”سب ٹھیک ہے“ یہ وہ آخری پیغام تھا جو ٹائٹن آبدوز نے سطح زمین پر بھیجا تھا، جس کے بعد گزشتہ سال یہ تباہ ہو گئی، جس میں پانچ افراد ہلاک ہو گئے تھے، جن میں اینگرو کارپوریشن کے نائب چیئرمین شہزادہ داؤد اور ان کے بیٹے شامل تھے، وہ ٹائیٹینک کے ملبے تک پہنچنے کے لیے غوطہ لگا رہے تھے۔
یہ تفصیلات امریکی کوسٹ گارڈ کی سماعتوں میں سامنے آئیں، جو پیر کے روز چارلسٹن، جنوبی کیرولینا میں شروع ہوئیں۔
ان کا مقصد 18 جون 2023 کو پیش آنے والے حادثے کے اسباب کا پتہ لگانا ہے۔
اوشن گیٹ ایکسپیڈیشنزکے بانی اسٹاکٹن رش 22 فٹ لمبی آبدوز کو چلا رہے تھے جب یہ تباہ ہو گئی اور ان سمیت چار دیگر مسافروں کی جانیں چلی گئیں، جن میں ایک برطانوی ارب پتی، ایک فرانسیسی مہم جو، اور پاکستانی نژاد کاروباری شخصیت شہزادہ داؤد اور ان کا بیٹا سلیمان شامل تھے۔
شہزادہ داؤد اینگرو کارپوریشن لمیٹڈ (اینگرو کارپ) کے نائب چیئرمین تھے، جو پاکستان کے سب سے بڑے کاروباری اداروں میں سے ایک ہے۔
اس حادثے نے ایسی مہمات کی غیر منظم نوعیت اور اوشن گیٹ کی جانب سے ٹائٹن کے منفرد ڈیزائن کی تیسرے فریق کے ذریعے جانچ اور تصدیق سے گریز کرنے کے فیصلے پر بھی سوالات اٹھائے۔