بنگلہ دیش کے صدر کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ پارلیمنٹ کو تحلیل کر دیا گیا ہے۔
یہ اعلان احتجاج کرنے والے طلبہ رہنماؤں کی جانب سے پارلیمنٹ تحلیل کرنے کی ڈیڈ لائن مقرر کیے جانے کے چند گھنٹوں بعد سامنے آیا ہے، جس میں خبردار کیا گیا تھا کہ اگر ان کی ڈیڈ لائن پر عمل نہیں کیا گیا تو سخت لائحہ عمل جاری کیا جائیگا۔
ادھر اطلاعات کے مطابق بنگلہ دیش کے آرمی چیف منگل کو طلباء کے احتجاجی رہنماؤں سے ملاقات کریں گے کیونکہ ملک نئی حکومت کی تشکیل کا منتظر ہے ۔ واضح رہے کہ پرتشدد بغاوت کے بعد وزیراعظم شیخ حسینہ استعفیٰ دیکر فرار ہوگئی تھیں، جس میں سینکڑوں افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
طالب علم رہنماؤں نے، جنہوں نے نوکریوں کے کوٹے کے خلاف تحریک کی قیادت کی جو شیخ حسینہ کے استعفیٰ کے مطالبے میں بدل گئی، منگل کو کہا کہ وہ ایک نئی عبوری حکومت چاہتے ہیں جس میں نوبل امن انعام یافتہ محمد یونس اس کے چیف ایڈوائزر ہوں گے۔
طلبہ تحریک کے اہم منتظمین میں سے ایک، ناہید اسلام نے تین دیگر منتظمین کے ساتھ فیس بک پر ایک ویڈیو میں کہا، ”ہم اپنی تجویز کردہ حکومت کے علاوہ کوئی بھی حکومت قبول نہیں کرینگے۔“ ”ہم فوج کی حمایت یافتہ یا فوج کی قیادت والی حکومت کو قبول نہیں کریں گے۔“
ناہید اسلام نے مزید کہا، ”ہم نے محمد یونس کے ساتھ بھی بات چیت کی ہے اور انہوں نے ہماری دعوت پر یہ ذمہ داری اٹھانے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔“
84 سالہ یونس اور اس کے گرامین بینک نے بنگلہ دیش کے دیہی غریبوں کو 100 ڈالر سے کم کے چھوٹے قرضے دے کر لاکھوں لوگوں کو غربت سے نکالنے پر 2006 کا امن کا نوبل انعام جیتا تھا لیکن جون میں ایک عدالت نے ان پر غبن کے الزام میں فرد جرم عائد کی تھی۔ جس کا وہ انکار کرتے ہیں۔
یونس نے فوری طور پر تبصرہ کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔
بنگلہ دیش کے آرمی چیف جنرل وقار الزماں منگل کو مقامی وقت کے مطابق دوپہر 12 بجے احتجاج کے منتظمین سے ملاقات کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں، فوج نے ایک بیان میں کہا کہ عبوری حکومت تشکیل دی جائیگی.
جنرل وقار الزماں نے کہا کہ انہوں نے بڑی سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں سے بات چیت کی ہے - جس میں شیخ حسینہ کی طویل حکمرانی کرنے والی عوامی لیگ کو چھوڑ کر معاملات آگے بڑھانے پر تبادلہ خیال کیا گیا ہے اور وہ صدر محمد شہاب الدین کے ساتھ بات چیت کرنے والے ہیں۔
صدر شہاب الدین نے پیر کو دیر گئے ایک ٹیلی ویژن خطاب میں کہا کہ تمام جماعتوں اور اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے بعد ایک عبوری حکومت جلد از جلد انتخابات کرائے گی۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ حزب اختلاف کی بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) کی چیئرپرسن اور شیخ حسینہ کی حریف بیگم خالدہ ضیا کو فوری طور پر رہا کرنے کا ”متفقہ طور پر فیصلہ“ کیا گیا ہے، جنہیں 2018 میں بدعنوانی کے ایک مقدمے میں سزا سنائی گئی تھی لیکن ایک سال بعد ان کی صحت کی وجہ سے انہیں اسپتال منتقل کر دیا گیا تھا۔ انہوں نے اپنے اوپر لگائے گئے الزامات سے انکار کیا تھا۔
بی این پی کے ترجمان نے پیر کو کہا کہ 78 سالہ خالدہ ضیا اسپتال میں ہیں اور قانونی کارروائی کے بعد جلد باہر آجائیں گی۔
76 سالہ شیخ حسینہ نے 2009 میں حکومت حاصل کی تھی۔ ڈھاکہ سے نکلنے کے بعد وہ پیر کو دہلی کے قریب ایک فوجی ہوائی اڈے، ہندن پر اتریں، دو بھارتی حکومتی عہدیداروں نے رائٹرز کو بتایا کہ بھارت کے قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوول نے وہاں اس سے ملاقات کی۔
انہوں نے اس کے قیام یا منصوبوں کی وضاحت نہیں کی۔ انڈین ایکسپریس اخبار نے رپورٹ کیا کہ حسینہ کو ایک ”محفوظ مقام“ پر لے جایا گیا ہے اور امکان ہے کہ وہ برطانیہ کا سفر کر سکتی ہیں۔ رائٹرز فوری طور پر اس رپورٹ کی تصدیق نہیں کر سکا۔