وزیراعظم محمد شہبازشریف نے اتوار کو نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کو دوبارہ فعال کرنے کے حوالے سے ہنگامی بنیادوں پر کمیٹی بنانے کی ہدایت کی۔
وزیر اعظم پی ایم ہاؤس میں نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ پر پیشرفت کا جائزہ لینے کے لیے اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔
میٹنگ کے دوران انہیں تفصیلی بریفنگ میں بتایا گیا کہ 29 اپریل 2024 کو نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کی دائیں اور بائیں ہیڈ ریس ٹنل میں پریشر ڈراپ کی وجہ سے بجلی کی پیداوار میں کمی ہوئی اور 2 مئی کو بجلی کی پیداوار میں کمی آئی۔ 2024 میں پاور پلانٹ سے بجلی کی پیداوار مکمل طور پر بند کر دی گئی۔
اجلاس میں نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ میں حالیہ خرابیوں کی تحقیقات کرنے والی تحقیقاتی کمیٹی کے سربراہ سابق وفاقی سیکرٹری داخلہ شاہد خان نے ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ پیش کی۔
انہوں نے اجلاس کو بتایا کہ منصوبے کی بندش سے قومی خزانے کو کروڑوں روپے کا نقصان ہو رہا ہے۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ جس جگہ کرنٹ فالٹ ہوا وہ راک برسٹ زون ہے۔
اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ سال 2021 میں ہیڈریس ٹنل میں پریشر میں غیر معمولی کمی کی وجہ سے پراجیکٹ سے بجلی کی پیداوار میں نمایاں کمی دیکھی گئی لیکن پریشر میں اس غیر معمولی تبدیلی کو نظر انداز کیا گیا اور اس کی اطلاع نہیں دی گئی، معاملہ جان بوجھ کر دبایا گیا۔
مزید بتایا گیا کہ 2021 میں نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کی خرابی حوالے سے کوئی مرمتی کام نہیں کیا گیا جس سے نقصانات میں اضافہ ہوتا رہا،یہ ایک مجرمانہ غفلت تھی۔
نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ میں 2021 میں پائے جانے والے نقائص کو بھی تحقیقاتی رپورٹ کا حصہ بنایا جا رہا ہے، اجلاس کو بتایا گیا کہ منصوبے کی ٹیلرس ٹنل میں خرابی کے باعث 2022 میں بجلی کی پیداوار معطل ہو گئی۔
نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کی تعمیر میں جیو فزیکل اور سیسمک عوامل کو بھی نظر انداز کیا گیا اور ہیڈ ریس ٹنل کی مناسب کنکریٹ لائننگ بھی نہیں کی گئی۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کی حالیہ بندش کے حوالے سے تحقیقاتی رپورٹ فوری طور پر مکمل کرنے اور منصوبے میں کوتاہیوں کے ذمہ داروں کی نشاندہی کرکے ان کے خلاف سخت کارروائی کرنے کی ہدایت جاری کی۔