سینیٹ نے فنانس بل 2024 میں شامل کرنے کے لیے قومی اسمبلی کو مالی سال 25-2024 کے لیے پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) سے متعلق 9 سفارشات سمیت مجموعی طور پر 128 سفارشات پیش کیں۔
فنانس بل 2024 کی سفارشات قومی اسمبلی کو ارسال کی جائیں گی جو اس بات کا فیصلہ کرے گی کہ ان سفارشات کو مالیاتی بل میں شامل کیا جائے یا نہیں۔
کل 128 سفارشات میں سے 69 سفارشات بجٹ 25-2024 سے متعلق عام سفارشات سے متعلق تھیں، 8 کسٹم ایکٹ 1969، 23 سیلز ٹیکس ایکٹ 1990 ، 15 انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 ، 3 فیڈرل ایکسائز ایکٹ 2005 اور ایک لاوارث جائیداد سے متعلق تھی۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے چیئرمین سلیم مانڈوی والا نے سینیٹ کی بجٹ سفارشات پیش کیں جنہیں ایوان نے منظور کرلیا۔
قبل ازیں ایوان کے فلور پر اظہار خیال کرتے ہوئے سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ انہیں بجٹ دستاویز کو دیکھنے اور پارلیمنٹ کے ایوان زیریں کے لیے سفارشات تیار کرنے کے لیے 14 کے بجائے 6 دن کا وقت دیا گیا تھا۔
مانڈوی والا نے کہا کہ تمام صوبوں سے تقریباً 32 ایسوسی ایشنز، چیمبرز آف کامرس، اور سول سوسائٹی کے ممبران بشمول ایجوکیشن، میڈیکل، ریٹیل، آٹوموٹو اور دیگر نے فنانس کمیٹی سے ملاقات کی اور اپنی رائے دی۔
انہوں نے مزید کہا کہ مالی سال 25-2024 کے کل 18.9 ٹریلین روپے کے بجٹ میں سے 9.75 ٹریلین روپے سود اور قرضوں کی ادائیگی کی مد میں ادا کیے جانے ہیں جبکہ بجٹ خسارے کو پورا کرنے کے لئے 2.63 ٹریلین روپے قرض لیا جانا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکام کی جانب سے 29 لاکھ نان فائلرز کو ٹیکس نیٹ میں لایا جانا چاہیے تاکہ غریب عوام پر بوجھ ڈالنے کے بجائے ریونیو میں اضافہ کیا جا سکے۔
مانڈوی والا نے بتایا کہ کمیٹی نے متفقہ طور پر نچلے درجے کے تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس میں اضافے اور بچوں کے دودھ پر عائد ٹیکس کو مسترد کردیا۔
انہوں نے کہا کہ پہلی بار سرکاری محکموں میں خدمات انجام دینے والے معذور افراد فورم پر آئے اور اپنی شکایات پیش کیں۔ مانڈوی والا کے مطابق معذور افراد نے دعویٰ کیا کہ گزشتہ ایک دہائی میں پاس کیے گئے بجٹ میں انہیں نظر انداز کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ کمیٹی نے حکومت کو خصوصی الاؤنس مختص کرنے، ان سے بات چیت کرنے اور ان کے مسائل سننے کی تجویز دی۔ انہوں نے مزید کہا کہ چیریٹی اسپتالوں کو مراعات دی جانی چاہئیں اور فیس لینے والوں پر ٹیکس لگانا چاہیے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ پہلی بار اسکول جانے والے بچوں کی کتابوں اور اسٹیشنری کی اشیاء پر ٹیکس عائد کیا گیا جسے عوام اور اسٹیک ہولڈرز نے ختم کرنے کا مطالبہ کیا اور کمیٹی نے بھی ان کے مطالبے کی حمایت کی۔
مانڈوی والا نے پورے ایوان پر زور دیا کہ وہ پاکستان کی معیشت پر سیاست چھوڑ دیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو اگلا بجٹ بدترین ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں کو میثاق جمہوریت کی طرز پر حقیقی میثاق معیشت پر دستخط کرنے چاہئیں تاکہ جمہوریت کو پٹری سے اترنے سے بچایا جا سکے۔