اسرائیلی فوج نے مقبوضہ مغربی کنارے میں تباہ کن آپریشن شروع کردیا

28 اگست 2024

اسرائیل نے بدھ کے روز مقبوضہ مغربی کنارے میں بڑے پیمانے پر فوجی جارحیت کا آغاز کیا ہے جہاں اس کی فوج کا کہناہے کہ اس نے 9 فلسطینی جنگجوؤں کو موت کی نیند سلادیا ہے۔ تقریبا 11 ماہ سے جاری غزہ جنگ میں کمی کے کوئی آثار نظر نہیں آرہے ہیں۔

حماس کی جانب سے 7 اکتوبر کے حملے کے بعد سے شروع ہونے والی اسرائیلی جارحیت کے دوران مغربی کنارے میں بھی تشدد میں اضافہ ہوا ہے۔

غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی فوجی جارحیت کے سبب غزہ میں 40 ہزار سے زائد افراد شہید ہوئے ہیں جبکہ وسیع پیمانے پر تباہی غزہ کی تقریبا 24 لاکھ آبادی کو بے گھر کرنے اور انسانی بحران کو جنم دینے کا سبب بنی ہے۔

بدھ کی صبح کے ابتدائی اوقات میں، اسرائیلی فوج نے چار شہروں – جنین، نابلوس، طوباس اور قلندیہ – میں مربوط حملوں کا سلسلہ شروع کیا۔

اسرائیلی بکتربند گاڑیوں کے قافلے نے طولکرام، طوباس اور جنین میں دو پناہ گزین کیمپوں بھی داخل ہوئے۔

اے ایف پی کے فوٹوگرافر نے بتایا کہ اسرائیلی فوجی دوپہر تک شہروں اور کیمپوں کے داخلی راستوں کو بلاک کررہے تھے اور اہلکار کیمپوں پر فائرنگ کرتے رہے جہاں سے گولیوں اور دھماکوں کی آوازیں بھی سنائی دے رہی تھیں۔

اسرائیلی بلڈوزرز نے سڑکوں کی کھدائی بھی شروع کردی، فوج کا کہنا ہے کہ وہ سڑک کنارے بم تلاش کر رہی ہے۔

فلسطینی ہلال احمر کے مطابق اسرائیلی فورسز نے چھاپوں کے دوران 9 افراد کو شہید اور 15 کو زخمی کیا۔ ہلال احمر نے اس سے قبل 10 شہادتیں بتائی تھیں۔

فلسطینی اتھارٹی سے وابستہ ذرائع ابلاغ کے مطابق صدر محمود عباس نے اپنا دورہ سعودی عرب متخصر کردیا ہے اور وہ واپس پہنچ گئے ہیں تاکہ شمال مغربی کنارے پر اسرائیلی جارحیت کے پیش نظر تازہ ترین حالات کا جائزہ لے سکیں۔

اسرائیلی فوج ترجمان ناداو شوشانی نے بتایا کہ فوجیوں کو دھماکہ خیز مواد کا سامنا کرنا پڑا اور وہ جنگجوؤں کے ساتھ فائرنگ کا تبادلہ کر رہے تھے۔ انہوں نے یہ بتانے سے انکار کر دیا کہ اس حملے میں کتنے افراد ملوث تھے یا یہ آپریشن کب تک جاری رہے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ آپریشن (علاقے میں فوج کی عام سرگرمیوں سے) مختلف یا خصوصی نہیں تھا۔

’یہ جنگ ہے‘

دوسری جانب اسرائیلی وزیر خارجہ اسرائیل کاٹز کا کہنا ہے کہ ایرانی اسلامی دہشت گردی کے بنیادی ڈھانچے کو تباہ کرنے کے لیے فوج گزشتہ رات سے پوری قوت کے ساتھ کام کر رہی ہے۔

ایکس پر ایک پوسٹ میں انہوں نے ایران پر الزام عائد کیا کہ وہ غزہ اور لبنان کے ”ماڈل“ کی بنیاد پر ”اسرائیل کے خلاف ایک مشرقی محاذ قائم کرنا“ چاہتا ہے جہاں وہ بالترتیب حماس اور حزب اللہ کی حمایت کرتا ہے۔

کاٹز نے کہاکہ ہمیں اسی عزم کے ساتھ اس خطرے سے نمٹنا ہوگا جس طرح غزہ میں دہشتگردی کے بنیادی ڈھانچے کیخلاف ہم نے عزم ظاہر کیا جس میں رہائشیوں کا عارضی انخلا اور کوئی بھی ضروری اقدامات شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ ایک جنگ ہے اور ہمیں اسے جیتنا ہوگا.

فلسطینی وزارت صحت کے اعداد و شمار کی بنیاد پر اے ایف پی کے اعداد و شمار کے مطابق 7 اکتوبر سے اب تک اسرائیلی فوجیوں یا آباد کاروں نے مغربی کنارے میں 650 سے زائد فلسطینیوں کو شہید کیا ہے۔

اسرائیلی حکام کے مطابق اسی عرصے کے دوران فلسطینی حملوں میں کم از کم 19 اسرائیلی ہلاک ہو چکے ہیں۔

اگرچہ 1967 سے اسرائیل کے زیر قبضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی فوجی کارروائیاں روز مرہ کی بات بن چکی ہیں لیکن ایک ساتھ متعدد شہروں میں آپریشن شاذ و نادر ہی ہوتا ہے۔

حالیہ ہفتوں میں اسرائیل کی مغربی کنارے کی کارروائیوں میں علاقے کے شمال پر توجہ مرکوز کی گئی ہے جہاں مسلح گروہ خاص طور پر سرگرم ہیں۔

مریض اسپتالوں سے بھاگنے لگے

گزشتہ ہفتے فوج نے دعویٰ کیا تھا کہ ہم نے مغربی کنارے میں حملوں، ہتھیاروں کی اسمگلنگ میں ملوث اور ایرانی افواج کے ساتھ تعاون کرنے والے ایک سینئر فلسطینی جنگجو کو لبنان میں نشانہ بنایا ہے۔

حماس سے وابستہ فلسطینی تحریک اسلامی جہاد، جس کی شمالی مغربی کنارے میں مضبوط موجودگی ہے، نے بدھ کی صبح ایک بیان جاری کیا ہے جس میں اسرائیل کی طرف سے ”کھلی جنگ“ کی مذمت کی گئی۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ اس جارحیت کے ساتھ، جس کا مقصد تنازعہ کا وزن مقبوضہ مغربی کنارے میں منتقل کرنا ہے ، قابض اسرائیل مغربی کنارے کو ضم کرنے کے لئے زمین پر ایک نئی صورتحال مسلط کرنا چاہتا ہے۔

غزہ کی جنگ شروع ہونے کے بعد سے مغربی کنارے میں حماس کی مقبولیت میں اضافہ ہوا ہے، جس نے منگل کی رات علاقے میں فلسطینیوں سے ’اٹھ کھڑے ہونے‘ کے مطالبے کا اعادہ کیا۔

اسلامی جہاد کا یہ بیان انتہائی دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے اسرائیلی قومی سلامتی کے وزیر عمار بن گویر کے اس بیان کے جواب میں سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے رواں ہفتے کہا تھا کہ اگر ممکن ہوا تو وہ یروشلم کی مسجد اقصیٰ کے احاطے میں یہودی عبادت گاہ تعمیر کریں گے۔

بین گویر جو خود ایک آباد کار ہیں کھلے عام مغربی کنارے کے الحاق کا مطالبہ کر چکے ہیں۔

غزہ میں اسرائیلی فوج کے انخلاء کے احکامات کے مطابق مصیبت زدہ خاندانوں کی نقل و حرکت جاری ہے۔

ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز (ایم ایس ایف) کا کہنا ہے کہ تازہ ترین حملے میں وسطی غزہ کے دیر البلاح میں الاقصیٰ شہدا ہسپتال کے آس پاس کے علاقے کو نشانہ بنایا گیا جہاں سے تقریبا 650 مریض نقل مکانی کر چکے ہیں۔

میڈیکل چیریٹی کی ویب سائٹ کا کہنا ہے کہ اس نے فوری طور پر ایک فیلڈ اسپتال کھولا ہے اور رسد اور وسائل کی شدید کمی کے باوجود مریضوں کو اسپتال میں داخل کرنا شروع کر دیا ہے۔

ایم ایس ایف کا کہنا ہے کہ فیلڈ اسپتال کوئی حل نہیں ہیں بلکہ اسرائیل کی جانب سے صحت کی دیکھ بھال کے نظام کو ختم کرنے کے جواب میں آخری طریقہ کار ہے۔

غزہ کے شہری دفاع کے ادارے نے بتایا ہے کہ اسرائیل کے تازہ حملوں میں ایک بچہ اور ایک خاتون سمیت کم از کم 12 افراد شہید ہو گئے ہیں۔

اسرائیلی سرکاری اعداد و شمار کی بنیاد پر اے ایف پی کے اعداد و شمار کے مطابق حماس کے 7 اکتوبر کے حملے کے نتیجے میں 1،199 افراد ہلاک ہوئے، جن میں زیادہ تر عام شہری تھے۔

غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں غزہ میں کم از کم 40 ہزار 534 افراد شہید ہو چکے ہیں۔ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر کا کہنا ہے کہ مرنے والوں میں بیشتر خواتین اور بچے شامل ہیں۔

Read Comments