موت ناگزیر ہے، بھارت میں بھگڈر سے درجنوں ہلاکتوں کے بعد بھولے بابا کا بیان

18 جولائ 2024

ایک بھارتی مبلغ جس کے تازہ ترین خطاب کے دوران بھگدڑ ہوئی تھی ،جس میں 120 سے زائد افراد ہلاک ہو گئے تھے، نے اصرار کیا کہ قسمت کو چیلنج نہیں کیا جا سکتا اور موت ناگزیر ہے۔

2 جولائی کے بعد میڈیا کے سامنے پہلی بار آنے پر، جب شمالی شہر ہتھرس میں ایک خطبے کے بعد 121 لوگ کچلے گئے تھے، بھولے بابا نے کہا کہ وہ اس سانحے سے پریشان ہیں۔

انہوں نے کہا، “جو کچھ ہوا اس سے میں بہت پریشان ہوں، لیکن قسمت کو کون چیلنج کر سکتا ہے؟

انہوں نے کہا کہ ’’جو کوئی بھی اس زمین پر آئے گا اسے ایک دن جانا ہے، یہ صرف کب جانا ہے کی بات ہے۔‘‘

پولیس کانسٹیبل سے مبلغ بننے والے اس شخص نے بدھ کے روز کاس گنج میں اپنی ایک خانقاہ میں مقامی میڈیا سے بات کی جو بھگدڑ کی جگہ سے تقریبا 60 کلومیٹر دور ہے۔

بابا کے وکیل نے اس سے پہلے کہا تھا کہ ہجوم میں موجود ’سماج دشمن عناصر‘ سانحہ کے ذمہ دار ہیں۔

دعائیہ اجتماع میں ڈھائی لاکھ عقیدت مندوں نے شرکت کی جو کہ مقررہ تعداد سے تین گنا زیادہ ہے۔ ہلاک ہونے والوں میں اکثریت خواتین کی تھی۔

بھگدڑ مچنے کے بعد جاری کی گئی پولیس رپورٹ میں دعائیہ اجتماع کے کئی منتظمین کو گرفتار کرنے کی مانگ کی گئی تھی، لیکن بابا ان میں شامل نہیں تھے۔

اب تک ان کے لیے کام کرنے والے 11 رضاکاروں کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔

ہندوستان میں مذہبی اجتماعات میں بھیڑ کے ناقص انتظام اور حفاظتی کوتاہیوں کی وجہ سے مہلک واقعات کا ایک سنگین ٹریک ریکارڈ موجود ہے۔

سال 2008 میں شمالی شہر جودھپور میں ایک مندر میں بھگدڑ مچنے سے 224 یاتری ہلاک اور 400 سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔

Read Comments