بنگلہ دیش میں سیلابی صورتحال میں کمی، تین لاکھ افراد اب بھی پناہ گاہوں میں موجود

25 اگست 2024

مقامی حکام کے مطابق بنگلہ دیش کے نشیبی علاقوں میں کئی روز سے جاری سیلاب کے بعد دریاؤں کا پانی کم ہو رہا ہے تاہم تین لاکھ افراد اب بھی ہنگامی پناہ گاہوں میں ہیں جنہیں امداد کی ضرورت ہے۔

بنگلہ دیش میں شدید سیلاب، جس میں کم از کم 18 افراد ہلاک ہوئے، نے نئی حکومت کے چیلنجوں میں اضافہ کر دیا ہے جس نے اس ماہ کے اوائل میں طالب علموں کی قیادت میں انقلاب کے بعد اقتدار سنبھالا تھا۔

ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے وزیر فاروق اعظم نے کہا کہ فوج، فضائیہ اور بحریہ کی مشترکہ فورسز سمیت امدادی ٹیمیں متاثرین کی مدد کر رہی ہیں اور ہلاک ہونے والوں تک امداد پہنچا رہی ہیں۔

فاروق اعظم نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ سیلاب کا پانی کم ہونا شروع ہوگیا جبکہ سیلاب کی صورتحال میں بہتری آ رہی ہے۔

وزارت نے کہا کہ 307،000 سے زیادہ افراد پناہ گاہوں میں ہیں اور 5.2 ملین سے زیادہ سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں۔

فاروق اعظم نے مزید کہا، “اب ہم متاثرہ علاقوں میں مواصلات کی بحالی کے لئے کام کر رہے ہیں تاکہ ہم امدادی خوراک تقسیم کر سکیں۔

ہم ایسے اقدامات بھی کر رہے ہیں تاکہ متعدی بیماریاں نہ پھیلیں۔

اس سے ایک ایسی قوم کی پریشانیوں میں اضافہ ہوا ہے جو اب بھی کئی ہفتوں سے جاری سیاسی افراتفری کا شکار ہے، جس کے نتیجے میں مطلق العنان رہنما شیخ حسینہ کا تختہ الٹ دیا گیا، جو ہیلی کاپٹر کے ذریعے ہندوستان بھاگ گئی ہیں۔

نوبل امن انعام یافتہ محمد یونس کی قیادت میں عبوری حکومت اب بھی اپنے قدم جما رہی ہے، عام بنگلہ دیشی امدادی کاموں کے لیے فنڈز جمع کر رہے ہیں۔

دارالحکومت ڈھاکہ اور مرکزی بندرگاہی شہر چٹاگانگ کے درمیان شاہراہوں اور ریل لائنوں کو نقصان پہنچا ہے جس کی وجہ سے سیلاب زدہ اضلاع تک رسائی مشکل ہوگئی ہے اور کاروباری سرگرمیاں متاثر ہوئی ہیں۔

مون سون کی بارشیں ہر سال بڑے پیمانے پر تباہی کا سبب بنتی ہیں، لیکن موسمیاتی تبدیلی موسم کے پیٹرن کو تبدیل کر رہی ہے اور انتہائی موسمی واقعات میں اضافہ ہورہا ہے.

170 ملین کی آبادی والے ملک میں سیکڑوں دریا موجود ہیں اور حالیہ دہائیوں میں اس میں بار بار سیلاب آتے رہے ہیں۔

ملک کا زیادہ تر حصہ ڈیلٹا پر مشتمل ہے جہاں ہمالیہ کے دریا گنگا اور برہمپترا ہندوستان سے گزرنے کے بعد سمندر کی طرف جاتے ہیں۔

گلوبل کلائمیٹ رسک انڈیکس کے مطابق، یہ ملک آفات اور موسمیاتی تبدیلی کے لئے سب سے زیادہ خطرے والے ممالک میں سے ایک ہے.

بھارت میں سرحد پار آنے والے سیلاب نے بھی تباہی مچائی ہے اور پیر سے اب تک ریاست تریپورہ میں کم از کم 24 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

Read Comments