وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں نجکاری ڈویژن کی سفارشات پر نجکاری کمیشن بورڈ کے ممبران کی تعداد 8 سے بڑھا کر 11 کرنے کی منظوری دی گئی۔
یہ فیصلہ وزیر اعظم کی جانب سے خواتین کے عالمی دن کے موقع پر ملک کے اہم بورڈز میں خواتین کی نمائندگی کی ہدایت کے بعد کیا گیا ہے۔
نجکاری کمیشن بورڈ میں نئی نشستوں پر خواتین ارکان کی تقرری کی جائے گی۔
کابینہ نے یوریا کھاد کی قیمتوں کو کنٹرول میں رکھنے کے لئے تمام اقدامات کرنے کی بھی ہدایت کی اور ہدایت کی کہ 2 اگست کو اقتصادی رابطہ کمیٹی کے فیصلے کی روشنی میں یوریا کی درآمد کے بجائے یوریا مینوفیکچرنگ فیکٹریوں کو ستمبر 2024 کے بعد بھی بلاتعطل گیس کی فراہمی کی جائے۔
زراعت ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے اور کابینہ نے کسانوں کے فی ایکڑ اخراجات کو کم کرنے کے لئے زرعی اجناس کی قیمتوں میں کمی کو یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے۔
کابینہ کمیٹی برائے نجکاری نے 2 اگست کو ہونے والے اجلاس میں کیے گئے فیصلوں کی بھی توثیق کی تاہم وزیراعظم نے ان ریاستی ملکیتی اداروں (ایس او ایز) کے بارے میں جامع پلان پیش کرنے کی ہدایت کی جن کی نجکاری پہلے ہی منظور کی جاچکی ہے۔
وفاقی تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت کی وزارت کی سفارش پر کابینہ نے فیڈرل ڈائریکٹوریٹ آف ایجوکیشن (ایف ای ڈی) کے غیر مستقل اساتذہ کو مستقل کرنے سے متعلق عدالتی حکم پر عمل درآمد کی منظوری دے دی۔
کابینہ نے پاکستان اور ڈیموکریٹک گوئٹے مالا کی وزارت خارجہ کے درمیان وزارت خارجہ کی سفارش پر سیاسی مشاورت شروع کرنے کے لئے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کرنے کی بھی منظوری دی جبکہ پاکستان اور ایکواڈور کے درمیان دوطرفہ سیاسی مشاورت کے انعقاد کے لئے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کی بھی منظوری دی گئی۔
کابینہ نے 5 اگست کو کابینہ کمیٹی برائے سی سی او ایس او ایز کے فیصلوں کی توثیق کی اور 31 جولائی کو کابینہ کمیٹی برائے قانون سازی کے فیصلوں کی منظوری دی۔