یمن میں سات ڈرون اور گاڑیاں تباہ کر دیں، امریکی فوج

29 جون 2024

امریکی فوج نے کہا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران یمن کے حوثیوں کے زیر کنٹرول علاقوں میں امریکی فورسز نے سات ڈرون اور ایک کنٹرول اسٹیشن گاڑی کو تباہ کیا ہے۔

امریکی سینٹرل کمانڈ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک بیان میں کہا کہ یہ حملے اس لیے کیے گئے کیونکہ ڈرون ز اور گاڑی خطے میں امریکی اتحادی افواج اور تجارتی بحری جہازوں کے لیے خطرہ تھے۔

حوثی باغی نومبر 2023 سے بحیرہ احمر اور خلیج عدن میں بحری جہازوں کو نشانہ بنا رہے ہیں جن کے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ وہ غزہ کی پٹی میں اسرائیل اور حماس کی جنگ کے دوران فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کر رہے ہیں۔

جمعے کے روز حوثی فوج کے ترجمان یحییسری نے چار بحری جہازوں پر حملوں کی ذمہ داری قبول کی تھی، جن میں بحیرہ احمر میں ڈیلونیکس ٹینکر پر ’براہ راست حملہ‘ بھی شامل تھا۔ جس میں کئی بیلسٹک میزائلوں کی کارروائی شامل تھی۔

تاہم برطانیہ کے میری ٹائم ٹریڈ آپریشنز (یو کے ایم ٹی او) کا کہنا ہے کہ جمعے کے روز اس جہاز کے قریب پانچ میزائل داغے گئے۔

برطانیہ کی رائل نیوی کے زیر انتظام چلنے والے یو کے ایم ٹی او کے مطابق جب ڈیلونیکس پر حملہ کیا گیا تو وہ الحدیدہ کی شمال مغرب میں 150 ناٹیکل میل (277 کلومیٹر) کے فاصلے پر واقع تھا۔

حوثی باغیوں نے بحیرہ روم میں والر آئل ٹینکر اور جوہانس مارسک کنٹینر جہاز اور بحیرہ احمر میں آئیونس بلک کیریئر پر حملوں کی ذمہ داری بھی قبول کی ہے۔

امریکہ نے دسمبر میں بحیرہ احمر کی جہاز رانی کو حوثیوں کے حملوں سے بچانے کے لیے میری ٹائم سکیورٹی اقدام کا اعلان کیا تھا، جس کی وجہ سے تجارتی جہازوں کو اس راستے سے رخ موڑنے پر مجبور ہونا پڑا تھا، جہاں عام طور پر عالمی تجارت کا 12 فیصد حصہگزر کا جاتا ہے۔

سینٹکام کا کہنا ہے کہ جمعے کے روز یہ حملہ جہاز رانی کی آزادی کے تحفظ اور بین الاقوامی پانیوں کو زیادہ محفوظ بنانے کے لیے کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ حوثیوں کی جانب سے مسلسل بدنیتی پر مبنی رویہ علاقائی استحکام کے لیے خطرہ ہے اور بحیرہ احمر اور خلیج عدن میں بحری جہازوں کو خطرے میں ڈال رہا ہے۔

ان حملوں کی وجہ سے بحیرہ احمر سے گزرنے والے جہازوں کے لیے انشورنس کی لاگت میں اضافہ ہوا ہے اور بہت سی شپنگ کمپنیوں نے اس کے بجائے افریقہ کے جنوبی سرے کے ارد گرد طویل راستہ اختیار کیا ہے۔

Read Comments