وزیر اعظم شہباز شریف نے منگل کو اس بات پر زور دیا کہ پنجاب حکومت کی طرف سے اعلان کردہ بجلی کے ریلیف پیکج کی مکمل فنڈنگ صوبائی بجٹ سے ہورہی ہے جس میں وفاقی حکومت کی طرف سے کوئی حصہ نہیں ڈالا جارہا ہے۔
اس اقدام کو سراہتے ہوئے، انہوں نے دیگر صوبائی حکومتوں پر زور دیا کہ وہ اپنے اپنے علاقوں میں عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے اسی طرح کے اقدامات متعارف کرائیں۔
اسلام آباد میں وفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے اس بات کا اعادہ کیا کہ وفاقی حکومت صوبائی حکومتوں کے ساتھ مل کر ایک جامع منصوبے پر کام کر رہی ہے جس کا مقصد معیشت کے مختلف شعبوں میں اصلاحات کو نافذ کرنا ہے۔
ان کلیدی شعبوں میں پاور سیکٹر، زراعت، فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی ڈیجیٹلائزیشن، اور تجارت کو فروغ دینا شامل ہیں۔
ایک اہم اقدام پر روشنی ڈالتے ہوئے، شہباز شریف نے وفاقی اور بلوچستان حکومتوں کے درمیان ایک اشتراکی منصوبے کے بارے میں بتایا، جس کا مقصد 70 ارب روپے کی لاگت سے 28,000 ٹیوب ویلوں کو شمسی توانائی پر منتقل کرنا ہے، جس کیلئے وفاقی حکومت 55 ارب روپے کا تعاون فراہم کریگی۔
انہوں نے یہ بھی نوٹ کیا کہ حکومت کی معاشی استحکام کی کوششوں کے حصے کے طور پر مہنگائی کی شرح میں نمایاں کمی آئی ہے، جو گزشتہ 38 فیصد سے کم ہو کر 11 فیصد پر آ گئی ہے، جو تین سالوں میں سب سے کم شرح ہے۔
کابینہ نے حالیہ سیلاب اور شدید بارشوں میں جاں بحق ہونے والوں اور شہدا کے لیے فاتحہ خوانی کی گئی۔
اجلاس میں کابینہ کو مبارک ثانی کیس میں سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے پر بریفنگ دی گئی۔
وزیراعظم کو بتایا گیا کہ ان کی ہدایت پر 17 اگست 2024 کو سپریم کورٹ میں ایک درخواست دائر کی گئی۔
قومی اسمبلی نے اس سے قبل اس معاملے پر بحث کی تھی اور اسے قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کو بھیج دیا تھا۔
حکومتی اور اپوزیشن دونوں ارکان نے متفقہ طور پر سفارش کی کہ وفاقی حکومت قانونی پہلوؤں اور مذہبی اسکالرز کے ان پٹ کو مدنظر رکھتے ہوئے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کرے۔
وزیراعظم اور اسپیکر قومی اسمبلی کے درمیان بات چیت کے بعد اضافی پٹیشن باضابطہ طور پر جمع کرائی گئی۔
مذہبی اسکالرز اور قائمہ کمیٹی کی سفارشات کی بنیاد پر اٹارنی جنرل اور ان کی ٹیم 22 اگست 2024 کو دلائل دینے کے لیے تیار ہے۔
دیگر پیش رفت میں، وفاقی کابینہ نے ای کامرس کے شعبے میں تعاون کو فروغ دینے کے لیے ازبکستان کی وزارت سرمایہ کاری، صنعت و تجارت اور پاکستان کی وزارت تجارت کے درمیان مفاہمت کی ایک یادداشت (ایم او یو) کی منظوری دی۔
کابینہ نے نیشنل کمیشن فار ٹیکنیکل اینڈ ووکیشنل ٹریننگ (این اے وی ٹی ٹی سی) کے تحت ”پرائم منسٹر اسکلز ڈویلپمنٹ کمپنی“ کے قیام کی بھی منظوری دی۔
یہ کمپنی این اے وی ٹی ٹی سی کے آپریشنل اور ریگولیٹری افعال کو الگ کرتے ہوئے تکنیکی اور پیشہ ورانہ تربیتی پروگراموں کے لئے فنڈز کا انتظام کرے گی۔
علاوہ ازیں کابینہ نے کنگ حماد یونیورسٹی آف نرسنگ اینڈ ایسوسی ایٹڈ میڈیکل سائنسز کے آپریشنز نیشنل یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسز (این یو ایم ایس) کو منتقل کرنے کی بھی منظوری دی۔
اس سلسلے میں وزارت قومی صحت اور وزارت دفاع کے درمیان ایک مفاہمت نامے پر دستخط کئے جائیں گے۔ آخر میں کابینہ نے کابینہ کمیٹی برائے سرکاری ملکیت کے اداروں کے 12 اگست 2024 کے اجلاس کے دوران کیے گئے فیصلوں اور 15 اگست 2024 کو اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کے فیصلوں کی توثیق کی۔
کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024