وزیراعظم شہباز شریف نے جمعرات کو پاکستان میں کاروبار اور سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لیے کاروبار کرنے میں آسانی کے سب سے بڑے اصلاحاتی پروگرام کے آغاز کی منظوری دیدی ۔
کاروبار اور سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لیے پاکستانی قوانین اور قواعد کی پہلی ڈیجیٹل رجسٹری شروع کی گئی۔ وزیراعظم نے بین الاقوامی اداروں کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے منصوبے کی فنڈنگ میں دلچسپی ظاہر کی۔ انہوں نے ہدایت کی کہ منصوبے کی فنڈنگ میں دلچسپی رکھنے والے بین الاقوامی اداروں کے ساتھ معاہدوں کو حتمی شکل دی جائے۔
انہوں نے حکومت کے اقتصادی اصلاحات کے ایجنڈے پر عمل درآمد کے لیے مدد میں دلچسپی پر امریکی ترقیاتی شراکت داروں کا خاص طور پر شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ ملاقاتوں اور مشاورت کے ساتھ متعلقہ حکام اور وزارتیں پالیسی اقدامات پر بروقت عمل درآمد کو یقینی بنائیں۔
وزیراعظم نے خصوصی کمیٹی تشکیل دی جو منصوبے پر مکمل عملدرآمد پر توجہ دے گی۔ انہوں نے کہا کہ منصوبے کے پہلے مرحلے میں انتہائی اہمیت کے حامل شعبوں میں اصلاحات کی جائیں گی۔
انہوں نے اس منصوبے پر کام کرنے پر ڈاکٹر اسکاٹ جیکب کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے اس منصوبے کے لیے حکمت عملی بنانے میں معاونت پر سرمایہ کاری بورڈ اور دیگر متعلقہ محکموں کو سراہا۔ اجلاس میں ڈاکٹر اسکاٹ جیکب کے علاوہ وفاقی وزراء محمد اورنگزیب، احد خان چیمہ، عطاء اللہ تارڑ، عبدالعلیم خان، وزیر مملکت شیزہ فاطمہ خواجہ، چاروں صوبوں کے چیف سیکرٹریز اور اعلیٰ سطح کے حکام نے شرکت کی۔
اجلاس کو منصوبے کی تفصیلات اور اس پر عمل درآمد کی ٹائم لائن سے آگاہ کیا گیا۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ سرمایہ کاری کے لیے تمام قوانین اور قواعد کو ایک ساتھ مرتب کرکے ڈیجیٹائز کیا جائے گا اور سرمایہ کاری اور کاروبار کی راہ میں رکاوٹ بننے والے تمام غیر ضروری قوانین اور قواعد کو ختم کیا جائے گا۔
بیوروکریٹک رکاوٹوں کو دور کیا جائے گا اور ڈیجیٹلائزیشن کے ذریعے رجسٹریشن اور پرمٹ اور دیگر اہم اقدامات کے لیے درکار وقت کو کم کیا جائے گا۔ یہ اقدامات نہ صرف کاروبار کرنے اور سرمایہ کاری کرنے میں آسانی پیدا کریں گے بلکہ نجی شعبے کو بھی تیز رفتار ترقی پر گامزن کریں گے۔
مزید بریفنگ میں بتایا گیا کہ یہ منصوبہ پاکستان کو دنیا کے ان ممالک میں شامل کر دے گا جو کاروبار اور سرمایہ کاری میں آسانی کے لیے موزوں ترین ہیں۔
وزیراعظم نے ہدف مقرر کیا کہ منصوبے کے پہلے حصے میں دسمبر 2024 تک انتہائی اہم قوانین اور قواعد کو ترجیحی بنیادوں پر اکٹھا کرکے مرتب کیا جائے۔