بنگلہ دیش میں بارشوں کے باعث لینڈ سلائیڈنگ سے 9 افراد ہلاک

19 جون 2024

بنگلہ دیش میں موسلادھار بارشوں اور لینڈ سلائیڈنگ کے نتیجے میں کم از کم نو افراد زندہ دب گئے ہیں اور ہزاروں افراد کو اونچی جگہوں پر پناہ لینے پر مجبور ہونا پڑا ہے۔

دریاؤں میں سیلاب کی وجہ سے اپنے گھروں کو چھوڑنے والوں کے لیے اسکولوں کو پناہ گاہوں میں تبدیل کر دیا گیا ہے جبکہ شمالی علاقوں میں دس لاکھ سے زائد افراد پھنسے ہوئے ہیں۔

گلوبل کلائمیٹ رسک انڈیکس کے مطابق تقریبا 170 ملین افراد پر مشتمل بنگلہ دیش آفات اور موسمیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک میں شامل ہے۔

مون سون کی سالانہ بارشیں ہر سال بڑے پیمانے پر تباہی کا باعث بنتی ہیں، لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی موسم کے پیٹرن کو تبدیل کر رہی ہے اور انتہائی موسمی واقعات میں اضافہ ہورہا ہے۔

بنگلہ دیش کے شمال مشرقی ضلع سلہٹ کے کمشنر ابو احمد صدیقی نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ ضلع سلہٹ میں سیلاب اور شدید بارشوں سے کم از کم سات لاکھ افراد اور ہمسایہ ضلع سنم گنج میں مزید پانچ لاکھ افراد پھنسے ہوئے ہیں۔

لینڈ سلائیڈنگ میں ہلاک ہونے والے افراد جنوب مشرقی ضلع کاکس بازار میں تھے۔

کیمپوں میں سیکورٹی کے ایک اہلکار عامر جعفر نے بتایا کہ آٹھ پڑوسی ملک میانمار سے تعلق رکھنے والے روہنگیا پناہ گزین تھے اور دوسروں کا تعلق بنگلہ دیش سے تھا۔

’کیچڑ کے نیچے دب گیا‘

جعفر نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ ’وہ اپنی پناہ گاہوں میں سو رہے تھے جب رات بھر ہونے والی موسلا دھار بارش کی وجہ سے کیمپوں کے پانچ مقامات پر لینڈ سلائیڈنگ ہوئی۔

’’وہ کیچڑ کے نیچے دب گئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ سیکڑوں پناہ گزینوں کو ان علاقوں سے منتقل کیا گیا ہے جنہیں خطرہ سمجھا جاتا ہے۔

’’بارش اب بھی جاری ہے،‘‘

تقریبا دس لاکھ روہنگیا چھوٹی پہاڑیوں کی ڈھلوانوں پر جنگلات کی زمین پر درجنوں کیمپوں میں بانس اور ترپالوں کی عارضی پناہ گاہوں میں رہ رہے ہیں، جہاں لینڈ سلائیڈنگ ایک باقاعدہ خطرہ ہے۔

سلہٹ میں موسلا دھار بارش اور ندی نالوں میں طغیانی کے باعث سیلاب نے بھی گنجان آبادی والے علاقوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔

مقامی حکومت کے سینئر عہدیدار شیخ رسل حسن نے خبردار کیا کہ صرف سلہٹ ضلع میں 17 ہزار سے زائد افراد کو پناہ گاہوں میں منتقل کیا گیا ہے۔

بنگلہ دیش کا زیادہ تر حصہ ڈیلٹا پر مشتمل ہے کیونکہ گنگا اور برہمپتر کے ہمالیائی دریا آہستہ آہستہ سمندر کی طرف بڑھتے ہیں۔

سال 2022 میں سلہٹ میں آنے والا سیلاب بدترین سیلابوں میں سے ایک تھا، جس میں لاکھوں لوگ پھنس گئے تھے اور تقریبا سو افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

سلہٹ کے علاقے گووین گھاٹ کے چیف ایڈمنسٹریٹو آفیسر توحید الاسلام نے بتایا کہ صبح ہونے کے بعد پہلے تین گھنٹوں میں ندی میں دو سینٹی میٹر (0.7 انچ) اضافہ ہوا ہے۔

انہوں نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ ’اگر بارش اور پانی کی سطح میں اضافہ ہوتا رہا تو صورتحال 2022 کی طرح بدتر ہو جائے گی۔‘

Read Comments