پاکستان اور بھارت نے پیر کو اسلام آباد اور نئی دہلی میں سفارتی چینل کے ذریعے ایک دوسرے کی تحویل میں قیدیوں کی فہرستوں کا تبادلہ کیا۔
اے پی پی کے مطابق دفتر خارجہ کی ترجمان کی جانب سے جاری بیان کے مطابق سال 2008 کے قونصلر رسائی کے معاہدے کے تحت ہر سال یکم جنوری اور یکم جولائی کو ان فہرستوں کا ایک ساتھ تبادلہ کیا جاتا ہے۔
پاکستان نے پاکستانی جیلوں میں قید 254 بھارتی شہری قیدیوں اور ماہی گیروں کی فہرست حوالے کی۔ بھارت نے بھارتی جیلوں میں قید 452 پاکستانی یا مانے جانے والے پاکستانی شہری قیدیوں اور ماہی گیروں کی فہرست شیئر کی۔
پاکستان کی جانب سے لاپتہ 38 پاکستانی دفاعی اہلکاروں کی فہرست بھی دی گئی، جن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ 1965 اور 1971 کی جنگوں کے بعد سے بھارت کی تحویل میں ہیں۔
حکومت پاکستان نے بھارت میں سزا پوری کرنے والے تمام پاکستانی قیدیوں کی فوری رہائی اور وطن واپسی کا مطالبہ کیا ہے۔
اعلامیہ میں مزید کہا گیا کہ جسمانی اور ذہنی طور پر معذور قیدیوں سمیت مختلف پاکستانی قیدیوں کو خصوصی قونصلر رسائی دینے کی درخواست کی گئی تاکہ ان کی حیثیت کی فوری تصدیق کی جا سکے۔
جسمانی اور ذہنی طور پر معذور قیدیوں سمیت مختلف پاکستانی قیدیوں تک خصوصی قونصلر رسائی کی درخواست کی گئی ہے تاکہ ان کی قومی حیثیت کی فوری تصدیق کی جا سکے۔
حکومت پاکستان نے بھارت پر زور دیا کہ وہ تمام پاکستانی قیدیوں کی رہائی اور وطن واپسی کے منتظر قیدیوں کی حفاظت، سلامتی اور بہبود کو یقینی بنائے۔
ترجمان نے اپنے بیان میں کہا کہ حکومت پاکستان انسانی ہمدردی کے معاملات کو ترجیح بنیادوں پر حل کرنے کیلئے پر عزم ہے، وہ بھارتی جیلوں میں قید تمام پاکستانی قیدیوں کی جلد واپسی کو یقینی بنانے کے لئے اپنی کوششیں جاری رکھے گی، ان کوششوں کے ایک حصے کے طور پر 2023 میں 62 اور رواں سال 4 پاکستانی قیدیوں کی اب تک وطن واپسی ہوچکی ہے۔