پیجر دھماکوں کے بعد حزب اللہ کا اسرائیل سے بدلہ لینے کا عزم

18 ستمبر 2024

حزب اللہ نے بدھ کے روز اسرائیل کے خلاف جوابی کارروائی کا عزم ظاہر کیا ہے کیونکہ اس گروپ کے ارکان کے زیر استعمال سیکڑوں پیجر ڈیوائسز گزشتہ روز لبنان بھر میں دھماکوں سے پھٹ پڑے تھے۔

اسرائیل کی جانب سے ان دھماکوں پر فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا جن میں دو بچوں سمیت 12 افراد جاں بحق اور 2800 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔

حملے سے چند گھنٹے قبل اسرائیل نے کہا تھا کہ وہ اپنی جارحانہ مقاصد کو وسیع کر رہا ہے تاکہ لڑائی میں فلسطینی گروپ کے اتحادی حزب اللہ کو بھی نشانہ بنایا جاسکے۔

حزب اللہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ہم دشمن اسرائیل کو اس مجرمانہ جارحیت کا مکمل طور پر ذمہ دار ٹھہراتے ہیں، اسرائیل کو یقینی طور پر اس مجرمانہ جارحیت کی منصفانہ سزا ملے گی۔

حزب اللہ، جسے اسرائیل کے علاقائی دشمن ایران کی حمایت حاصل ہے، نے بدھ کے روز غزہ کی حمایت میں اسرائیل کے خلاف اپنی لڑائی جاری رکھنے کا عہد کیا اور اس بات کا اعادہ کیا کہ وہ اس حملے کا بدلہ لے گا۔

ٹیلی گرام پر بیان میں کہا گیا کہ یہ راستہ جاری ہے اور منگل کو کیے گئے قتل عام کے لیے مجرم دشمن کو درپیش معاملات سے الگ ہے۔

حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ جمعرات کی شام پانچ بجے ٹیلی ویژن پر خطاب کریں گے۔

لبنان کے وزیر صحت فراس ابیاد نے بتایا کہ دھماکوں میں دو بچوں سمیت 12 افراد جاں بحق ہوئے جبکہ زخمیوں کی تعداد 2750 سے 2800 کے درمیان ہے۔

ابیاد نے مزید کہا کہ لبنان کی مشرقی وادی بیکا میں کچھ مریضوں کو شام منتقل کر دیا گیا ہے جبکہ دیگر کیسز کو ایران منتقل کر دیا جائے گا۔

مڈل ایسٹ انسٹی ٹیوٹ کے چارلس لسٹر کا کہنا ہے کہ یہ لیتھیم بیٹریوں کے خود پھٹنے سے بھی زیادہ مؤثر دھماکے تھے۔

تجزیہ کار کا کہنا تھا کہ پلاسٹک کا ایک چھوٹا سا دھماکہ خیز مواد بیٹری کے ساتھ تقریبا یقینی طور پر چھپایا گیا تھا تاکہ کسی کال یا پیج کے ذریعے ریموٹ دھماکہ کیا جا سکے۔

اسپتال بھر گئے

اتنی بڑی تعداد میں لوگوں کے زخمی ہونے سے ایسے علاقوں کے اسپتال بھر گئے جو حزب اللہ کا گڑھ ہیں۔

بیروت کے جنوبی مضافات میں واقع ایک اسپتال میں اے ایف پی کے نامہ نگار نے دیکھا کہ ایک کار پارک میں رکھے گدوں لوگوں کا علاج کیا جا رہا ہے جبکہ زمین پر پڑے طبی دستانے اور ایمبولینس کے اسٹریچر خون میں لت پت ہیں۔

موسیٰ نامی شہری نے بتایا کہ میں نے اپنی پوری زندگی میں کبھی ایسا منظر نہیں دیکھا کہ کوئی سڑک پر چل رہا ہے اور اچانک دھماکے کا شکار ہوجاتا ہے۔

جاں بحق ہونے والوں میں حزب اللہ کے ایک رکن کی 10 سالہ بیٹی بھی شامل ہے۔

اہل خانہ اور گروپ کے قریبی ذرائع نے بتایا کہ وہ مشرقی لبنان کی بیکا وادی میں اس وقت نشانہ بنی جب اس کے والد کے زیر استعمال پیجر پھٹا۔

حزب اللہ کے قریبی ذرائع نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اے ایف پی کو بتایا کہ مرنے والوں میں حزب اللہ کے قانون ساز علی عمار کا بیٹا بھی شامل ہے۔

ایران کے سرکاری میڈیا کے مطابق بیروت میں تعینات تہران کے سفیر زخمی ہوئے ہیں تاہم ان کے زخموں کی حالت تشویشناک نہیں ہے۔

اس حملے سے لبنانی گروپ کو شدید دھچکا لگا ہے جبکہ حالیہ مہینوں میں فضائی حملوں میں کئی اہم کمانڈروں کو کھونے کے بعد حزب اللہ کو پہلے ہی اپنی ڈیوائسز یا پھر مواصلاتی آلات کی حفاظت کے بارے میں خدشات تھے۔

حزب اللہ کے ایک قریبی ذرائع نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ جن پیجرز میں دھماکہ ہوا ہے ان کا تعلق حزب اللہ کی جانب سے حال ہی میں درآمد کی گئی ایک ہزار ڈیوائسز کی کھیپ سے ہے۔

نیو یارک ٹائمز کی رپورٹ کے بعد کہ پیجرز کو تائیوانی مینوفیکچرر گولڈ اپولو سے آرڈر کیا گیا تھا کمپنی نے کہا کہ انہیں ہنگری کے شراکت دار بی اے سی کنسلٹنگ کے ایف ٹی نے تیار کیا تھا۔

لفتھانسا اور ایئر فرانس نے جمعرات تک تل ابیب، تہران اور بیروت کے لیے پروازیں معطل کرنے کا اعلان کیا ہے۔

اسرائیل نے جنگی اہداف بڑھادیے

حملے سے چند گھنٹے قبل اسرائیل نے کہا تھا کہ وہ غزہ جنگ کے مقاصد کو وسعت دے رہا ہے تاکہ لبنان کے ساتھ اس کی سرحد پر حزب اللہ کے خلاف بھی جنگ کی جاسکے۔

آج تک اسرائیل کا مقصد حماس کو کچلنا اور 7 اکتوبر کے حملوں کے دوران فلسطینی گروپ کے ہاتھوں یرغمال بنائے گئے یرغمالیوں کو وطن واپس لانا تھا۔

اکتوبر سے اب تک اسرائیلی فوجیوں اور حزب اللہ کے درمیان شیلنگ کے تبادلے میں لبنان میں سینکڑوں جنگجو جاں بحق چکے ہیں اور اسرائیل کی جانب فوجیوں سمیت درجنوں افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

انہوں نے سرحد کے دونوں اطراف کے ہزاروں لوگوں کو اپنا گھر بار چھوڑنے پر بھی مجبور کیا ہے۔

پیر کے روز اسرائیلی وزیر دفاع یواو گیلنٹ نے متنبہ کیا تھا کہ سیاسی حل کی ناکامی کے بعد ’فوجی کارروائی‘ ہی سرحدی علاقے میں بے گھر ہونے والے رہائشیوں کی واپسی کو یقینی بنانے کا واحد راستہ ہوگا۔

بلنکن قاہرہ میں

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن بدھ کے روز قاہرہ میں موجود ہیں تاکہ غزہ میں اسرائیل اور حماس کی جنگ کے لیے جنگ بندی مذاکرات کو بچانے کی کوشش کی جا سکے۔

امریکی سفیر سے ملاقات میں مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی نے امن مذاکرات کو تیز کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔

انہوں نے غزہ میں بڑی مقدار میں امداد بھجوانے کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے اور مغربی کنارے میں اسرائیلی خلاف ورزیوں کو ختم کرنے کے لیے فیصلہ کن مداخلت کا بھی مطالبہ کیا۔

امریکی حکام نے اسرائیل کے ساتھ بڑھتی ہوئی مایوسی کا اظہار کیا ہے، جس نے امریکی تخمینوں کو مسترد کر دیا ہے کہ معاہدہ تقریبا مکمل ہو چکا ہے اور مصر-غزہ سرحد پر اسرائیلی فوج کی موجودگی پر زور دیا ہے۔

امریکی حکام نے اسرائیل کے ساتھ بڑھتی ہوئی مایوسی کا اظہار کیا ہے، جس نے امریکی جائزوں کو مسترد کر دیا ہے کہ معاہدہ تقریباً مکمل ہو چکا ہے اور مصر-غزہ سرحد پر اسرائیلی فوجی موجودگی پر اصرار کیا ہے۔

اسرائیلی وزارت صحت کے مطابق غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں کم از کم 41 ہزار 252 افراد شہید ہو چکے ہیں۔

بدھ کے روز اقوام متحدہ کے رکن ممالک گزشتہ 12 ماہ کے دوران تمام فلسطینی علاقوں پر اسرائیلی قبضے کے خاتمے کے مطالبے پر ووٹنگ کرنے والے تھے۔

جنرل اسمبلی کے ووٹ قانونی طور پر عملدرآمد کے پابند نہیں لیکن اسرائیل نے پہلے ہی اس قرارداد کو سختی سے مسترد کر دیا ہے۔

Read Comments