امریکی شرح سود میں کمی کے بعد بینک آف انگلینڈ کا موجودہ شرح برقرار رکھنے کا اعلان

19 ستمبر 2024

بینک آف انگلینڈ نے جمعرات کے روز اپنی بنیادی شرح سود 5.0 فیصد پر برقرار رکھی اور اور مسلسل کمی نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ اس سے ایک روز قبل امریکی فیڈرل رزیرو نے شرح سود میں بڑی کمی کی تھی۔

بینک آف انگلینڈ کے گورنر اینڈریو بیلی نے ایک باقاعدہ اجلاس کے بعد کہا کہ مرکزی بینک کو محتاط رہنے کی ضرورت ہے کہ وہ بہت تیزی کے ساتھ یا بہت زیادہ کمی نہ کرے کیونکہ برطانیہ میں افراط زر اپنے ہدف سے اوپر ہے۔

پالیسی سازوں نے 1-8 کی اکثریت سے شرح سود میں کوئی تبدیلی نہ کرنے کے حق میں ووٹ دیا حالانکہ انہوں نے اگست میں معمولی اکثریت سے کمی کے حق میں ووٹ دیا تھا۔ اس بار ایک رکن نے شرح سود کو 4.75 فیصد تک کم کرنے کی سفارش کی۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق رواں ہفتے برطانیہ میں سالانہ افراط زر جولائی کے مقابلے میں اگست میں 2.2 فیصد پر مستحکم رہی جو بینک آف انگلینڈ کے 2 فیصد کے ہدف سے زیادہ ہے۔

لیکن 2022 کے آخر میں چار دہائیوں کی بلند ترین سطح 11 فیصد سے اوپر پہنچنے کے بعد سے افراط زر میں بڑے پیمانے پر کمی آئی ہے۔

امریکی مرکزی بینک نے بدھ کے روز کرونا وبا کے آغاز کے بعد پہلی بار قرض لینے کی لاگت میں 50 بیسس پوائنٹس کی کمی کا انتخاب کیا ہے۔

گزشتہ ہفتے یورپی مرکزی بینک نے رواں سال دوسری بار شرح سود میں کمی کی تھی۔ تجزیہ کاروں کو توقع ہے کہ بینک آف انگلینڈ آئندہ کمی نومبر میں کرسکتا ہے جبکہ بیلی نے اشارہ دیا کہ مزید نرمی کی راہ ہموار ہورہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ معیشت وسیع پیمانے پر ترقی کر رہی ہے جیسا کہ ہم توقع کر رہے تھے، اگر ایسا ہی چلتا رہا تو ہمیں وقت کے ساتھ آہستہ آہستہ شرحوں کو کم کرنے کے قابل ہونا چاہیے لیکن یہ ضروری ہے کہ افراط زر کم رہے۔

بینک آف انگلینڈ نے 2021 کے آخر سے لے کر گزشتہ سال کی دوسری ششماہی تک قرضوں کی لاگت میں 14 بار اضافہ کیا، جب شرح سود ایک ریکارڈ کم 0.1 فیصد پر تھی۔

کووڈ لاک ڈاؤن کے بعد سپلائی چین میں خلل، اور روس کے یوکرین پر حملے کے نتیجے میں خوراک اور توانائی کی قیمتوں میں تیزی سے اضافے نے عالمی سطح پر افراط زر میں اضافہ کیا۔

Read Comments