شدید گرمی سے جاں بحق عازمین حج کی تعداد ایک ہزار سے بڑھ گئی

20 جون 2024

سعودی عرب میں رواں سال حج کے دوران شدید گرمی کے سبب جاں بحق ہونے والے عازمین حج کی تعداد ایک ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔ اے ایف پی نے جمعرات کو اموات کے تازہ اعداد و شمار جاری کیے ہیں جس کے مطابق جاں بحق ہونے والوں میں غیر رجسٹرڈ افراد بھی شامل ہیں جنہوں نے شدید گرمیں حج ادا کیا۔

اے ایف پی کے مطابق تازہ اعداد و شمار ایک عرب سفارتکار نے فراہم کیے جس کے مطابق جاں بحق عازمین حج میں سے 58 کا تعلق مصر سے ہے۔ مجموعی طور پر جاں بحق ہونے والوں میں 630 افراد غیر رجسٹرڈ تھے۔

حج کے دوران 10 ممالک نے اپنے شہریوں کی اموات کی اطلاع دی ہے۔

تازہ اعداد و شمار متعلقہ ممالک کے سفارتکاروں یا سرکاری بیانات سے لیے گئے ہیں۔

حج کی ادائیگی اسلامی کلینڈر کے مطابق ذوالحج کے مہینے میں ہوتی ہے جو کہ اس بار شدید موسم گرما میں آیا ہے۔

سعودی عرب کے محکمہ موسمیات نے رواں ہفتے کے شروع میں مکہ مکرمہ کی گرینڈ مسجد میں درجہ حرارت 51.8 ڈگری سیلسیس (125 ڈگری فارن ہائیٹ) کی اطلاع دی۔

گزشتہ ماہ شائع ہونے والی سعودی تحقیق کے مطابق اس علاقے میں درجہ حرارت ہر دہائی میں 0.4 ڈگری سیلسیس بڑھ رہا ہے۔

ہر سال دسیوں ہزار عازمین غیر قانونی ذرائع سے حج کرنے کی کوشش کرتے ہیں کیونکہ وہ اکثر مہنگے سرکاری اجازت ناموں کے متحمل نہیں ہوتے۔

سعودی حکام نے اس ماہ کے اوائل میں لاکھوں غیر رجسٹرڈ حجاج کرام کو مکہ مکرمہ سے نکالنے کی اطلاع دی تھی تاہم ایسا لگتا ہے کہ بہت سے لوگ جمعہ کو شروع ہونے والے حج میں شریک رہے۔

غیر رجسٹر عازمین حج کا یہ گروپ گرمی سے زیادہ متاثر تھا کیونکہ سرکاری اجازت نامے کے بغیر وہ سعودی حکام کی جانب سے فراہم کردہ ایئر کنڈیشنڈ مقامات تک رسائی حاصل نہیں کر سکتے تھے۔ سعودی حکام نے 1.8 ملین عازمین حج گھنٹوں پیدل چلنے اور باہر نماز ادا کرنے کے بعد شدید گرمی سے بچنے کیلئے یہ سہولیات فراہم کی تھیں۔

ایک عرب سفارتکار نے بتایا کہ عرفات کے دن سے پہلے لوگ تھک چکے تھے جس کے بعد سیکورٹی فورسز ان تک پہنچیں۔

سفارت کار نے کہا کہ مصری عازمین کی موت کی اصل وجہ گرمی ہے جس سے ہائی بلڈ پریشر اور دیگر مسائل سے متعلق پیچیدگیاں پیدا ہوتی ہیں۔

مصر کے علاوہ، ملائیشیا، پاکستان، بھارت، اردن، انڈونیشیا، ایران، سینیگال، تیونس اور عراق کے خود مختار کردستان کے علاقے سے بھی اموات کی تصدیق کی گئی ہے، حالانکہ بہت سے معاملات میں حکام نے اس کی وجہ نہیں بتائی ہے۔

دوست احباب اور اہل خانہ ان حاجیوں کی تلاش کر رہے ہیں جو ابھی تک لاپتہ ہیں۔

بدھ کے روز انہوں نے ہسپتالوں کو گھیرے میں لے کر آن لائن خبروں کے لیے التجا کی، شدید درجہ حرارت کے دوران بدترین ہونے کے خوف سے۔

سعودی عرب نے ہلاکتوں کے بارے میں معلومات فراہم نہیں کی ہیں، حالانکہ اس نے صرف اتوار کو ہی ”گرمی سے تھکن“ کے 2,700 سے زیادہ واقعات رپورٹ کیے ہیں۔

دوست احباب اور اہل خانہ ان حاجیوں کی تلاش کر رہے ہیں جو ابھی تک لاپتہ ہیں۔

دوست احباب اور اہل خانہ ان حاجیوں کی تلاش کر رہے ہیں جو ابھی تک لاپتہ ہیں۔

بدھ کو متعدد اسپتالوں کے باہر لاپتہ عازمین کے پیارے اور دوست احباب بڑی تعداد میں موجود رہے تاہم شدید درجہ حرارت ک مزید بڑھنے کے خوف کے سبب انہوں نے اسپتالوں سے آن لائن نیوز دینے کی درخواستیں کیں۔

سعودی عرب نے اموات سے متعلق معلومات فراہم نہیں کیں تاہم اس کا کہناہے کہ صرف اتوار کو ہی ”گرمی سے تھکن“ کے 2,700 سے زیادہ واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔

Read Comments