آصف مرچنٹ محکمہ انصاف کا معاملہ ہے، پاکستان سے کوئی بات چیت نہیں ہوئی، امریکا

امریکہ نے کہا ہے کہ پاکستانی شہری آصف مرچنٹ پر الزام عائد کرنے کا معاملہ، جس پر امریکی سیاستدانوں اور حکومتی عہدیداروں کو قتل کرنے کے ایرانی منصوبے میں ملوث ہونے کا الزام ہے، محکمہ انصاف (ڈی او جے) دیکھ رہا ہے اور اس حوالے سے پاکستان کے ساتھ کوئی بات چیت نہیں ہوئی ہے۔

ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران، امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر سے پوچھا گیا کہ کیا واشنگٹن نے آصف مرچنٹ پر الزام عائد کرنے کے حوالے سے پاکستانی حکام کے ساتھ کوئی بات چیت کی ہے؟

امریکی عہدیدار نے جواب دیا، ”آج کے لیے میرے پاس کوئی بات چیت کی اطلاع نہیں ہے، لیکن ہم واضح رہے ہیں کہ امریکہ اپنے لوگوں کو، بشمول غیر ملکی عہدیداروں کو ایران سے پیدا ہونے والے خطرات سے بچانے کے لیے ضروری اقدامات کرتا رہے گا۔“

انہوں نے کہا کہ “ یہ معاملہ محکمہ انصاف کے لیے چھوڑ دینا چاہیے۔“

یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب دفتر خارجہ نے کہا کہ وہ امریکی حکام کے ساتھ رابطے میں ہے اور مزید تفصیلات کا انتظار کر رہا ہے۔

منگل کو ایک بیان میں ترجمان دفتر نے کہا کہ پاکستان نے امریکی حکام کے بیانات کو نوٹ کیا ہے کہ یہ ایک جاری تفتیش ہے، مزید کہا کہ پاکستان کے باضابطہ ردعمل دینے سے پہلے ”ہمیں بھی متعلقہ فرد کی معلومات کی تصدیق کی ضرورت ہے“۔

ملر نے کہا کہ ”میں ایک گرینڈ جیوری کی طرف سے عائد فرد جرم پر بات کرنے کے لیے محکمہ انصاف سے رجوع کروں گا۔“

منگل کو، امریکی محکمہ انصاف نے کہا کہ آصف مرچنٹ، کو نیویارک کے بروکلین بورو کی وفاقی عدالت میں قتل کے الزام میں چارج کیا گیا ہے۔ عدالت کے ریکارڈ کے مطابق، وفاقی جج نے 16 جولائی کو انہیں حراست میں لینے کا حکم دیا تھا، جیسا کہ رائٹرز نے رپورٹ کیا ہے۔

مرچنٹ نے 2020 میں ایران کے اعلیٰ کمانڈر قاسم سلیمانی کے امریکی قتل کے بدلے میں اس منصوبے کو انجام دینے کے لیے امریکہ میں لوگوں کو بھرتی کرنے کی کوشش کی، جیسا کہ ایک مجرمانہ شکایت میں بتایا گیا ہے۔

Read Comments