بنگلہ دیشی طلبا گروپ کا رہنماؤں کی رہائی کیلئے دوبارہ احتجاج کرنے کا عزم

بنگلہ دیشی طلبہ کے ایک گروپ نے اتوار کے روز تک رہنماؤں کو رہا نہیں کرنے پر احتجاج دوبارہ شروع کرنے کے عزم کا اظہار...
28 جولائ 2024

بنگلہ دیشی طلبہ کے ایک گروپ نے اتوار کے روز تک رہنماؤں کو رہا نہیں کرنے پر احتجاج دوبارہ شروع کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے ۔یہ مظاہرے گزشتہ دنوں ملک بھر میں بدامنی پھیلانے کے باعث پولیس کریک ڈاؤن کی وجہ بنے تھے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کی جانب سے پولیس اور اسپتالوں کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ ہفتے ہونے والے تشدد میں کم از کم 205 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

فوج کے گشت اور ملک بھر میں ایک ہفتے سے زائد عرصے کے بعد بھی کرفیو نافذ ہے اور پولیس نے کم از کم نصف درجن طلبا رہنماؤں سمیت ہزاروں مظاہرین کو حراست میں لے لیا ہے۔

امتیازی سلوک کے خلاف طلبا نامی گروپ کے ممبران، جن کی سول سروس ملازمتوں کے کوٹے کے خلاف مہم نے بدامنی کو جنم دیا، کہا کہ وہ اپنے ہفتہ بھر سے جاری احتجاجی مظاہرے کو ختم کریں گے۔

عبدالحنان مسعود نے ہفتے کے روز دیر گئے ایک آن لائن بریفنگ میں صحافیوں کو بتایا کہ گروپ کے سربراہ ناہید اسلام اور دیگر کو ”رہا کیا جانا چاہیے اور ان کے خلاف مقدمات کو واپس لینا چاہیے۔“

مسعود نے حکام سے چھپے ہونے کی وجہ سے اپنا ٹھکانہ ظاہر نہیں کیا اور یہ بھی کہا کہ مظاہرین کی ہلاکت کے ذمہ دار حکومتی وزراء اور پولیس افسران کے خلاف ’واضح کارروائی‘ کی جائے۔

انہوں نے کہا کہ بصورت دیگر امتیازی سلوک کے خلاف طلبہ پیر سے سخت احتجاج شروع کرنے پر مجبور ہوجائیں گے۔

ناہید اسلام اور احتجاجی گروپ کے دو دیگر سینئر ارکان کو جمعہ کے روز دارالحکومت ڈھاکہ کے اسپتال سے زبردستی ڈسچارج کر دیا گیا اور سادہ کپڑوں میں ملبوس اہلکاروں کا ایک گروپ انہیں اپنے ساتھ لے گیا۔

اس ہفتے کے اوائل میں ناہید اسلام نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا تھا کہ حراست کے پہلے مرحلے کے دوران پولیس کی جانب سے تشدد کی وجہ سے وہ اسپتال میں زیر علاج ہیں اور ان کا کہنا تھا کہ انھیں اپنی جان کا خطرہ ہے۔

وزیر داخلہ اسد الزماں خان نے جمعے کے روز نامہ نگاروں کو بتایا کہ تینوں کو ان کی حفاظت کے لیے حراست میں لیا گیا ہے لیکن انہوں نے اس بات کی تصدیق نہیں کی کہ آیا انہیں باضابطہ طور پر گرفتار کیا گیا ہے یا نہیں۔

پولیس نے اتوار کے روز اے ایف پی کو بتایا کہ اہلکاروں نے دو دیگر افراد کو حراست میں لے لیا ہے جبکہ اسٹوڈنٹس اگینسٹ ڈسکریمینیشن کے ایک کارکن نے اے ایف پی کو بتایا کہ تیسرے کو اتوار کی صبح حراست میں لیا گیا ہے۔

بنگلہ دیش کے ایک بڑے اخبار کے مطابق بدامنی شروع ہونے کے بعد سے اب تک ملک بھر میں کم از کم نو ہزار افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔

اگرچہ گزشتہ ہفتے نافذ کرفیو بدستور نافذ ہے، لیکن اس میں ہفتے بھر بتدریج نرمی کی گئی ہے، جو حسینہ حکومت کے اس اعتماد کی علامت ہے کہ نظم و نسق آہستہ آہستہ بحال ہو رہا ہے۔

ٹیلی کمیونیکیشن کے وزیر جنید احمد پالک نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ ملک کا موبائل انٹرنیٹ نیٹ ورک اتوار کو بحال کر دیا جائے گا۔

قومی ٹیلی کام ریگولیٹر کے مطابق فکسڈ لائن براڈ بینڈ کنکشن پہلے ہی منگل کو بحال کر دیے گئے تھے لیکن بنگلہ دیش کے 141 ملین انٹرنیٹ صارفین کی اکثریت دنیا سے رابطہ قائم کرنے کے لیے اپنے موبائل ڈیوائسز پر انحصار کرتی ہے۔

Read Comments