امریکہ نے غزہ میں شہری ہلاکتوں کی تعداد ناقابل قبول قرار دیدی

16 جولائ 2024

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے پیر کے روز دو اعلیٰ اسرائیلی عہدیداروں کو بتایا کہ غزہ کی پٹی پر اسرائیل کی بمباری میں ’ناقابل قبول حد تک زیادہ‘ شہری ہلاکتیں ہوئی ہیں۔

اسرائیلی فوج نے حالیہ دنوں میں متعدد مہلک حملے کیے ہیں جن میں ایک پناہ گزین کیمپ اور اقوام متحدہ کے زیر انتظام متعدد اسکول شامل ہیں جہاں عام شہری پناہ لئے ہوئے ہیں۔

اس کے جواب میں حماس نے کہا کہ وہ جنگ بندی مذاکرات سے دستبردار ہو رہی ہے جس کی وجہ سے جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے کے امکانات مزید کم ہو گئے ہیں۔

بلنکن نے دو بااثر اسرائیلی عہدیداروں اسٹریٹجک امور کے وزیر رون ڈرمر اور قومی سلامتی کے مشیر تزاچی ہینگبی سے ملاقات کی اور غزہ میں حالیہ شہری ہلاکتوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔

ہلاکتیں اب بھی ناقابل قبول حد تک زیادہ ہیں۔ امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ ہم اس تنازعے میں بہت سے شہریوں کو ہلاک ہوتے دیکھ رہے ہیں۔

حماس کے زیر انتظام غزہ میں وزارت صحت نے بتایا کہ ہفتے کے روز، خان یونس کے قریب المواسی کیمپ میں اسرائیلی حملوں میں 90 سے زائد افراد شہید ہوئے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق المواسی کے ملبے سے بچوں کی لاشوں کو نکالا گیا جبکہ سائرن بج رہے تھے اور خواتین چیخ رہی تھیں۔

اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ بمباری میں حماس کے عسکری ونگ کے سربراہ محمد دیف اور ان کے قریبی ساتھی رفا سلمہ سمیت دو افراد کو نشانہ بنایا گیا۔

حماس کے ایک عہدیدار نے اتوار کے روز کہا تھا کہ دیف ’اچھی طرح اور براہ راست کارروائیوں کی نگرانی‘ کر رہے ہیں۔

ملر کے مطابق دونوں اسرائیلی عہدیداروں نے بلنکن کو بتایا کہ انہیں دیف کے بارے میں ابھی تک یقینی طور پر کچھ پتا نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ دوطرفہ بات چیت میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی، غزہ کے لئے انسانی امداد اور جنگ کے بعد کے منصوبوں پر بھی توجہ مرکوز کی گئی۔

یہ دورہ اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے 24 جولائی کو امریکی کانگریس سے خطاب سے چند روز قبل ہو رہا ہے۔

ملر نے کہا کہ ہم اسرائیل سے براہ راست سن رہے ہیں کہ وہ جنگ بندی تک پہنچنا چاہتے ہیں اور وہ اس تجویز پر کاربند ہیں جو انہوں نے پیش کی ہے۔

اسرائیلی اعداد و شمار کی بنیاد پر اے ایف پی کے مطابق، 7 اکتوبر کو حماس کے حملوں میں 1،195 افراد ہلاک ہوئے تھے، جن میں زیادہ تر عام شہری تھے۔

حملے کے دوران حماس نے 251 افراد کو یرغمال بنایا، جن میں سے 116 اب بھی غزہ میں موجود ہیں جن میں سے 42 کے بارے میں فوج کا کہنا ہے کہ وہ ہلاک ہو چکے ہیں۔

غزہ کی وزارت صحت کے فراہم کردہ اعداد و شمار کے مطابق اسرائیلی فوجی جارحیت میں کم از کم 38,584 افراد شہید ہوئے ہیں جن میں زیادہ تر عام شہری ہیں۔

امریکی صدر جو بائیڈن غزہ کی پٹی میں فلسطینیوں کی حالت زار پر بڑھتے ہوئے سیاسی دباؤ کا شکار ہیں۔

اسرائیل کو فراہم کیے جانے والے امریکی ہتھیاروں کے بارے میں پوچھے جانے پر ملر نے پیر کے روز کہا، “ہم غزہ میں جاری فلسطینیوں کی ہلاکتوں سے ناقابل یقین حد تک پریشان ہیں۔

Read Comments