ایران کے سابق سفارتکار جواد ظریف کی نائب صدر کے عہدے پر واپسی

27 اگست 2024

ایران کے سابق وزیر خارجہ، محمد جواد ظریف، نے منگل کو اعلان کیا ہے کہ وہ اپنے استعفیٰ کے بعد دوبارہ مسعود پزشکیان کے نائب صدر کے طور پر اپنے عہدے پر واپس آ رہے ہیں۔

پزشکیان نے یکم اگست کو جواد ظریف کو نائب صدر برائے اسٹریٹجک امور مقرر کیا لیکن سابق اعلیٰ سفارتکار نے کابینہ کی 19 ارکان پر مشتمل فہرست سے مایوس ہو کر دو ہفتے سے بھی کم عرصے میں استعفیٰ دے دیا تھا۔

جواد ظریف نے یہ بھی کہا کہ انہیں دباؤ کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ ان کے بچے امریکی شہریت رکھتے ہیں۔

ایران میں قدامت پسندوں نے پزشکیان پر تنقید کی ہے کہ انہوں نے جواد ظریف کو منتخب کیا جو بین الاقوامی سطح پر 2015 کے تاریخی ایٹمی معاہدے کی مذاکراتی کوششوں کے لیے معروف ہیں۔

جواد ظریف نے ایک پوسٹ میں کہاکہ صدر کی جانب سے کی جانے والی پیشرفت اور مشاورت کے بعد اور ان کے تحریری حکم کے تحت، میں اسٹریٹجک نائب صدر کے طور پر اپنے فرائض جاری رکھوں گا۔

جواد ظریف نے منگل کے روز ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے ساتھ نئی کابینہ کے پہلے اجلاس میں شرکت کی اور اپنے عہدے پر نئی کابینہ کی تعریف بھی کی۔

گزشتہ ہفتے ایران کی نئی کابینہ کے تمام ارکان کو پارلیمنٹ سے مکمل اعتماد کا ووٹ دیا گیا جو کہ دو دہائیوں سے زائد عرصے میں پہلی بار ہوا ہے جب ایک صدر نے اپنے تمام نامزد افراد کی پارلیمنٹ سے منظوری کروائی ہے۔

جواد ظریف، جو اقوام متحدہ میں ایران کی نمائندگی کر چکے ہیں، 2013 سے 2021 کے درمیان اعتدال پسند صدر حسن روحانی کے دور میں ملک کے اعلی سفارت کار کے طور پر خدمات انجام دے چکے ہیں۔

2015 کے جوہری معاہدے کو تین سال بعد مؤثر طریقے سے اس وقت ختم کردیا گیا تھا جب امریکہ نے یکطرفہ طور پر دستبرداری اختیار کرلی تھی ، لیکن اس سے ظریف کی ایک باہمت مذاکرات کار کے طور پر ساکھ کو مستحکم کرنے میں مدد ملی جنہوں نے مغرب کیلئے ایران کے دروازے بہر حال کھولے ہیں۔

Read Comments