اسرائیلی فوج کا غزہ میں امدادی سامان کی فراہمی کیلئے فوجی سرگرمی میں تعطل کا اعلان

  • بین الاقوامی ثالث اسرائیل اور حماس پر دباؤ ڈال رہے ہیں کہ وہ امریکی صدر جو بائیڈن کی جانب سے طے شدہ جنگ بندی معاہدے پر متفق ہو جائیں۔
اپ ڈیٹ 16 جون 2024

اسرائیلی فوج نے اتوار کے روز اعلان کیا ہے کہ وہ امداد کی ترسیل کو آسان بنانے کے لیے جنوبی غزہ کی پٹی کے کچھ حصوں میں دن کے اوقات میں روزانہ ’فوجی سرگرمیوں میں تعطل‘ کا نفاذ کرے گی۔

فوج کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر فوجی سرگرمیوں کا مقامی سطح پر تعطل ہر روز صبح 8 بجے سے شام 7 بجے تک جاری رہے گا ،کریم شالوم کراسنگ سے صلاح الدین روڈ اور پھر شمال کی طرف جانے والی سڑک پر ہر روز تاحکم ثانی تعطل جاری رہےگا۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ فیصلہ اقوام متحدہ اور دیگر تنظیموں کے ساتھ بات چیت کے بعد غزہ کی پٹی میں داخل ہونے والی انسانی امداد کے حجم کو بڑھانے کی کوششوں کا حصہ ہے۔

اسرائیل طویل عرصے سے امدادی سامان کی فراہمی میں سہولت فراہم کرنے کی اپنی کوششوں کا دفاع کرتا رہا ہے، جس میں کریم شالوم کراسنگ بھی شامل ہے، لیکن انسانی حقوق کے گروپوں نے کئی ماہ سے محصور فلسطینی علاقے میں خوراک اور دیگر ضروری اشیاء کی شدید قلت کے بارے میں خبردار کیا ہے۔

عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ غزہ میں پانچ سال سے کم عمر کے آٹھ ہزار سے زائد بچوں کو شدید غذائی قلت کا سامنا ہے۔

بین الاقوامی ثالث اسرائیل اور حماس پر دباؤ ڈال رہے ہیں کہ وہ امریکی صدر جو بائیڈن کی جانب سے طے پانے والے جنگ بندی معاہدے پر راضی ہو جائیں تاکہ یرغمالیوں اور قیدیوں کے تبادلے کی اجازت دی جا سکے اور امداد کی فراہمی میں اضافہ کیا جا سکے، لیکن حالیہ دنوں میں پیش رفت رک گئی ہے۔

ورلڈ فوڈ پروگرام کے ڈپٹی ایگزیکٹیو ڈائریکٹر کارل سکاؤ نے حال ہی میں کہا تھا کہ ’غزہ پٹی کے اندر لاقانونیت اور جاری تنازعے کی وجہ سے‘ ’زمینی سطح پر بڑھتی ہوئی طلب کو پورا کرنے کیلئے امداد کی فراہمی تقریبا ناممکن ہو گئی ہے۔‘

Read Comments