بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے گیس قیمتوں میں اضافے کے حوالے سے پاکستان کے سخت معاشی فیصلوں اور کوششوں کو سراہا ہے۔
ذرائع کے مطابق پاکستان اور انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان بجٹ میں شرائط پوری کرنے کے لیے کی جانے والی کوششوں پر ورچوئل بات چیت ہوئی ۔ ذرائع نے بتایا کہ آئی ایم ایف کو بجٹ میں گیس قیمتوں میں اضافے اور دیگر سخت معاشی فیصلوں کے حوالے سے پاکستان کی جانب سے کیے گئے اقدامات سے آگاہ کیا گیا۔
ذرائع نے انکشاف کیا کہ جہاں تک پاکستان کے لیے نئے قرض پروگرام کا تعلق ہے تو رواں ماہ کے آخر تک ایک اہم پیش رفت متوقع ہے اور اس پروگرام کا حجم، جو تین سال کی مدت کے لیے ہوگا، 6 ارب ڈالر سے 8 ارب ڈالر کے درمیان ہوسکتا ہے۔
وزارت خزانہ کے مطابق آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کے لیے تمام پیشگی شرائط مکمل کر لی گئی ہیں ۔ ذرائع نے وضاحت کی کہ حکومت فنڈ کی طرف سے مقرر کردہ دیگر شرائط کو بھی پورا کرنے کے لئے اقدامات کررہی ہے۔
مثال کے طور پر انہوں نے کہا کہ نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی کے فیصلے کی روشنی میں بجلی کے بنیادی ٹیرف میں اضافے پر کام جاری ہے۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ بجلی کی نئی قیمتوں کا اطلاق رواں ماہ سے ہوگا۔
29 جون کو آئی ایم ایف نے بجٹ 2024-25 کی منظوری کو ناکافی قرار دیا اور پاکستان سے مزید اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا۔
آئی ایم ایف چاہتا ہے کہ پاکستان یکم جولائی سے بجلی اور گیس کے نرخوں میں اضافہ کرے اور نرخوں میں اضافے سے متعلق نیپرا کے فیصلے پر فوری عمل درآمد کرے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف نے ٹیکس چھوٹ اور سبسڈیز کو ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے انہیں معیشت کی بحالی کے لیے ضروری قرار دیا ہے۔
بعد ازاں وزارت خزانہ کے حکام نے توقع ظاہر کی کہ نئے قرض پروگرام کے معاہدے کو جولائی میں حتمی شکل دے دی جائے گی ۔ نئے پروگرام کی مالیت 6 ارب ڈالر سے 8 ارب ڈالر کے درمیان ہونے کی توقع ہے تاہم اس کی درست رقم کو حتمی شکل دینا ابھی باقی ہے۔