سیاسی جماعتوں، اداروں اور صوبوں کے درمیان تعاون پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ معاشی چیلنجز اور دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے قوم، سیاسی جماعتوں، اداروں اور صوبوں کو مل کر کام کرنا ہوگا۔
ماضی کے سیاسی عدم استحکام کو یاد کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ سیاسی انتشار میں بہت وقت ضائع ہوا ہے لہذا زیادہ وقت ضائع کرنا ملک و قوم کے مفاد میں نہیں ہے۔
معاشی محاذ پر وزیراعظم ملک کی ترقی کے بارے میں پرامید ہیں، انہوں نے کہا کہ افراط زر سنگل ڈیجٹ میں واپس آ گیا ہے اور پاکستان کی مجموعی معاشی صورتحال بہتر ہو رہی ہے۔
انہوں نے بڑھتی ہوئی برآمدات، روپے کے استحکام، ترسیلات زر میں اضافے اور شرح سود میں کمی جیسے اہم اشاریوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ خدا کا شکر ہے کہ افراط زر سنگل ڈیجٹ پر واپس آ گیا ہے، اور معاشی صورتحال بہتر ہو رہی ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کا موجودہ پروگرام پاکستان کے لیے آخری پروگرام ہونا چاہیے اور اگر ایسا ہوتا ہے تو یہ حقیقی کامیابی ہوگی۔
انہوں نے متنبہ کیا کہ گالی گلوچ، تشدد اور افراتفری ترقی کا باعث نہیں بنے گی۔ انہوں نے ہر صوبے اور ادارے پر زور دیا کہ وہ عوامی مسائل کے حل میں اپنا کردار ادا کرے۔