جیک سلیوان کا ناخوشگوار دورہ بیجنگ، چینی و امریکی حکام کا انتباہات کا تبادلہ

28 اگست 2024

امریکہ کے اتحادیوں جاپان اور فلپائن کے ساتھ سیکورٹی تنازعات میں چین کے الجھنے کے بعد بدھ کے روز بیجنگ میں ہونے والی ایک ملاقات کے دوران اعلیٰ امریکی اور چینی حکام نے علاقائی کشیدگی کو بڑھانے کے خلاف ایک دوسرے کو وارننگز جاری کی ہیں۔

امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان، جو 2016 کے بعد اس عہدے پر فائز کسی بھی شخص کا پہلا دورہ ہے، اور چین کے اعلیٰ سفارت کار وانگ ای نے بیجنگ میں ملاقات کی۔ اس ملاقات کا مقصد تعلقات کو بہتر بنانا تھا۔

تاہم ملاقات کے بعد سرکاری میڈیا نے خبر دی کہ وانگ ای نے واشنگٹن کو خبردار کیا کہ وہ متنازع ہ بحیرہ جنوبی چین میں فلپائن کی حمایت نہ کرے۔

چین کے سرکاری نشریاتی ادارے سی سی ٹی وی کے مطابق وانگ ای نے سلیوان سے بات کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ کو دوطرفہ معاہدوں کو چین کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کو نقصان پہنچانے کے بہانے کے طور پر استعمال نہیں کرنا چاہیے اور نہ ہی اسے فلپائن کی خلاف ورزی کے اقدامات کی حمایت یا مدد کرنی چاہیے۔

جیک سلیوان، جو امریکی صدر جو بائیڈن کے سب سے سینئر سکیورٹی معاون ہیں، نے اپنے علاقائی شراکت داروں کے دفاع کے لیے واشنگٹن کے وعدوں میں اضافہ کیا ہے۔

وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ جیک سلیوان نے بحرہند و بحرالکاہل میں اپنے اتحادیوں کے دفاع کے لیے امریکہ کے عزم کا اعادہ کیا۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ سلیوان نے بحیرہ جنوبی چین میں فلپائن کی قانونی سمندری کارروائیوں کے خلاف پی آر سی کے تخریبی اقدامات پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔

سلیوان تین روزہ دورے پر منگل کو چین کے دارالحکومت پہنچے تھے اور ان کا کہنا تھا کہ وہ چین پہنچنے پر وزیر خارجہ وانگ کے ساتھ ’بہت نتیجہ خیز بات چیت‘ کے منتظر ہیں۔

یہ دورہ نومبر 2023 میں کیلیفورنیا میں بائیڈن اور چینی صدر شی جن پنگ کے درمیان ہونے والی ملاقات کے بعد ہو رہا ہے اور یہ امریکہ میں انتخابات سے صرف دو ماہ قبل ہو رہا ہے۔

لیکن اس اجلاس کو واشنگٹن کے اتحادیوں جاپان اور فلپائن کی جانب سے گزشتہ ہفتے چین پر علاقائی تناؤ بڑھانے کا الزام عائد کیے جانے کی وجہ سے ہوا۔

بیجنگ نے پیر کے روز کہا ہے کہ اس نے فلپائن کے کوسٹ گارڈ کے دو جہازوں کے خلاف ”کنٹرول اقدامات“ کیے ہیں جو ”غیر قانونی طور پر“ متنازعہ چٹانوں اور پانیوں کے علاقے میں داخل ہوئے تھے۔

لیکن اس ملاقات پر واشنگٹن کے اتحادی جاپان اور فلپائن کی جانب سے پچھلے ہفتے چین پر علاقائی تناؤ بڑھانے کے الزامات کا سایہ رہا۔

بیجنگ نے پیر کے روز کہا ہے کہ اس نے فلپائن کے کوسٹ گارڈ کے دو جہازوں کے خلاف ”کنٹرول اقدامات“ کیے ہیں جو ”غیر قانونی طور پر“ متنازعہ چٹانوں اور پانیوں کے علاقے میں داخل ہوئے تھے۔

’امن اور استحکام‘

منیلا نے کہا کہ چینی بحری جہازوں نے فلپائن کے بحری جہازوں کو علاقے میں اپنے کوسٹ گارڈ جہازوں کو دوبارہ سپلائی کرنے سے روک دیا تھا ۔ حکام نے اس اقدام کو ”جارحانہ“ قرار دیا اور بیجنگ کو جنوب مشرقی ایشیا میں امن میں ”سب سے بڑا خلل ڈالنے والا“ قرار دیا۔

سی سی ٹی وی کے مطابق وانگ ای نے سلیوان کو یہ واضح کیا کہ بیجنگ بحیرہ جنوبی چین میں موجود جزائر پر اپنی علاقائی خودمختاری اور سمندری حقوق کا مضبوط عزم رکھتا ہے۔

دوسری جانب ٹوکیو نے پیر کے روز بیجنگ پر الزام لگایا کہ اس نے مشرقی بحیرہ چین کے دانجو جزائر کے قریب ایک طیارے کے ذریعے دو منٹ تک حدود کی خلاف ورزی کی ہے۔ حکام کے مطابق چین کے فوجی طیارے کی جانب سے ان کی فضائی حدود میں یہ پہلی تصدیق شدہ خلاف ورزی ہے۔ حکام کا کہناہے کہ چینی کی جانب سے اس کی خودمختاری کی ”سنگین خلاف ورزی“ کی گئی ہے اور انہوں نے الزام لگایا کہ بیجنگ مزید سرگرم ہوگیا ہے۔

سلیوان اور وانگ ای نے پچھلے ڈیڑھ سال میں پانچ بار ملاقات کی ہے، یہ ملاقاتیں واشنگٹن، ویانا، مالٹا اور بنکاک میں ہوئیں اور دونوں نے نومبر 2023 میں کیلیفورنیا میں امریکی صدر جو بائیڈن اور چینی رہنما شی جن پنگ کی ملاقات کے موقع پر بھی ملاقات کی تھی۔

امریکی اور چینی حکام نے تائیوان کے کشیدہ مسئلے پر بھی بات چیت کی جو کہ ایک خود مختار جمہوری ریاست ہے تاہم چین نے اس پر دعویٰ کر رکھا ہے۔

چین نے اس سال صدر لائی چنگ تی کی حلف برداری کے بعد سے ہی اپنی تنقید جاری رکھی ہوئی ہے جن کی پارٹی تائیوان کی علیحدہ شناخت پر زور دیتی ہے۔

وانگ ای نے اس بات پر زور دیا کہ تائیوان بیجنگ کا حصہ ہے اور چین ”یقینی طور پر متحد“ ہوگا۔

سی سی ٹی وی کے مطابق انہوں نے سلیوان سے کہا کہ امریکہ کو تائیوان کی آزادی کی حمایت نہ کرنے کے اپنے عزم کو عملی جامہ پہنانا چاہئے اور تائیوان کو مسلح کرنے کا عمل بند کردینا چاہیے۔

وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ سلیوان نے آبنائے تائیوان میں امن و استحکام برقرار رکھنے کی اہمیت پر زور دیا۔

امریکی اور چینی حکام نے یوکرین، مشرق وسطیٰ اور جزیرہ نما کوریا سمیت دیگر امور پر بھی تبادلہ خیال کیا۔

وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ سلیوان نے یوکرین پر ماسکو کے حملے کے دوران روس کی دفاعی صنعت کے لیے چین کی حمایت پر ’تشویش‘ کا اظہار کیا۔

وانگ ای نے کہا کہ چین یوکرین کے بحران کے سیاسی حل کے لیے کام کرنے کے لیے پرعزم ہے اور انہوں نے واشنگٹن کو ’غیر قانونی یکطرفہ پابندیاں‘ عائد کرنے سے خبردار کیا۔

Read Comments